انتم یاترا میں بھی من مانے پیسے وصولے جا رہے ہیں !

زندگی کے آخری جگہ (شمشان )میں جمعہ کو پبلک جگہ سے بھی زیادہ بھیڑ شمشان میں دکھائی دیتی ہے پہلے سانسوں کی بے تحاشہ قیمت اور جب سانسوں سے ناطہ ٹوٹ گیا تو ایمبولینس کرائے میں بھی مول تول ہو رہاہے ۔ وبا کے اس دور میں انسانیت کی مثال پیش کرنے کے بجائے شمشان استھل پر انتظار کرنے کی بھی قیمت اصولی جا رہی ہے رشتہ داروں کے ساتھ ایمبولینس گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی بھی کہا سنی ہو رہی ہے ۔ حالانکہ میونسپل کارپوریشن اور ادارے کی ٹیم مسلسل حالات پر نظر رکھ رہی ہے ۔ تاکہ غم زدہ رشتہ داروں کو کم سے کم پریشانی ہو ۔ دوارکا کے سیکٹر 24میں واقع شمشان استھل میں صبح سے پرائیویٹ ایمبولینس نے لاشیں پہونچنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے متوفین میں سبھی عمر اور طبقے کے لوگ تھے الگ الگ اسپتالوں سے لاشوں کو جیسے ہی شمشان میں چتا پر ڈالا جا رہا تھا وہیں ایمبولینس ڈرائیور کرایہ اصولنے کیلئے مول تول کرتے نظر آئے ایک ڈرائیور کو متوفین کے رشتہ داروں سے تین ہزار کے بجائے چار ہزار وپئے دیئے گئے پھر بھی انتظار کے نام پر مزید چارج نہ ملنے پر کہا سنی ہونے لگی ایک ایمبولینس والے نے ویر ارجن کے سینئر پترکاروکو کورونا انفیکشن سے ان کے گھر پچھم وہا رے سے رام منوہر لوہیا پہونچانے کیلے چالیس ہزار روپئے مانگے یہی حال ہے پرائیویٹ ایمبولینس والوں کا ایم سی ڈی نے انتم سنسکار کیلے قیمت طے کر رکھی ہے (دوارکا )ویلفیئر اسوشیشن کے منتظم سندیپ ہڈا کے مطابق انتم سنسکار پر قریب 39سو روپئے خرچ آتا ہے پنڈت اور ضروری خرچ کیلئے قیمت 2ہزار سے 2.5ہزار روپئے لاشوں کی انتم سنسکار کی خانہ پوری کیلئے سبھی مدحوں میں طے قیمت لوگوں کو سہولت دی جا رہی ہے بھیڑ زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی پر چیہ کاٹنے کے بعد لاشوں کے انتم سنسکار کیلئے نمبر دیئے جا رہے ہیں سمسان میں ایک ساتھ چھ سے سات ایمبولینس کھڑے ہونے کا انتظام ہے ایک طرف چتا میں جلتی لاش اور دوسری طرف انتم یاترا کیلئے زیادہ خرچ کرنا پڑ رہا ہے اس لئے ایک شخص کے موت ہونے پر اس کا انتم سنسکار تک ہر طرف خرچہ ہی خرچہ ہوتا ہے اگر ان ایمبولینس والوں کو موت کے سودا گر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ۔ انسانیت نام کی بات تو چھوڑیئے اس بیماری سے یہ ختم ہوگئی ہے یہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟