لاک ڈاو ¿ن کے دوران اسکول پوری فیس نہیں لے سکتے !

سپریم کورٹ نے ایک بڑے فیصلے میں اسکولوں کو حکم دیا ہے وہ طلبہ سے تعلیمی سال 2021 کی سالانہ فیس لے سکتے ہیں لیکن اس میں 15 فیصدی کٹوتی کریں تاکہ طلبہ نے ان سے وہ سہولیت نہیں لی جو انہیں اسکول میں میسر ہوتی ہے جسٹس اے ایم کان دلکر کی بنچ نے حکم دیا یہ فیس چھ قسطوں میں پانچ اگست 2021 تک لی جائے گی اور فیس نہ دینے پر یا دیری پر دسویں اور بارہویں کے طلبہ کا رزلٹ نہیں روکا جائے گا اور نہ ہی انہیں امتحان میں بیٹھنے سے روکا جائے کورٹ نے کہا اگر کوئی ماں باپ فیس دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو اسکول ان کے معاملوں پر غور کریں گے لیکن ان کے بچون کا رزلٹ نہیں روکیں گے بنچ نے مانا یہ حکم ڈیجاسٹر منجمنٹ ایکٹ 2005 کے تحت نہیں دیا جا سکتا کیوں کہ اس میں اس طرح کی رعایت کا ذکر نہیں ہے ۔سرکار وبا کی روک تھام کے لئے فیس اور دیگر چارجز یا ٹھیکہ میں کٹوتی کرنے کا حکم دے سکتی ہے اس ایکٹ میں اتھارٹی کا آفت کے پھیلاو¿ کی روک تھا م کے اقدام کرنے کے لئے مجاز بنایا گیا ہے بڑی عدالت نے کہا کہ اسکولوں نے لاک ڈاو¿ن کے دوران ،بجلی ،پانی ،پیٹرل ،ڈیزل،اسٹیشنری اور رکھ رکھاو¿ کی قیمت بچائی ہے یہ بچت 15 فیصدی کے آس پاس بیٹھتی ہے ایسے میں طلبہ سے پیسہ وصولنا تعلیم کا کمرشلائزیشن کرنے جیسا ہوگا معاملہ راجستھان مین 36 ہزار امداد یافتہ پرائیویٹ اسکولوں اور 220 ایڈڈیافتہ اقلیتی اسکولوں کا ہے راجستھان حکومت نے اسکولوں کو حکم دیا تھا کہ لاک ڈاو¿ن کو دیکتھے ہوئے اسکولی طلبہ سے بیس فیصدی کٹوتی کریں ۔اس حکم کو اسکولوں نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور کہا تھا یہ حکم انہیں آئین کی دفع 19.1G کے تحت ملے ہیں ۔کاروبار کرنے کے بنیادی حق کے خلاف ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!