داغی نیتاو ¿ں پر تا عمر پابندی لگانے کا سوال ؟

سپریم کورٹ نے مر کزی سرکار سے پوچھا ہے کہ وہ نیتا و¿ں کے چنا و¿ لڑ نے پر تا عمر پابندی لگانے پر غور کر نے کو تیا ر ہے جنہیں جرائم کیلئے قصور وار ٹھہرا یا گیا ہے چیف جسٹس این وی رمن کی بنچ نے وکیل اشونی اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر تے ہوئے مرکزی سرکار کی جانب سے پیش ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجوسے یہ سوا ل پوچھا کہ جج صا حبان نے کہا جب تک مر کز چنا و¿ کمیشن کی رائے لینے کے بعد پبلک سز ا قانون میں تر میم کا فیصلہ نہیں لیتی ہے تب تک عدالت کیلئے اس مسئلے پر فیصلہ کر نا مشکل ہے سرکا ری وکیل نے جواب دیا کہ سر کار کی ہدایت لئے کچھ بھی نہیں کر سکتے اشونی اپادھیا ئے کی مفاد عامہ کی عر ضی میں قصور وار لیڈروں پر تا حیا ت پابندی لگاے کی مانگ کی گئی تھی ۔پبلک نمائندگان ایکٹ کی دفعہ 8کے دائرے کو اس حد تک چنو تی دیتی ہے جب یہ افراد کو چنندہ جرائم کیلئے سز ا دئے جانے پر صر ف کچھ برسوں کی میعاد کیلئے چنا و¿ لڑنے سے روکتی ہے ۔ عرضی گزار نے اپنی مفاد عامہ کی عرضی میں اٹھا ئے گئے اہم مسئلے پر سماعت کر نے کی درخواست کی تھی ۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ ایک قصور وار شخص کلر ک نہیں بن سکتاہے لیکن وزیر بن سکتا ہے ۔ یہ من مانی ہے جسٹس رمن نے چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ اشونی اپادھیا ئے 18عرضیا ں دائر کی ہیں میں چاہتا ہوں اشونی اور ایم ایل شرما کے معاملوں پر سماعت کیلئے ہمیں ایک اسپیشل عدالت کی ضرور ت ہے ۔ عدالت میں موجود سابق ایم پی اور ممبران اسمبلی کے خلاف مقدموں کی سما عت کیلئے اسپیشل عدالتیں بنانے کیلئے حکم پاس گئے ہیں ۔ بنچ نے صاف کیا کہ اس کے احکامات کا غلط مطلب نہیں نکا لا جا سکتا ۔ مجسٹریٹ کے ذریعے زیر سما عت معاملوں کے سیشن عدالتوں کوسو نپا جا نا ہے ۔ عدالت کے احکا مات سابق اور موجودہ ممبران اسمبلی کے متعلق مجرمانہ معاملوں کو سیشن عدالت یا جیسا بھی معاملہ ہو مجسٹریٹ عدالتوں کو سونپنے اور الاٹ کر نے کا حکم دیتے ہیں یہ لاگو قانون کے خاصی سہولیت کے مطابق ہونا چا ہیے نتیجے کہ طور جہاں آئی پی سی کے تحت ایک مجسٹریٹ کے ذریعے معاملہ زیر سماعت ہے اسی کے دائرے اختیا ر والے مجسٹریٹ کو سونپنا ہوگا ۔ اور اس عدالت کے مورخہ 4دسمبر 2018کے حکم کو ایک ہدایت کی شکل میں نہیں مانا جا سکتاہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!