کسان آندولن کا ایک برس مکمل !

کسان آندولن کو ایک سال پورا ہونے پر جمعہ کے روز آندولن کی جگہ پر کسانوں نے جدو جہد اور جیت جشن منا یا ٹریکٹر ٹرالیوں میں بھر کر عورتین اور مر دپہونچے یو پی گیٹ پر ہوئی مہا پنچایت میں بھار تیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت مر کزی سرکا ر کے خلاف جم کر بولے ۔ کسانوں سے خطاب میں ٹکیت نے کہا کہ تین زرعی قوانین بے شک واپس ہوئے گئے لیکن ابھی کئی اہم اشوز باقی ہیں انہوںنے کہا پارلیمنٹ چلنے پر ہی کسان آگے کی حکمت عملی بنائیں گے آندولن کے پہلے ہی سے اپنی فصلوں کے مناسب دام مانگ رہے ہیں مگر زرعی قوانین نے ڈیڑھ سال پیچھے کر دیا ۔ کورونا اور تینوں زرعی قوانین ایک بیماری تھے دونوں 2019-20میں اور اب دونوں ہی بھاگ گئے ۔ کسانوں نے ان کا ڈٹ مقابلہ کیا راکیش ٹیکت نے کہا کہ 2011میں وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے نریندر مودی مالی معاملوں کی کمیٹی کے صد ر تھے اور کمیٹی نے پچھلی سرکار کو رپورٹ دی تھی کہ ایم ایس پی پر گارنٹی قانون بنا نا چاہئے لیکن اب مودی وزیر اعظم ہیں اب کمیٹی کی رپورٹ بھی ان کے پاس ہے تو ایم ایس پی پر گارنٹی قانون بنانے سے کون روک سکتاہے ٹکیت نے کہا کہ کسان آندولن میں جان گنوانے والے 750کسانوں کے کنبوں کو معاوضہ دئے جانے لکھیم پور کانڈ میں بیٹے کے ملوث ہونے کے الزام کے بعد وزیر مملکت داخلہ اجے مشرا کو بر خاست کر نے ، کسانوں پر درج مقدموں کو واپس لینے سمیت دیگر کئی اشو ہیں جن پر سرکار سے بیٹھ کر بات ہوگی۔ یو پی گیٹ پر نریش ٹکیت نے کہا کہ پچھتا وا ہے کہ ہم نے بھاجپا کو ووٹ دیا اور پارٹی کو حمایت دینا ہماری بھول تھی ہم یہاں ودھان سبھا چنا و¿ کیلئے نہیں آئے لوگوں کو اختیا رہے کہ وہ اپنی پسند سے کسی بھی پارٹی کو ووٹ دیں ہم کسانوں کے ساتھ ہیں ان کے کیلئے بات کر نی ہے اب آگے سے کسی بھی پارٹی کو حمایت نہیں دیں گے ۔تین زرعی قوانین واپسی پر نریش ٹکیت نے کہا کہ ایک کہاوت ہے کہ ’نہ تم جیتے نہ ہم ہارے ‘ہم اسے سرکار کی ہار نہیں مان رہے ہیں ۔ اب پر دھان منتری ایم ایس پی پر گارنٹی کی بات کریں زرعی قوانین کی واپسی کیلئے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ کئی مہینے پہلے سرکار نے بات چیت کر بند کر دی تھی لیکن انہوں نے اچانک فیصلہ لیا ۔ قانون واپسی سے لوگوں کو خوشی ہے لیکن ایک سام سے چل رہے آندولن کو کچھ گھنٹوں میں کیسے ختم کردیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!