فلیکسی فیئر بڑھوتری واپس کرو

ریلوے نے راجدھانی، شتاپدی اور دورنتو کے مسافروں کو زور کا جھٹکا دیا ہے اورکرایوں میں اضافہ کردیا ہے۔ یہ اضافہ فوری طور پرپریمیم کی طرز پر ہے۔ اس سسٹم کو فلیکسی سسٹم کا نام دیا ہے۔ اس کے تحت ہر 10فیصد تک برتھ اور سیٹ بکنگ کے بعد 10فیصد اصل کرایا اور بڑھے گا۔ یہ زیادہ سے زیادہ50 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ یہ اضافہ9 ستمبر سے نافذالعمل ہوگیا ہے۔ اس اضافے کا احتجاج ہونا فطری ہے۔ نہ سہولیات بڑھی ہیں نہ ٹرینوں کا لیٹ ہونے کا سلسلہ بند ہوا ہے۔ راجدھانی دورنتو اور شتاپدی دیر سے نہیں چلتی ایسا بھی نہیں ہوا۔ اس اضافے کے پیچھے دلیل یہ دی جارہی ہے کہ اے سی پریمیم ٹرینوں میں سفر کرنے والے تو کوئی بھی بوجھ اٹھا سکتے ہیں۔ اگر ان ٹرینوں کا اتنا کرایہ ہوجائے گا تو مسافر ٹرین کی جگہ تھوڑا زیادہ پیسہ دے کر ہوائی سفر کیوں نہیں کرنا پسند کریں گے؟ مجھے یاد ہے کہ فروری میں جب ریل منتری سریش پربھو جی اپنا ریل بجٹ پیش کررہے تھے تو آپ نے یقین دلایا تھا کہ ہماری ساری توجہ مسافروں کے لئے سہولتیں بڑھانے اور ٹرینوں میں اضافہ اور رفتار بڑھانے پر ہوگی لیکن حقیقت یہ ہے نہ تو سہولیات بڑھی ہیں، نہ ٹرینوں کا لیٹ چلنے کا سلسلہ بند ہوا، الٹا کھانے کا معیار اور گر گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کرایہ اضافے کے بعد اب ان تینوں ٹرینوں میں مسافروں کو ایک اور جھٹکا دینے کی تیاری ہے۔ ریل منترالیہ مسافر کینٹین سیوا میں بھی 30سے40 فیصدی تک اضافہ کرسکتی ہے۔ نئے کھانے پینے کی پالیسی اسی ماہ سے لاگو ہوسکتی ہے۔ ٹرینوں میں اچھا کھانا دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔ کئی وی آئی پی ٹرینوں میں بھی پینٹی کار میں منمانے دام وصولنا اب ایک رواج بن چکا ہے۔ مہنگی ہوتی ریل کے دور میں آج مسافر کا یہ درد کون سمجھے گا؟ ریل منترالیہ ریل مسافروں کو ایک اور زیادہ بوجھ اٹھانے پر مجبور کردے گا۔کئی سطحوں پر ٹکٹ شرح بڑھا کر، ٹکٹ منسوخ کرنا مہنگا کرکے، ریل مسافروں کی کمر تو پہلے سے ہی ٹوٹ چکی ہے اور بات ہم بلٹ ٹرینوں کی کرتے ہیں جو ٹرین چل رہی ہے پہلے انہیں تو ٹھیک کرو ۔ریل منتری سریش پربھو سے جنتا کو بہت امیدیں تھیں جس پر اب پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔ چوطرفہ مہنگائی کے چلتے ٹرین کا سفر بھی اگر اتنا مہنگا ہوجائے گاتو اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ ہم امید کرتے ہیں کہ وزارت ریل اس بڑھی ہوئی اضافی شرح پر نظرثانی کرے گا اور اسے واپس لے گا۔ زیادہ توجہ مسافروں کی سلامتی، سہولیات اور ٹائم سے چلنے والی ٹرینوں پر دی جائے تو سبھی کیلئے بہتر ہوگا۔ سریش پربھو سے یہی امید کی جاتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!