تاریخی:پانچ ریاستوں میں مکمل اکثریت والی حکومتیں!
مغربی بنگال ، آسام ،تملناڈو،کیرل اور پڈوچیری کے چناو¿ نتیجوں نے ثابت کر دیا ہے کہ لالچ ، پیسہ ، جھونٹے وعدوں ، طاقت یا اقتدار کا بیجا استعمال کر دھکا مکی سے اقتدار حاصل نہیں کیا جا سکتا ۔اقتدار میں وہی آئے گا جسے جنتا چاہتی ہے ۔مغربی بنگال ، آسام کیرل،تملناڈو اور پڈوچیری میں مکمل اکثریت والی حکومت بن رہی ہے ۔بنگال میں ممتا بینرجی مسلسل تیسری مرتبہ اقتدار سنبھالنے جا رہی ہیں ۔وہیں آسام میں ایک بار پھر بھاجپا کو سب سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں ۔کیرل میں حکمراں ایل ڈی ایف نے تاریخی کامیابی حاصل کی ہے ۔پڈوچیری میں اے آئی ایم آر ڈی نیتا کی قیادت والے این ڈی اے کو کامیابی ملی ہے وہیں تملناڈومیں ڈی ایم کے جیتی ہے ۔ویسے تو چناو¿ چار ریاستوں اور ایک مرکزی حکمراں ریاست میں تھے لیکن سب کی نگاہیں بنگال کے نتیجوں پر لگی تھیں ۔یہ چناو¿ اصل صوبائی تو تھے لیکن انہیں قومی حیثیت دینے کا سہرہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو جاتا ہے ۔بھاجپا کے جتنے نیتا اکیلے مغربی بنگال میں ڈٹے رہے آج تک کسی بھی ریاستی اسمبلی چناو¿ مین قومی سطح کے اتنے لیڈر کبھی نہیں ڈٹے ۔سال بھر سے جس طرح چناوی تیاریاں چل رہی تھیں اس سے اس ریاست کی سیاسی اہمیت کا پتہ چلتا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے بنگال میں اقتدار حاصل کرنے کےلئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے ساری مشینری جھونک دی ۔بنگال میں ممتا بنرجی دس سال سے اقتدار میں تھیں اس لئے سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال تھا کہ ریاست میں اقتدار مخالف لہر ہے ۔بھاجپا بھی یہ مان کر چل رہی تھی کہ پچھلے دس برسوں کے ممتا عہد کے دوران لوگوں میں ترنمول کانگریس کے خلاف زبردست ناراضگی ہے اور اس ناراض ووٹ سے اسے فائدہ ملے گا ۔بھاجپا نے بنگال میں پوری طاقت جھونک دی ۔وزیر داخلہ امت شاہ نے 200 پار کا نعرہ دیا تھا بھاجپا خیمہ میں ایسا ماحول بنایا تھا کہ مانو مغربی بنگال میں وہ سرکار بنانے جا رہی ہے لیکن بھاجپا کا یہ سپنا ادھوارا رہ گیا اس جیت سے ممتا کا علاقائی قد تو بڑھا ہے ساتھ ہی قومی سیاست میں بھی وہ ایک متبادل بن کر ابھری ہیں ۔قومی سطح پر دیکھا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ممتا بنرجی بھاجپا کے لئے ایک چنوتی بن سکتی ہیں ممتا کی شاک عام آدمی خاص کر غریب طبقہ کی ہمدرد بنی ہوئی ہیں وہ زمین سے جڑی ایک کامریٹ لیڈر ہیں ۔سب سے بڑی اس جیت کا کارنامہ یہ ہے کہ مودی شاہ کی جوڑی کی تمام کوششوں کے باوجود انہیں ہرایا نہیں جا سکا ۔یہ ایک اتفاق نہیں ہے اب علاقائی لیڈر بھی کھل کر مرکز کے سامنے ڈٹیں گے ممتا کی چناوی سیاست پانچ ستارہ ہوٹلوں کی نہیں ہے بلکہ زمینی حالات کے درمیان وہ موجود رہتی ہیں چناو¿ سے پہلے ترنمول کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کو توڑ کر بھاجپا نے زوردار مہم چلائی اس کے نہ صرف سمجھنے میں بنگال کی جنتا نے دیر نہیں لگائی ۔بھاجپا نے بڑا داو¿ ترنمول کے باغی نیتاو¿ں پر کھلا لیکن یہ بھاجپا کی امیدوں کو پورا نہیں کر سکے ۔مکل رائے ، شبھیندو ادھیکاری ،راجیو بینرجی ، ویشالی ڈالمیہ جیسے قریب 37 ممبران اسمبلی بھاجپا نے توڑ کر شامل کئے کل 140 کے قریب ترنمول لیڈر بھاجپا میں آئے ان میں سے تین نیتا ہی جیت سکے ان میں سابق مرکزی وزیرمکل رائے ،ممتا کے خاص تھے ۔شبھیندو ادھیکاری ،مہر گوسوامی جیت سکے ،چناو¿ سے ٹھیک پہلے متھون چکرورتی کو بھی منھ کی کھانی پڑی مودی کا نعررہ دیدی او دیدی کا الٹا اثر ہوا تمام عورتوں نے اس کا برا مانا اور ترنمول کو ووٹ دے دیا ہندوستان کاووٹر بہت ہی سنجیدہ ہو گیا ہے اس نے اس بار اس نے پانچوں ریاستوں میں مکمل اکثریت کی سرکاریں بنائی ہیں اس میں کچھ جوڑ توڑ کی سرکار نہ بن سکے ان چناو¿ نتائج کے قومی سیاست پر گہرہ اثر پڑنا فطری ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں