مصر کے تحریر چوک سے شروع ’انقلاب ‘اب بھی جاری ہے

ایک کامیاب انقلاب کے بعد جمہوریت کے قیام اور آئین بنانے کی ڈگر کافی مشکل ہوتی ہے۔ ہم نے اپنے پڑوسی ملک نیپال کا حال دیکھا ہے۔ نیپال میں اب تک اس مسئلے کا حل نہیں نکل سکا جس سے دیش کے تحریر چوک سے عرب دنیا میں انقلاب شروع ہوا ، اسی ملک کا اتنے دن گزرنے کے بعد بھی برا حال ہے۔ میں مصر کی بات کررہا ہوں۔ ڈکٹیٹر حسنی مبارک کو معذول کرنے والی مصری عوام ایک مرتبہ پھر تحریر چوک پر اتر آئی ہے اور اس بار نشانے پر ہیں موجودہ صدر محمد مورسی۔ اس کی وجہ ہے ان کا ایک متنازعہ اعلان۔22 نومبر کو مورسی نے ایک آئینی فرمان جاری کیا۔ اس کے مطابق ان کے کام کاج کو قانونی طور پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ مطلب یہ ہے وہ جو فیصلہ کریں گے کوئی بھی اس میں دخل نہیں دے پائے گا۔ حالانکہ انہوں نے مصر کا نیا آئین بنا رہی آئینی اسمبلی کی سکیورٹی کے سلسلے میں یہ سسٹم بنانے کی بات کہی ہے۔ اس کے علاوہ حسنی مبارک کے وقت میں جن لوگوں پر مظاہرین میں شامل لوگوں پر ظلم ڈھانے کا الزام تھا ان کے خلاف پھر سے مقدمہ چلانے کی بات کہی گئی ہے۔ مورسی کا کہنا ہے کہ یہ اعلان تب تک نافذالعمل رہے گا جب تک دیش کے نئے آئین پر ریفرنڈم نہیں ہوجاتا۔ مورسی کے اس اعلان کے بعد سے ہی دیش میں احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ لبرل سمیت دوسری اپوزیشن پارٹیوں نے ان کے اس قدم کی پر زور مخالفت کی ہے۔ ججوں کی برادری اس اعلان کی مخالفت کررہی ہے۔ ججوں کے گروپ کی سپریم کونسل کا کہنا ہے کہ یہ دیش کی عدلیہ کی آزادی پر زبردست حملہ ہے۔ مورسی پر کھلے عام الزامات لگائے جارہے ہیں کہ وہ تو مبارک سے بھی زیادہ طاقت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ دیش میں اسلامی قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ مصر میں حالات مسلسل کشیدہ ہورہے ہیں۔ اپوزیشن مظاہرین نے صدارتی محل کے باہر کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو بھی توڑ دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو صدارتی محل پہنچنے سے روکنے کے لئے یہ رکاوٹیں کھڑی کی تھیں۔ ہزاروں لوگوں نے راجدھانی قاہرہ میں مارچ نکالا اور اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کی۔ صدر محمد مورسی کی اپیل کو نامنظور کردیا۔ مصر کی چناؤ کمیٹی چیف کا کہنا ہے کہ بیرون ملک میں مقیم مصری شہریوں کے لئے ووٹنگ میں اب دیر ہوگی۔ یہ لوگ ریفرنڈم میں ووٹ کرنے والے تھے۔ ہزاروں لوگ مانگ کررہے ہیں کہ ریفرنڈم ٹال دیا جائے۔ مصر کے نائب صدر محمود مکی نے اشارہ دیا تھا کہ صدر ریفرنڈم ٹالنے پر راضی ہوسکتے ہیں اگر یہ قانونی طور پر قابل قبول طریقے سے کیا جائے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے صدر نے اپنے اختیارات میں توسیع کرنے اور نئے آئین کے مسودے پر کوئی رعایت نہیں دی ہے۔ اس مسودے پر 15 دسمبر کو ریفرنڈم ہونا ہے۔ مصر کے کئی شہروں میں سرکار مخالفین اور حمایتیوں نے مظاہرے کئے ہیں۔ مورسی حمایتیوں نے مصر میں ہوئے تشدد میں مارے گئے لوگوں کی موت کا بدلہ لینے کا عزم دوہرایا ہے اور بھیڑ نعرے لگا رہی تھی کہ’ مصر اسلامی ملک ہے، یہ سیکولرازم یا اصلاح پسند دیش نہیں بنے گا‘۔ کل ملا کر مصر میں حالات دھماکہ خیز بنے ہوئے ہیں۔ تحریر چوک سے شروع ہوا انقلاب ابھی تک جاری ہے۔ مصر میں ڈرامائی تبدیلی میں دیش کے اسلامی صدر محمد مورسی نے خود کو وسیع اختیارات دینے والے متنازعہ فرمان کو ایتوار کے دن منسوخ کردیا لیکن اپوزیشن کے اس مطالبے کو نامنظور کردیا کہ نئے آئین پر ریفرنڈم ٹال دیا جائے۔ ریفرنڈم اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق15 دسمبر کو ہی ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!