پا رٹی چھوڑنے والوں کی پہلی پسند ترنمول کانگریس !

ترنمول کانگریس لمبے عرصے تک کانگریس قیا دت والے یو پی اے اتحا د کا حصہ رہی ۔ ٹی ایم سی آج تاریخ میں کانگریس کے کیلئے ہی سب سے بڑی چنوتی بن گئی ہے اور یہ چنو تی اس معنی میں بنی کہ کانگریس کے نیتا و¿ں کی پہلی پسند ترنمول کاگریس ہی بنتی جا رہی ہے ۔ کانگریس کے جو بھی نیتا پارٹی چھوڑ رہے ہیں ان میں سے زیا دہ تر ٹی ایم سی میں جا رہے ہیں ۔ پہلے یہ سلسلہ مغربی بنگال میں دیکھا گیا تو کہا کہ ٹی ایم سی بنگال میں اقتدار میںہے اس وجہ ایسا ہو رہا ہے ۔ پھر ایسا ہی ٹرینڈ نا رتھ ایسٹ کی ریا ستوں میں نظر آ یا تو کہا گیا کہ وہ وہا ں پر ٹی ایم سی کا وجود پہلے سے ہے ۔ لیکن اب مشرقی یوپی ،بہار ، ہر یانہ جیسی ہندی ریاستوں میں جہاں ٹی ایم سی کا وجود نہیں ہے وہاں سے کانگریس نیتاو¿ں نے ٹی ایم سی میں جانا شروع کر دیا تو سیا سی گلیا روں نے اس پر تعجب ظاہر کیا ۔ یوپی میں کانگریس کا ایک بہت پرانا گھرانہ ہو ا کر تاتھا ۔ کملا پتی تر پاٹھی کا پر یوار ہے ۔ ترپا ٹھی یو پی کے وزیر اعلی رہ چکے ہیں ۔یہ خاندان بنارس کا بہت ہی مشہور خاندان مانا جاتا ہے۔ اس خاندان نے پچھلے دنو ں اپنی سیا سی وفاداری بدلی ہے ۔ یو پی کے لحاظ سے اس کے پاس بہت سارے متبادل ہو سکتے تھے مگر بی جے پی میں نہیں تو سپا ،بی ایس پی میں جا سکتے تھے لیکن اس خاندان نے ٹی ایم سی کو چنا اسی طرح ہر یانہ کے کانگریسی نتیا اشوک تنور کے پاس بھی ریاست کی سیا ست کیلئے کئی متبادل تھے لیکن انہوں نے بھی ٹی ایم سی کو چنا ۔بہار میں کرتی آزاد نے بھی ٹی ایم سی کو چنا ۔ اس سے پہلے میگھا لیہ میں کانگریس کے سینئر لیڈر مکل سنگما ایک درجن ممبران اسمبلی کے ساتھ ٹی ایم سی میں آگئے ممبران کی تعداد کے حساب سے کانگریس کو بڑی اپوزیشن پارٹی کا درجہ حاصل تھا جبکہ اب ٹی ایم سی کے پاس آگیا ہے ۔ اس سے پہلے تری پور ہ میں بھی سشمتا دیو جیسے بڑا چہرا کانگریس چھوڑ کر ٹی ایم سی میں آگیا ۔ اس طرح سے گو ا میں بھی کانگریس کے سابق وزیر اعلی فلیریا بھی ٹی ایم سی کے ساتھ ہو لیے حیران پریشا ن کا نگریس کو یہ کہنا پڑا ممتا کو اب سونیا گاندھی کی نہیں بلکہ نریندر مودی کی ضرورت ہے ۔ کانگریس کو توڑ نے کی سپاری انہیں بی جے پی سے ملی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سب کے پیچھے پر شانت کشور کی حکمت عملی چل رہی ہے۔ ممتا کا بڑھتا قد کانگریس کیلئے خطرہ ہے ۔پہلی وجہ تو یہ کہ وہ کہیں نہیں جا رہی ہیں ۔ ممتا بنر جی مودی کے خلا ف اپوزیشن کا بڑا چہر ا بن رہی ہیں ۔ کانگریس کے جن نتیا و¿ں کو اپنی پارٹی کی کوئی بڑی امید نہیں دکھائی دے رہی ہے انہیں اپنی ریاستوں میں پہلے سے مو جود کسی دیگر پارٹی میں سیدھے جانے پر تال میل میں مشکل آسکتی ہے۔ لیکن وایا ممتا بنر جی اس میں آسانی ہوگی ۔ جس بھی ریاست میں جس بھی پارٹی سے چا ہیں گی اپنے لوگوں کیلئے سیٹ چھڑوالیں گی دوسری بات کانگریس نے اپنی واپسی آسان ہوگی ۔ ٹی ایم سی کو کانگریس سے کچھ الگ نہیں مانا جاتا یہ کانگریس پریوار کی ہی پارٹی مانی جاتی ہے۔ جن بڑے چہروں نے حالیہ دنوں میں کانگریس سے پالا بدل کر ٹی ایم سی کا رخ کیا ہے اس سے زیا دہ تر ان کے رشتہ دار کبھی نہ کبھی ممتا کے ساتھ کام کر چکے ہیں ۔ اس وجہ سے ان کی ممتا کے ساتھ سانٹھ گانٹھ ہے ۔ کانگریس چھوڑ کر ٹی ایم سی میں آکر گھر جیسا اپنے پن کا احساس ہوا ۔ممتا بنر جی خود کانگریس سے نکلی ہیں اس وجہ سے آئیڈیو لوجی اور عمل ملتا جلتا ہے۔ پھر ممتا نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ مودی شاہ کی جوڑی کو مات دے سکتی ہے۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟