دستاویز بتاتے ہیں چین نے کورونا کی جانکاری چھپائی !

امریکی شہری کورونا وائرس کے سبب ہوئی موت اور اقتصادی نقصان کے لئے حرجانہ حاصل کرنے کے لئے وفاقی عدالت میں چین پر مقدمہ کرسکیں گے امریکہ تو ممبران پارلیمنٹ مین جمعرات کو کانگریس میں ایسابل لانے کا اعلان کیا جس میں چین پر مقدمہ چلانے کی سہولت ہے اس بل کو سینٹ میں ٹام کاٹن اور نمائندہ سبھا میں ڈیم کورینشا میں پیش کیا یہ قانون میں بدلا تو وبا سے نمٹنے میں چین کے ذریعے کئے گئے نقصان کے لئے غیرملکی سردار ی حفاظت آئینی ترمیم کرےگا اس سے امریکہ کو چین پر معاوضہ کے لئے مقدمہ دائر کرنے کا حق مل جائے گا کہ کورونا کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرنے کی کوشش کرنے والے ڈاکٹروں اور صحافیوں کو چپ کرا کر چین نے یہ وائرس پھیلنے دیا دراصل چین کورونا وائرس کی جانکاری بہت دنون تک دنیا سے چھپاتا رہا چین کی محکمہ صحت نے 14جنوری کو صوبائی حکام کو بتایا تھا کہ وائرس کی بیمار ی سے خطرناک حالات کا سامنا کر رہے ہیں تب بھی اس نے 6دنوں تک دنیا کو آگاہ نہیں کیا ۔خفیہ دستاویزوں میں بتایاگیا ہے کہ قومی ہیلتھ محکمہ نے چپ چا پ طریقے سے وبا سے نمٹنے کی تیاریوں کے احکامات دئیے ۔جبکہ قومی ٹیلی ویزن پر انہوں نے وبا کے پھیلنے کے بارے میں خبروں پر توجہ نہیں دی ۔چینی صدر شی جمپنگ نے ساتویں دن 20جنوری کو لوگوں کو آگاہ کیاتھا اور کچھ پہلے سے اعداد شمار پر ایک ہفتہ خاموشی کے بعد 3000سے زیادہ لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے تھے ۔چین کے امراض کنٹرول سینٹر نے مقامی حکام سے حاصل کسی بھی معاملے کو رجسٹر نہیں کیا ۔5سے 17جنوری کے دوران اسپتالوں میں سیکٹروں مریض بھرتی ہو رہے تھے جو ناصرف ووہان میں نہ بلکہ پورے دیش میں بھرتی ہو رہے تھے ۔امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو نے بدھوار کو چین سے کووڈ19-کی سچائی کو دہرایا ۔پومپیو نے کہا ہم جانتے ہیں کہ ووہان چین میں وائرس پیدا ہوا تھا ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ بازار ووہان سے کچھ دوری پر ہے اور وہاں ایک ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرو لوجی ہے ۔گہرائی سے جاننے کے لئے ابھی بہت کچھ باقی ہے امریکی صدر نے کہا امریکہ یہ تصدیق کر رہا ہے کہ کورونا پہلی با ر اس غلطی سے انسان میں گیا جو وائرولوجی لیب میں چمگادڑوں پر تجربہ کے دوران ہوئی تھی ۔معاملہ بہت سنگین ہے چین کو صاف صاف بتانا ہوگا کہ اس وبا کے پھیلنے میں اس کا رول کیا ہے ؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!