وبا قانون میں سخت دفعات جوڑیں،ڈاکٹروں و نرسوں پر حملے!

جس طریقے سے اپنی جان کی بازی لگانے والے ڈاکٹروں ،نرسوں و دیگر ہیلپ ملازمین پر حملے ہو رہے ہیں اس پر روک لگنا انتہائی ضروری تھا ۔حملے ان کے ساتھ ہو رہے برے برتاو ¿ کو دیکھتے ہوئے قانونی دفعات کو مزید سخت کرنے کے علاوہ کوئی کارگر قدم اٹھانہ ضروری ہو گیا تھا اس لئے سرکار نے کورونا وائرس سے متاثروں کے علاج میں لگے ڈاکٹروں ،نرسوں و دیگر ہیلپ ملازمین پر حملہ آوروں کو 6سے 7سال کی سزا ہو سکتی ہے ۔مرکزی کیب نیٹ نے بدھ کو ایسے واقعات کو گھناو ¿نی اور غیر ضمانتی جرم ماننے والے آرڈینینس کو منظوری دے دی ہے ۔اس کے ذریعے 123سال پرانے وبا قانو ن میں سخت نکات جڑ گئی ہیں ۔اور صدر جمہوریہ کے آرڈینینس پر دستخط کے ساتھ یہ ترمیمی قانون نافذ ہوگیا ہے ۔مرکزی وزیر جاوڈیکر نے کہا ڈاکٹروں اور نرسوں پر حملے برداشت نہیں کئے جائیںگے ۔واضح ہو کہ ہیلتھ ملازمین کافی عرصہ سے آرڈینینس لانے کی مانگ کررہے تھے ۔ڈاکٹروں پر حملوں کو دیکھتے ہوئے انڈین میڈیکل اسو سی ایشن نے آندولن کی دھمکی دی تھی لیکن مرکزی وزیر داخلہ نے ان سے مل کر یقین دلایا تھا کہ اس کے بعد آئی ایم اے نے اپنا احتجاجی مظاہرے کی دھمکی واپس لے لی ۔وزیرداخلہ اور مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے آئی ایم اے کے ڈاکٹروں سے ویڈیو کانفرنسنگ میں اپیل کی تھی ۔کہ وہ علامتی احتجاج نا کریں ۔حکومت ان کے پوری طرح ساتھ ہے ۔جلد ڈاکٹروں کی حفاظت اور ان کے مسائل پر قانون لائیں گے اس وعدے کے ساتھ کیب نیٹ نے میٹنگ میں ایک قانونی فرمان کو منظوری دی گئی اس قانون کا مسودہ کچھ مہینوں سے سرکار کے پاس تھا لیکن کچھ قانونی نکات پر رضامندی نا بننے سے یہ پاس نہیں کیا جاسکا تھا ۔مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ ہیلتھ کرمچاریوں کی حفاظت کا سرکار نے پکہ ارادا کیا ہوا ہے ۔اب نئے آرڈینینس کے عارضی قانون بن جانے سے ہیلتھ کرمچاریوں کو حفاظت اور ان کے رہنے اور کام کی جگہ پر تشدد سے بچانے میں مدد ملے گی ۔پوچھے جانے پر کورونا بحران کے بعد کیا یہ ترامیم نافذ رہیں گی تو انہوں نے کہا کہ یہ اچھی شروعات ہے اور قانون کے تحت ملزم پر ہی بے گناہی ثابت کرنے کی ذمہ داری ہوگی ۔باقی قانون میں جانچ ایجنسی کو الزام ثابت کرنا ہوتا ہے ۔یہ قانو ن تب تک نافذ رہے گا جب تک وبا رہے گی اس کے بعد بھی اگر کوئی ریاستی حکومت وبا قانون کو نافذ کرتی ہے تو یہ قانون نافذ مانا جائےگا ۔کورنا کے خلاف جنگ میں کچھ عناصر کے ذریعے بے ہودگی کرنے کا اتنا حوصلہ بڑھ گیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ڈاکٹروں اور نرسوں کو چھیڑ چھاڑ یا مار پیٹ کرتے ہیں یہ تو عام بات ہے لیکن پولیس پر بھی لوگ حملے کرنے سے باز نہیں آرہے ہیں ۔مرادآباد علی گڑھ کے کچھ دیگر علاقوں میں ڈاکٹروں کے ساتھ پولیس پر حملے کے واقعات کسی غلط فہمی یا رقابت ماننا ایک بھول ہوگی ۔یہ واقعات تو کسی منظم سازش لگتے ہیں پولیس پر حملہ تو قانون کی حکمرانی پر حملہ ہے ۔ہم سرکار کے اس قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں اس سخت قانون کے رہتے اور ڈاکٹروں اور نرسوں و پولیس پر حملے بند ہو جائیںگے ۔امید تو یہی کی جاتی ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟