سوشاسن کمار عرف نتیش کمار حالات کے مکھیہ منتری

ضمانت پر چھوٹنے کے بعد آر جے ڈی کے سابق ایم پی اور سیوان کے دبنگ محمدشہاب الدین کا جیل سے باہر آنے پر جس طریقے سے خیر مقدم ہوا اور جو ان کے بیان ہیں اس سے سوشاسن کمار عرف نتیش کمار کی پریشانیاں بڑھنا فطری ہی ہیں۔ اس دبنگی نے سنیچر کو 11 سال جیل میں رہنے کے بعد باہر آتے ہی پارٹی صدر لالو پرساد یادو کی جم کر تعریف کر ڈالی۔ آر جے ڈی کی قومی کمیٹی کے ممبر شہاب الدین کو لالو کا قریبی مانا جاتا ہے۔ شہاب الدین نے کہا ان کے لئے لالو پرساد نیتا ہیں، ہم سب ان کے پیچھے پوری مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ نتیش کمار وزیر اعلی ہیں لیکن قومی لیڈر نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ان کے نتیش کمار سے کبھی بھی اچھے تعلقات نہیں رہے۔ لالو پرساد یادو کی تعریف کرتے ہوئے نتیش کمار کو جس طرح کے حالات کا وزیر اعلی بتایا وہ ایک طرح سے بہار میں اقتداری سیاست کی اندرونی سچائی ہے۔اسمبلی چناؤ میں جے ڈی یو کی سیٹیں آ ر جے ڈی سے کم ہونے کے باوجود نتیش وزیر اعلی بنے کیونکہ ان پر اتفاق رائے پہلے ہی ہو چکا تھا۔ اس کے علاوہ لالو خود تو وزیر اعلی نہیں بن سکتے تھے اور آر جے ڈی کی مجبوری یہ بھی تھی کہ اس کے پاس کوئی متبادل بھروسے مند چہرہ نہیں تھا۔ لیکن سرکار بننے کے بعد سے آر جے ڈی جس طرح اپنی طاقت بڑھانے کی مہم میں لگی ہوئی ہے اور جے ڈی یو کو پریشان بھی کرتی رہی ہے وہ اس کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ شہاب الدین کی رہائی اس مہم کو اور مضبوطی دے گی۔ دبنگ لیڈر کے جیل میں ہونے کے سبب سیوان ۔ چھپرا۔ گوپال گنج میں آر جے ڈی کا جو مینڈیڈ گھٹا تھا وہ رہائی کے بعد اب پورا ہوجائے گا اور دوسری طرف سوشاسن کمار عرف نتیش کمار نے شہاب الدین کی باتوں کو سرے سے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے صاف کہا کہ ان پر ایسی باتوں کا کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ جنتا نے انہیں کیا مینڈیڈ کیا ہے۔جنتا نے انہیں جو مینڈیڈ دیا ہے وہ اسی حساب سے کام کررہے ہیں۔ ادھر شہاب الدین کے سر میں سر ملاتے ہوئے آر جے ڈی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر رگھونش پرساد سنگھ نے بھی نتیش کمار کو نیتا ماننے سے منع کردیا۔ انہوں نے ایتوار کو دہلی میں کہا کہ جب اتحاد بنا تو اس کے نیتاؤں نے فیصلہ کیا کہ نتیش کمار اس کے نیتا ہوں گے، اس سے وہ بالکل متفق نہیں تھے پھر بھی اتحاد نے فیصلہ کیا تو انہیں ماننا ہی پڑا۔ وہیں شہاب الدین نے یہ بھی کہا کہ آر جے ڈی بڑی پارٹی ہے اور اس کے پاس زیادہ سیٹیں ہیں۔ روایت کے مطابق بڑی پارٹی کا وزیر اعلی ہوتا ہے۔ جہاں تک شہاب الدین کا سوال ہے تو 2005ء میں شہاب الدین کو جیل بھیجنے کے پیچھے نتیش کمار کی ہی سرگرمی تھی لیکن وہی نتیش اب شہاب الدین کے خلاف ویسی ہی سختی دکھا پائے اس میں شبہ ہے۔ بہار میں بگڑتے قانون و نظم سے سوشاسن کمار کے کام کاج پر سوال اٹھتے رہتے ہیں۔ بہار میں اتحادی سرکار کو ابھی ایک سال پورا نہیں ہوا لیکن نتیش کمار کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟