اور اب اومکرون کی دہشت !

کو رونا روئرس کی نئی شکل اومکرون کا پتا چلنے سے تما م دیشوں میں ڈر کا اندیشہ ایک بار پھر بڑھ گیا ہے ۔ سب سے پہلے ساو¿تھ افریقہ میں پائے جانے کے محض کچھ دنوں کے بعد کورونا کی نئی شکل اومکرون نے کئی یوروپین مما لک کو اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے جس کے سبب دنیا بھر کی سرکاروں نے اسے کنٹرول کر کیلئے قدم اٹھا نے پر مجبو ر ہو نا پڑا ہے ۔ ساو¿ تھ افرقہ کو اپنی اڑان منسوخ کر نی پڑی اس درمیان ورلڈ ہیلتھ اورگنا ئزیشن نے اومکرون کو ڈیلٹا ویرینٹ کی طرح انتہا ئی انفیکشن بتاکر دنیا کے تما م دیشوں کی دھڑ کنے بڑھا دی ہیں ۔ محض دو ہفتوں میں ہی ساو¿تھ افریقہ میں نئے انفیکشن معاملے چار گنا بڑھ گئے ہیں دو سالوں سے جاری وباءکی وجہ سے پوری دنیا میں 50لاکھ سے زیا دہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور اس خطرے کے تئیں دنیا کے دیش ہائی الرٹ پر ہیں ۔وزیر اعظم مودی نے سنیچر کو سینئر حکام کے ساتھ اس وباءپر اہم میٹنگ کی ہے وزیر اعظم نے تو چوکس رہنے کی ضرورت بتائی اور لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ چوکس رہیں ۔ ماسک پہننے ،منا سب دوری رکھنے کے ساتھ کورونا انفیکشن کو روکنے کیلئے تما م تر احتیاطوں کو اپنائیں۔اس کے پہلے کورونا کا پھیلا و¿ ساو¿تھ افریقہ ہی میں دیکھنے کو ملا تھا ۔چوںکہ اومکرون کورونا نئی شکل ہے اس لئے کہا نہیں جا سکتا کہ کورونا لگوا چکے لوگوں پر اس اومکرون کا کیسا اثر رہے گا۔ حالاںکہ سائنسداں کہہ رہے ہیں کہ اومکرون سے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے پھر بھی ہمیں پوری احتیاط برتنی ہوگی ۔ ساو¿تھ افریقہ میں ٹیکہ لگوا چکے لوگ بھی اس کی زد میں آگئے ہیں ۔ اس لئے تما م دیشوں کو چوکس رہنا ہوگا۔ بھارت میں ویکسی نیشن کی پوزیشن تسلی بخش ہونے کے باوجود ضروری ہے کہ ہم کورونا پروٹوکال کی اپنائیں ۔ لاپر واہی بھار ی پڑ سکتی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟