پانچ سال کی عمر میں پیر گنوایا 21 سال میں گولڈ میڈل لایا

بھارت کے 100 سے زیادہ کھلاڑی پچھلے مہینے ریو اولمپک میں ایک گولڈ میڈل تک نہیں لا سکے۔ ایک سلور اور ایک تانبہ میڈل ہی پر دیش کو تسلی کرنی پڑی۔ وہیں اس کے برعکس ایک معزور ایتھلیٹ نے ریو میں جاری پیرا اولمپکس میں بھارت کے لئے گولڈ میڈل جیت کر شہریوں کا سینا فخر سے چوڑا کردیا۔ محض پانچ سال کی عمر میں اسکول جاتے وقت بس حادثہ میں دائیاں پیر گنوانے والے تاملناڈو کے سیلم ضلع کے پیریاوادا گاؤں کے رہنے والے مریپن تھنگا ویلو نے 21 سال کی عمر میں ریو پیرا اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کردی۔ جذبہ ، سنگھرش اور حوصلے جیسے لفظوں کو نیا باب دیتے ہوئے اس ہندوستانی نے ٹی۔42 ہائی جمپ مقابلے میں 1.89 میٹر کی چھلانگ لگا کر پیلا تمغہ جیتا۔ ورلڈ چمپئن امریکہ کے سیم گیریو نے 1.86 میٹر اونچائی سے کودنے کے ساتھ دوسرے مقام پر رہے۔ اس ایوینٹ میں بھارت کے ہی ورون سنگھ نے تانبہ میڈل جیتا۔ یہ پہلی بار ہے کہ ایک ہی ایونٹ میں دو ہندوستانی کھلاڑیوں نے میڈل جیتا۔ٹی۔42 کلاسی فکیشن جسم کے نچلے حصے میں معزوریت اور پیر کی لمبائی یا موومنٹ میں فرق سے متعلق ہے۔ اسی کیٹگری میں بھارت کے شرد کمار چھٹے مقام پر رہے۔ ایک وقت تو ایسا لگ رہا تھا کہ بھارت کو گولڈ اور سلور دونوں مل جائیں گے لیکن امریکی کھلاڑی اور ورلڈ چمپئن نے1.86 میٹر کی چھلانگ لگا کر دوسرے نمبر کی پوزیشن حاصل کرلی۔ اسی سال تاملناڈوکے مریپن پیرا اولمپک کھیلوں میں گولڈ جیتنے والے تیسرے ہندوستانی بن گئے ہیں۔ اس طرح اولمپک اور پیرا لیپک کھیلوں میں تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے جب دو ہندوستانی کھلاڑی ایک ساتھ پوڈیم میں کھڑے ہوئے۔ اس سے پہلے 1972ء میں میونخ میں پیرا اولمپک میں تیراکی میں مرلی کانت پاٹیکر اور2004ء میں ایتھینس پیرا اولمپک میں دیویندر جھجھریا نے گولڈ میڈل جیتے تھے۔ تاملناڈو سرکار نے اعلان کیا ہے کہ وہ مریپن کو 2 کروڑ روپے کا انعام دے گی۔ کھیل وزارت نے مریپن کو 75 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا وہیں کھیل وزارت نے اعلان کیا ہے کہ تانبے کا میڈل ونر گریٹر نوئیڈا کے ورون بھاٹی کو 30 لاکھ روپے دے گی۔ بتا دیں کہ معذور کھلاڑیوں کے لئے پیرا اولمپک گیمز کا انعقاد اولمپک کے فوراً بعدا سی شہر میں ہوتا ہے۔ ریو میں ہو رہے ان کھیلوں میں 161 دیشوں کے قریب 4300 پیرا ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں اور من میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو پیسہ اور جسم کی معذوری راستے میں رکاوٹ نہیں بنتی۔ اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا کے باشندے ورون سنگھ بھاٹی نے تانبے کا میڈل جیت کر یہ ثابت کردیا کہ ورون جب چھ مہینے کا تھا تو اس کو پولیو ہونے کا پتہ چلا تھا۔ گھر والوں نے کافی علاج کرایا لیکن کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ لیکن جذبہ اور ہمت و لگن ہو تو کچھ بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ہم ان دونوں بہادر کھلاڑیوں کو سلام کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟