پی سی ایس سے ٹی ای ٹی امتحان تک نقل مافیا کی سیندھ !

انٹرینس اکزام اور ملازمتوں کیلئے ہو نے والے ٹیسٹ میں سوالنامہ کو پہلے ہی باہر حل کر کے امتحان میں بیٹھے امید واروں بیچ دینا اب ایک بڑا دھندھا بن گیا ہے ۔ حالاں کہ اسے روکنے کیلئے امتحان منعقد کرانے والے اداروں اور سرکاروں نے کافی پختہ انتظام کر نے کی کو ششیں کی ہیں حالا ں کہ دھاندھلی کر نے والے اس میں بھی سیندھ ماری کر لیتے ہیں ۔ آخر پیپر آوٹ ہو تے کیوں ہیں ؟ اس کا آسان جواب ہے کہ کرپٹ اناصر بہت اوپر تک اپنی پہونچ بنا چکے ہیں ۔ جواب تو آسان ہے لیکن حالات کو بدلنا آسان نہیں ہے ۔ پیپر لیک ہونے کا واقعہ کسی ایک واردات کی نہیں بلکہ رد عمل کا معاملہ ہے ۔ پوری امتحان کاروائی سے جوڑے سوال اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور امتحان کا عمل صا ف ستھرا ہو کئی سطحوں پر کنٹرول ہو یہ جتنا ضروری ہے اتنا ہی مشکل ہے ۔ ٹیچر اہلیت امتحان ٹی ای ٹی کا پیپر آوٹ ہو نے کی تازہ مثا ل ہے۔ قریب 20لاکھ امتحان دینے والے اس امتحان پیپر لیک ہونے کی وجہ سے اس پیپر کو منسوخ کر دیا گیا ۔ انہیں مایوس ہو کر واپس لوٹنا پڑا ۔ حالاں کہ اس معاملے میں سرکار نے فوری کاروائی کرتے ہوئے ممتحن کو راحت دینے کا اعلان کر دیا ۔ یہ امتحان ایک مہینے بعد دوبا رہ ہوگا ۔ اس کیلئے پھر سے فارم بھر نے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ انٹری کارڈ دکھا کر امتحان دینے والے اسٹیٹ ٹرانسپور ٹ سروس کی بسوں میں مفت سفر کر سکیں گے ۔ اسپیشل ٹا سک فور س نے مختلف شہروں میں چھاپہ ماری کر کچھ لوگوں کو گرفتا رکیا ہے ۔مگر اس کاروائی سے سسٹم کی جوابدہی ختم نہیں ہو جاتی یہ کوئی پہلی واردات نہیں ہے یہ پہلے بھی کئی موقعوں پر اس طرح کے امتحانات کو منسوخ کر نا پڑا ہے ۔ لاکھوں نوجوان امتحان دینے والے پیپر کے لیک ہونے سے پریشان ہوئے سیا سی طور پر انہیں نا راض رکھنا کسی بھی سیا سی پارٹی کیلئے ٹھیک نہیں ہے ۔ حکمراں پارٹی کو اس سلسلے میں سخت قدم اٹھانے چاہیے تاکہ قواعد ٹھوس اور موثر رہیں ۔ تازہ معاملے میں بہت سارے طلبہ ایک دن پہلے امتحا ن گاہوں پر پہونچ گئے ہوں گے لیکن انہیں مایو س ہو کر لوٹنا پڑا ۔ ان میں سے نہ جانے کتنے غریب طالب علم ہوں گے جنہوں نے بڑی مشکل سے اس امتحا ن کیلئے پیسے انتظا م کیا ہو گیا مہینو ں محنت کی ہوگی اس واقعے نے ایک بار پھر اشارہ کیا ہے کہ امتحا نات میں دھاندھلی روکنے کیلئے ابھی اور ضروری قدم اٹھا نے کی ضرورت ہے ۔ مرکزی سرکار اور ریا ستی سرکاروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ یہ یقینی کیا جائے کہ لاکھوں نوجوانون کے مستقبل سے کھلواڑ نہ ہو امید کی جانی چاہیے کہ یہ پیپر لیک ہونے کا آخری کیس ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟