صرف ایک مہینہ کی ٹیوشن فیس لے سکتے ہیں !

ہم دہلی سرکار کے اس فیصلے کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انہوں نے صاف کہا کہ بغیر سرکار کی اجازت کے بچوں کے اسکول کی فیس آپ نہیں بڑھا سکتے اور نا ہی اسکول تین مہینہ کی فیس وصولنے کے بجائے اب ایک ایک مہینہ کی فیس لے سکے گا ۔دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ وزیر تعلیم منیش سسودیا نے ڈیجیٹل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سبھی پرائیویٹ اسکولوں کو حکم دے دیاگیا ہے وہ سرکار کی اجازت کے بغیر اسکول کی فیس نہیں بڑھا سکتے اب وہ صرف تین مہینہ کی فیس نہیں وصول سکیںگے ۔اسکو ل ٹیوشن فیس کے علاوہ ٹرانسپورٹ فیس سالانہ فیس یا کوئی دیگر فیس بھی نہیں لے سکیںگے ۔فیس نا جمع کرانے کی صورت میں اسکول کسی طالب علم کو آن لائن کلاس کی سہولت سے محروم نہیں کرسکتے وہیں سرکار اسی کے ساتھ سرکار نے یہ بھی صاف کیا کہ ان احکامات کی تعمیل نا کرنے والے پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی ۔یقینی طور سے والدین کے لئے یہ حکم راحت فراہم کرے گا ۔سسودیا نے کہا کورونا کی وجہ سے خاص طور پر مالی اور تعلیمی سیکٹر کو زیادہ نقصان ہوا ہے مالی طور پر بھی بہت سارے کام ہو رہے ہیں تعلیم کے معاملے میں دہلی سرکار نے سبھی سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لئے آن لائن کلاسیں شروع کر دی ہیں ۔میش سسودیا نے کہا پرائیویٹ اسکول دہلی سمیت پورے بھارت میں کمپنیوں کے ذریعے نہیں چلائے جاتے۔بلکہ ٹرسٹ اور انجمنوں کے ذریعے چلائے جاتے ہیں ۔دہلی سرکار کو کئی جگہ سے شکایتیں مل رہی ہیں کہ کچھ اسکول فیس بڑھا چڑھا کر مانگ رہے ہیں اور انہوں نے سرکار کی اجاذت کے بغیر فیس بڑھادی ہے کئی اسکولوں نے تو تین مہینہ کی فیس کی مانگ رکھی ہے ۔شکایت ملی ہے کہ کسی طالب علم نے فیس نہیں دی تو ان کی آن لائن کلاسیں بند کردی جائیںگی ۔منیش سسودیا نے کہا کہ ان شکایتوں کے بعد وزیر اعلیٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی پرائیویٹ چاہے وہ سرکاری زمین پر چل رہا ہویا وہ اپنی ذاتی زمین پر ان کو فیس بڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔سرکارسے پوچھے بغیر کوئی اسکول فیس نہیں بڑھا سکتا اس لئے کوئی فیس تین مہینہ کی فیس نہیں مانگے گا ۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سرپرست اپنے بچے کی فیس نہیں دے پاتا تو اس طالب علم کوآن لائن فیس سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے اور نا ہی اسکول کے ذریعے اسے طالب علم یا والدین پر فیس کے لئے دباو ¿ نہیں بنانا چاہیے ۔سبھی اسکولوں کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ اس مشکل وقت میں بچوں کو پڑھائی سے محروم نا کیا جائے ۔سرکار کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر اسکول کے خلاف کاروائی یقنی کی جانی چاہیے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!