چین اویغوروں کے اعضا ءبھیج کر اربوں روپئے کی کمائی !
تین اویغوروں کے انسانی حقوق اور زندگی بھر چین چاہے جتنا دعویٰ کر لے لیکن اس کی اب اصلیت دنیا کے سامنے آچکی ہے ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شنگ جیان کے اندر انسانی اعضاءکی بلیک مارکٹنگ کر اربوں ڈالر کما رہا ہے رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین میں پندرہ لاکھ اویغوروں کو جیل میں رکھا گیا ہے جہاں ان کے اعضاءنکالے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی ان کی نس بندی کی جا رہی ہے رپورٹ کے مطابق زندہ لوگوں کے لیور کو نکال کر بھی چین اربوں کی کمائی کر رہا ہے رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا کالا بازاری کر کے کم سے کم ایک ارب ڈالر کمائے ہیں رپورٹ کے مطابق کسی انسان کے جسمانی اعضاءمیں 1.60لاکھ ڈالر تک بیچا جا تا ہے ایک رپورٹ کے مطابق سال 2017سے 2019 کے درمیان قریب 80ہزار اویغور مسلمانوں کی اسمگلنگ کی گئی اور انہیں مختلف جگہوں پر بنے کارخانوں میں لے جایا گیا ان کے گھروں سے دور انہیں رکھا جاتا ہے جہاں ان پر سخت نگرانی رکھی جاتی ہے انہیں الگ الگ رکھا جاتا ہے کسی بھی مذہبی تقریب یا میں حصہ لینے نہیں دیا جاتا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہر نے کہا کہ انہیں مخصوص جانکاری ملی ہے کہ مذہبی اقلیتوں کے اور دیگر ذاتوں کے درمیان انہیں ان کی رضا مندی کے بغیر ان کے الٹر ساو¿نڈ اور ایکسرے بھی کئے جاتے ہیں اویغور قیدیوں کی جانچ کے بعد ان کے اعضاءکے بارے میں ایک ڈاٹا رجسٹرڈ میں درج کیا جاتا ہے جہاں سے مبینہ طور پر ان کی بلیک مارکٹنگ ہوتی ہے تائیوان کے اخبار گجٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں اویغور وں سے 84ارب ڈالر کی کمائی ہوئی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں