چدمبرم ہوسکتے ہیں کانگریس کے 2014 میں پی ایم امیدوار؟

کانگریس آئے دن بھاجپا کے امکانی وزیر اعظم پر تو سوال جواب کرتی ہی رہتی ہے لیکن عوام کو کانگریس یہ بھی تو بتائے کہ2014ء کے چناؤ میں اس کا وزیر اعظم امیدوار کون ہوگا؟ابھی تک تو ہمیں یہ ہی خیال تھا کہ یووراج راہل گاندھی کانگریس کے امکانی وزیر اعظم ہیں لیکن اس دوڑ میں وزیر خزانہ پی چدمبرم کہاں سے ٹپک پڑے؟ اس کڑی میں نیا باب تب جڑگیا جب برطانوی میگزین’ دی اکنامسٹ‘ نے لکھ دیا کہ اگر کانگریس تیسرے مرتبہ اقتدار میں آئی تو وزیر خزانہ پی چدمبرم وزیر اعظم کے لئے امیدوار ہوں گے۔ میگزین کے مطابق اگلا لوک سبھا چناؤ معیشت کے اشو پر مرکوز ہوسکتا ہے۔ بی جے پی کے امکانی امیدوار نریندر مودی کو ایک اچھا اقتصادیاتی منیجر مانا جاتا ہے ایسے میں کانگریس کی جانب سے چدمبرم کو وزیر امیدوار بنایا جاسکتا ہے۔کانگریس کی ترجمان رینوکا چودھری نے اس پر فوری رد عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کانگریس پارٹی وزیر اعظم کے عہدے کے لئے امیدوار اعلان کرتی۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی لیڈر کو وزیر اعظم بنانے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ میگزین کا کہنا ہے کہ موجودہ وزیر اعظم منموہن سنگھ 2014 ء تک 80 برس کو پار کرجائیں گے۔ کانگریس سکریٹری جنرل راہل گاندھی ابھی اس عہدے پر آنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس حالت میں چدمبرم کانگریس کے وزیر اعظم کے امیدوار ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ دیش کی اقتصادی چنوتیوں سے لڑنے میں پوری طرح اہل ثابت ہورہے ہیں۔ اکنامسٹ کی اس رپورٹ سے کانگریس میں طوفان مچ گیا ہے۔ چدمبرم کے خلاف کانگریس کے ایک ایم پی سجن سنگھ ورما نے تو یہاں تک کہہ ڈالا اگر اگلے عام چناؤ میں چدمبرم کو پارٹی کی طرف وزیر اعظم کا امیدوار اعلان کیا گیا تو انہیں کانگریس میں رہنے کے اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا پڑے گا۔ کانگریس وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے عہدے کے لئے جس طرح سے انگریزی میگزین اکنامسٹ نے چدمبرم کو پلانٹ کیا ہے اس کا 10 جن پتھ نے سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ اندر ہی اندر پوری پارٹی میں چدمبرم کی ان شاطر کوششوں کے تئیں گھمسان مچا ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چدمبرم کی یہ کوشش کانگریس سکریٹری جنرل راہل گاندھی کو ’’سپر سیٹ ‘‘ یعنی(کنارے لگانے )کے لئے ہے۔راہل کوسائڈ لائن کیا جانا نہ صرف بڑے لیڈروں اور نہ ہی عام بنیادی کانگریس ورکروں کو راس آرہا ہے۔ راہل کانگریس کو کامیاب بنانے کے لئے گہری محنت کررہے ہیں لیکن مانا جارہا ہے کہ خود کو وزیر اعظم کی دوڑ میں جوڑ کر چدمبرم بے نقاب ہوگئے ہیں اور کانگریس کا ایک طبقہ تو انہیں وزیر کے عہدے سے چلتا کرنے کی بھی مہم چلانے کو تیار ہے۔ کانگریسی حلقوں میں بحث چھڑی ہوئی ہے کہ یہ وہی چدمبرم ہیں جنہوں نے شری راجیو گاندھی کے بے رحمانہ قتل کے بعد کانگریس سے کنارہ کرتے ہوئے تمل منیلا کانگریس بنا لی تھی اور کئی کانگریسیوں کے بیچ یہ بھی بحث چھڑی ہوئی ہے کہ راجیو گاندھی کے قتل کے بعد چدمبرم کو اپنا سیاسی مقصد پورا ہوتا دکھائی دے رہا تھا۔ آج کی تاریخ میں اب وہ اتنے شاطر ہوگئے ہیں کہ وزیر اعظم کے عہدے کے لئے بھی ابھی سے برطانوی اخباروں کا سہارا لینے لگے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟