تو اس لئے پاکستان چین پر قربان ہے
یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ چین پاکستان کے آپسی رشتے گہرے ہوتے جارہے ہیں۔ بھارت کے خلاف چین پاکستان کو ہر طرح کی ممکنہ مدد کررہا ہے۔ تازہ واقعہ میں بھارت کے مقابلے پاکستانی فوج کو مضبوط کرنے کے لئے چین نے اسے 8 ڈیزل زمرے کی آبدوز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کو یہ آبدوز 2028ء تک ملیں گی۔ پاکستان کی اگلی پیڑھی کی آبدوز پروگرام کے چیف اور سینئر بحریہ افسر نے اسلام آباد میں ڈیفنس امور کی پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کو یہ جانکاری دی ہے۔ یہ سودا چار سے پانچ ارب ڈالر کا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ چین بیحد کم داموں میں آسان قسطوں میں یہ رقم اپنے سدا بہار دوست پاکستان سے لے گا۔اپریل میں پاک بحریہ کے افسر نے کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں 8 آبدوز میں سے 4 بنانے کا ٹھیکہ بھی حاصل کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی فوج پیپلز لبریشن آرمی ٹائپ 038، اور ٹائپ041 زمرے کی جن روایتی آبدوز کا استعمال کرتی ہے ان کا ہلکا ایڈیشن پاکستان کو دیا جائے گا۔ یہ سودا ایسے وقت ہوا ہے جب بھارت کو فرانس سے ملنے والی نیوکلیائی توانائی سے چلنے والی اسکارپین آبدوز کا ڈاٹا لیک ہوا ہے۔ ان آبدوز کے شامل ہونے کے ساتھ ہند مہا ساگر میں ہندوستانی بحریہ چین کو ٹکر دینے کی پوزیشن میں آجائے گا۔ 2023ء تک چین پاکستان کو پہلی چار آبدوز سونپے گا اور چار دیگر آبدوز کی پروڈکشن کراچی میں 2028ء تک ہوگی۔ 6 کنگ زمرے کی آبدوز بھی پاکستان کو چین سے ملنی ہے اور اگلے سال تک 3 اگستا 90 بی زمرے کی پاک آبدوز کو ترکی میں اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ پاک ۔ چین فوجی گٹھ جوڑ میں2015ء اگست میں چین کی مدد سے کراچی میں 10 ارب ڈالر کی نیوکلیائی بھٹی کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔ ستمبر 2015ء میں چین نے پاکستان کو ٹائپ۔99 کے 300 جنگی ٹینک دینا ہیں۔ 2017ء سے یہ سپلائی شروع ہوگی،2016، میں اپریل میں پاک۔ چین نے جو ایف۔17 جنگی جہاز اپ گریڈ کا کام شروع کیا جون 2016ء میں ہوئے معاہدے کے مطابق پاکستان کی گوادر بندرگاہ کا ڈیولپمنٹ چین کررہا ہے۔ کہا جارہا ہے چین کا اب تک کا بیرون ملک میں یہ سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔ پاکستان اور چین کے درمیان بن رہے چائنا ۔پاکستان اکنامک کوریڈور کو گیم چینجر کہا جارہا ہے۔ سی پی آر سی 3 ہزار کلو میٹر لمبا روٹ ہوگا۔ اسے بنانے میں 15 سال سے زیادہ کا وقت لگے گا۔ اس میں ہائی وے ، ریلوے پائپ لائن کے ذریعے چین کے شہر شنگ جانگ سے پاکستان کے گوادر بندرگاہ کو جوڑا جائے گا۔ پروجیکٹ کا کل خرچ 75 بلین ڈالر تجویز ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں