جمہوری چناو ¿ میں تشدد کا لائسنس نہیں دیاجا سکتا !

مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے نتیجے آنے کے بعد پچھلے اتوار سے جو تشدد کا دور دورہ شروع ہوا اس پر بلا تاخیر روک لگنی چاہیے ۔ریاست کے مختلف علاقوں میں دنگوں میں مرنے والوں کی تعداد 17 تک پہونچ گئی ہے ۔بی جے پی نے ان میں سے نو لوگوں کو اپنا ورکر ہونے کا دعویٰ کیا ہے تو ٹی ایم سی میں سات لوگوں کی بی جے پی ورکروں کے ہاتھوں قتل کا الزام لگایا ہے اس درمیان بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا دو دونوں کے دورہ پر کولکاتہ گئے وہاں انہوں نے اس تشدد کے مبینہ ٹی ایم سی ورکروں کے ہاتھوں مارے گئے پارٹی ورکروں کے گھر جاکر ان کے رشتہ داروںسے ملاقات کی دوسری طرف ممتا بینرجی کا الزام ہے کہ بھاجپا اسمبلی چناو¿ میں شرمناک ہار کو پچا نہیں پا رہی ہے اس لئے وہ فرقہ وارانہ تشدد بھڑکا کر ریاست میں صدر راج نافذ کرانے کی کوشش کررہی ہے ۔مشرقی مدنا پور کے بی جے پی ضلع صدر پر لے پال کا دعویٰ ہے کہ ٹی ایم سی ورکروں کو ظلم سے عاجز آکر پارٹی کے کئی ورکر جان بچانے کے لئے گھر سے بھاگ گئے ہیں ۔علاقہ میں کئی جگہ گھروں میں لوٹ مار اور آگ لگانے کے واقعات ہوئے ہیں ۔اور عورتوں کو بھی بخشا نہیں گیا ہے ۔وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے کہا ہے کہ تشدد کے واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہی بی جے پی مغربی بنگال میں صدر راج لگانے کی کوشش کررہی ہے ۔ان کا کہنا ہے ریاست میں چناو¿ تشدد کے کچھ واقعات ضرور ہوئے ہیں لیکن بی جے پی اس میں آگ میں گھی ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ تشدد ان علاقوں میں زیادہ ہوا جہاں بھاجپا جیتی ہے ۔اس تشدد کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن ہم ایسا نہٰں ہونے دیں گے ۔سکریٹری و ہوم سکریٹی و پولیس ڈائرکٹر جنرل اور کولکاتہ کے پولیس کمشنر کے ساتھ میٹنگ میں تشدد سے پیدا حالات کا جائزہ لیا تھا اور انتظامیہ کو اس پر روک لگانے کے لئے ضروری کاروائی کا میں نے حکم دیاہے ۔ممتا نے کہاپیر تک پورا انتظامیہ چناو¿ کمیشن کے ہاتھوں میں تھا لیکن اس نے چوبیس گھنٹوں کے دوران اس پر لگام کسنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔بھاجپا صدر جے پی نڈا نے کہا بھاجپا ورکروں کی شہادت بے کار نہیں جائے گی ۔پارٹی نے پچھلے دنون ریاست میں تشدد کے واقعات کی فہرست تیار کی ہے جس میںقتل تشدد اور لوٹ پاٹ کے 273 واقعات کے ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور تشدد کے واقعات زیادہ تر دیہات میں ہوئے ہیں وہاں مقامی لوگوں کی رنجش اس کی وجہ ہو سکتی ہے یہ ممکن ہے کہ سینئر لیڈروں نے اس کی حمایت نہ کی ہو لیکن اب ان معاملوں کو اپنے مفادات میں بنانے کی کوشش شروع ہو گئی ہے تیسری مرتبہ ریاست کی کمان سنبھال چکی ممتا بنرجی کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے تشدد کو کنٹرول کرنے کے لئے وہاں قانون نو نظم سنبھالنے والی ایجنسیوں کے ساتھ ہی بے قابو ہو رہے ترنمول کانگریس کے ورکروں کو پیغام دیں دراصل بنگال کی سیاسی تشدد کے ماضی کے واقعات کو دیکھتے ہوئے اندیشہ جتایا جا رہا تھا کہ نتیجے آنے کے بعد تشدد بھڑک سکتا ہے اور یہ واقعی ایک ٹریجڈی ہے جس وقت مغربی بنگال کو پورے دیش کی طرح کوڈ 19 کی وبا کو کنٹرول کرنے کے لئے اتحاد دکھانا چاہیے تب وہاں سیاسی بدلہ لینے کے لئے تشدد ورپا ہے یہ نہیں بھولنا چاہیے ماکس وادی کمیونشٹ پارٹی اور کانگریس تک نے تشدد کو لیکر ترنمول کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ممتا بنرجی نے اب نئی پاری کی شروعات کر دی ہے یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے تشدد پر سختی سے قابو پانے کے بعد وہ وباسے پیدا حالات سے موثر طریقہ سے نمٹیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!