دوا ، انجیکشن ،ایمبولینس،آکسیجن زیادہ وصولی پر یہاں شکایت کریں!

دہلی میں کورونا کے مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کو دوہری مار جھیلنی پڑ رہی ہے ایک طرف ہسپتالوں میں بیڈ نہیںمل رہے ہیں تو دوسری طرف دوائیوں و آکسیجن ،انجیکشن اور ایمبولینس سے لیکر مریضوں کی موت ہو جانے پر اس کی آخر ی رسوم کے لئے لوگوں سے بھاری بھرکم پیسہ وصولہ جا رہا ہے مجبوری میں اپنا لوگوں کو سب کچھ داو¿ پر لگانے پر راحت نہیں مل رہی ہے اس معاملے میں دہلی پولیس کو بھی کافی شکایتیں مل رہی ہیں اور شوشل میڈیا سے بھی مسلسل اس طرح کی اطلاعات مل رہی ہیں اسے دیکھتے ہوئے اب دہلی پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کوئی ان سے زیادہ پیسہ وصول رہا ہے یا مدد کے نام پہ بیوقوف بنا کر پیسہ اینٹھنے کی کوشش کررہا ہے تو فوراً دہلی پولیس کی کووڈ ہیلپ لائن 011-23469900 پر کال کرکے پولیس کو اس بارے میں شکایت درج کرائیں ۔ایسی سبھی شکایتوں پر پولیس ایکشن لے گی اگر جانچ میں شکایت صحیح پائی گئی تو ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی دہلی پولیس نے اپی کووڈ ہیلپ لائن کا دائر ہ بڑھاتے ہوئے سنیچرکو شوشل میڈیا کے ذریعے سے اپنی اس پہلے کے بارے میں لوگوں کے ساتھ شیئر کیا ہے ۔دہلی پولیس کے حکام نے بتایا اگر کوئی کورونا کے علاج سے جڑی نقلی دوائیاں بیچ رہا ہو یا دوائیوں کے ساتھ آنجیکشن ،آکسی میٹر ،آکسیجن سلینڈر وغیرہ ساز وسامان کی بلیک کر رہا ہے تو متاثرہ شخص اس بارے میں پولیس کی لووڈ ہیلپ لائن پر شکایت درج کرا سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ اگر کوئی زیادہ منافع کے لالچ میں مریضوں کی دوا کو جان بوجھ کر دبائے بیٹھا ہے یا کوئی ایمبولینس والا مریض کو لے جانے کے لئے زیادہ پیسہ مانگ رہا ہے یا شمشان میں انتم سنسکار کے لئے زیادہ پیسہ مانگا جار ہا ہے تو پولیس کی ہیلپ لائن پر شکایت درج کرا سکیں گے ۔ویسے تو لاک ڈاو¿ن کے دوران ضروری خدمات سے وابسطہ لوگوں کی نقل و حرکت جاری رکھنے اور انہیں اس بارے میں صحیح جانکاری دینے کے لئے اس ہیلپ لائن کو شروع کیاگیا تھا لیکن اس کا دائرہ بڑھاتے ہوئے مریضوں کو آرہی دکتوں یا متوفی کی آخری رسوم سے وابسطہ لوگوں کی شکایت درج کرنے کے لئے بھی اس ہیلپ لائن کا استعمال کیا جا سکے گا ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟