کشمیرمیں اب کٹر پسنداسلامی تنظیم کا ہاتھ

آتنکی کمانڈر برہان وانی کی موت کے بعد سے کشمیر میں جاری تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پچھلے دو مہینے سے دہشت گردی کا ایک ایسا نیا دور شروع ہوا ہے کہ دہائیوں بعد ایسے حالات پیدا ہوئے ہیں جس نے 90 کی دہائی کی یادوں کو تازہ کردیا ہے۔ اس تازہ تشدد کے دور نے یہ ثابت کردیا ہے کہ کشمیر کے اسلامی کٹر پسندوں نے آزادی کے نام پر جہاد چھیڑ رکھا ہے۔ لوگوں کو بھارت کے خلاف اکسانے والا علیحدگی پسند یا صرف ہڑتالی کلینڈر جاری کرنے تک سمٹ چکا ہے۔یہ جو پرتشدد مظاہرے ہو ہرے ہیں، ایک ساتھ پانچ پانچ جگہ پر سکیورٹی فورس پر حملہ کئے جارہے ہیں، اس کے پیچھے تمام کشمیر میں شریعت کا خواب دیکھنے والی جہادی تنظیموں نے کمان اپنے ہاتھ میں لے لی ہے۔جماعت اسلامی ،سوت الاسلام اور سوت العالیہ، سوت الحق، جماعت اہل حدیث سمیت مختلف مذہبی تنظیموں کے ذریعے مشترکہ طور سے گزشتہ دو ماہ سے وادی کے مختلف حصوں میں دیش مخالف ریلیاں ، جلسے، روڈ شو کئے جارہے ہیں۔ریلیوں کو خطاب کرنے والوں میں بیشک حریت نیتا بھی شامل ہیں لیکن اہم مقرر جہاد کا سبق پڑھاتے مختلف اسلامی آئیڈیالوجی کے عالم و مولوی ہی رہتے ہیں۔ پاکستان سے ناطہ کیا لا الہ لا اللہ، یہاں کیا چلے گا نظام مصطفی، الجہاد۔ الجہاد، لشکر آئی لشکر آئی۔ بھارت تیری موت آئی، یہ وہ چند نعرے ہیں جو پاکستان کے گروپوں کے درمیان کہیں نہ کہیں آتنکی تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے جھنڈے و بینر لہراتی بھیڑ ریلیوں میں لگاتی ہے۔ 
کشمیری ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں سرگرم مختلف مذہبی تنظیم بھارت سے علیحدگی پسندی کی حمایتی ہے ان میں سے کئی حریت کانفرنس کے ممبر بھی ہیں، لیکن ان کا ایجنڈا نہایت خطرناک و کشمیر کی جغرافیائی آزادی سے کہیں زیادہ ہے۔ انہی تنظیموں کا ہر ضلع میں ،محلہ میں کارڈر بن گئے ہیں۔یہ ریلیاں بھی ان علاقوں میں ہورہی ہے جہاں آتنکی تنظیموں کی پود اور آئیڈیا لوجی کی تنظیموں کا کیڈر زیادہ ہے۔ حریت نیتاؤں کوبھی اس سچ کا پتہ ہے اور کشمیر میں جاری ریلیاں اس سچائی کو دنیا کے سامنے لا رہی ہیں۔ ریاستی پولیس کے ذریعے اکھٹے کئے گئے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ63 دنوں میں کشمیر میں ایسی چھوٹی بڑی 530 سے زیادہ ریلیاں و جلسے ہوچکے ہیں۔ ان میں آتنکی بھی بندوق لہراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کشمیر میں آزادی کا کوئی آندولن نہیں ہے۔ اسلامک کٹرواد ہی کشمیر میں تشدد کی جڑ ہے۔ حزب المجاہدین، لشکر طیبہ، جیش محمد، تحریک المجاہدین، حرکت الجہاد اسلامی سمیت آپ کسی بھی تنظیم کا نام لے لیں وہ اسلام کی کسی نہ کسی کٹر پسند آئیڈیا لوجی سے وابستہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!