دہلی میں چل رہی ہے دو- دو حکومتیں!
راجدھانی دہلی میں لیفٹنینٹ گورنر کو زیادہ اختیارات دئیے جانے والے قانون کے نافذ ہوجانے پر راجدھانی میں ایک عجب سی صورتحال بن گئی ہے ۔جی این سی ٹی ڈی (ترمیم قانون 2021 ) کا فرمان جار ی ہونے پر یہاں مبینہ طور سے دو دو حکومتیں چل رہی ہیں ۔ایسے میں اختیارات کی اس جنگ میں دہلی سرکار کے افسر لیفٹنینٹ گورنر اور وزیراعلیٰ اروندکیجریوال کے درمیان پس رہے ہیں ۔اگر وزیراعلیٰ اور ان کے وزیر کوئی فیصلہ لیتے ہیں تو اپنی آئینی سپرمیسی کے چلتے فائل لیفٹننٹ گورنر کو بھیجنی پڑتی ہے دوسری طرف حکام میں گمراہی کے حالات بن رہے ہیں ذرائع کی مانیں تو احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر سرکار کے حکام کو دہلی سرکار کے وزراءکی ڈانٹ کھانی پڑرہی ہے ۔کورونا دور میں اختیارات کی یہ جنگ تب زیادہ خطرناک ہو جاتی ہے جب ایل جی اور وزیر اعلیٰ کو لوگوں کی جان بچانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے لیکن وہ ایک دوسرے کے الٹ جاتے دکھائی دے رہے ہیں ۔کورونا منجمنٹ کے محاذ پر کیجریوال سرکار الگ چل رہی ہے ۔تو ایل جی اپنی الگ راہ پکڑے ہوئے ہیں لیکن اس طرح کے حالات میں آخر کا ر نقصان دہلی کے لوگوں کا ہی ہو رہا ہے ۔ایک طرف کیجریوال دہلی میں آکسیجن کی قلت کی بات کر رہے ہیں تو ایل جی نے لوگوں کو آسان طریقہ سے آکسیجن دستیاب کرانے کے لئے آکسیجن کنٹرول روم شروع کر دیا ہے ۔جس کی ہیلپ لائن پر کوئی بھی شخص فون کرکے سلینڈ ر لے سکتا ہے یا اپنا سلینڈر بھروا سکتا ہے ایسے میں دہلی والوں میں عجب حالات پیدا ہو گئے ہیں دہلی میں 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ویکسین دئیے جانے پر وزیراعلیٰ و محکمہ کے حکام کے ساتھ میٹنگ کر حالات کا جائزہ لیا تھا ۔تو ایل جی نے چیف سکریٹری سے ویکسی نیشن کی تیاریوں کی رپورٹ مانگی ہے حالانکہ یکم مئی سے 18 سال سے عمر کے زیادہ لوگوں کے لئے دہلی میں وسیع پیمانہ پر ویکسی نیشن نہیں ہو سکی ۔اب دہلی میں یہ مہم شروع ہوگی غور طلب ہے کہ کورونا پر دہلی سرکار مسلسل ہائی کورٹ سے فٹکار کھا رہی ہے ۔تو دہلی سرکار کہہ رہی ہے کہ دہلی سرکار سے جب حالات نہیں سنبھل رہے تو مرکز کو کیوں نہیں ذمہ داری دی جاتی اس کے علاوہ کورٹ انہیں لگاتار کیجریوال سرکار کو پمبو پایا ہے اور پھٹکار لگائی ہے ان دونوں پاور ہاو¿سیوں کے بیچ دہلی کی جنتا پس رہی ہے براحال ہے ،نہ آکسیجن مل رہی ہے نہ بیڈ مل رہی ہیں اور نہ دوائیاں دستیاب ہیں اور نہ کوئی ذمہ دار ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں