رام سیتو کو نقصان پہنچائے بغیر بنے سیتوسمندرم پروجیکٹ

یہ انتہائی خوشی کا موضوع ہے کہ مودی سرکار سیتو سمندرم پروجیکٹ کو نئی شکل میں لانے کی تیاری کررہی ہے۔ان کو اس کے تحت رام سیتو کو نقصان پہنچائے بغیر سیتو سمندرم نہر کی تعمیر ٹھیک ٹھاک ممکن ہوسکے گی۔ پروجیکٹ کے نئے ڈھانچے کو لیکر سرکار اور آر ایس ایس کے سینئر لیڈر شپ کے درمیان سیتو بننے کا کام مرکزی وزیر جہاز رانی نتن گڈکری نے کہا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ نئی تجویز پر سنگھ اور سرکار کے درمیان باقاعدہ اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں جلد ہی حکومت کا موقف رکھا جائے گا۔ ذرائع بتاتے ہیں پروجیکٹ کے نئے خاکے کو لیکر گڈکری کچھ ماہ سے حکومت اور آرایس ایس کے درمیان اتفاق رائے بنانے میں لگے ہوئے تھے۔ سنگھ کے ساتھ چند نکتوں پر کچھ اختلافات تھے مگر گڈکری نے ان کا بھی حل نکال لیا۔ اس سے پہلے سرکار کی سطح پر پروجیکٹ پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ چند دن پہلے ہی وزیر خارجہ سشما سوراج کی رہائش گاہ پر سرکار کے سینئر وزرا نے گڈکری کی نئی تجویز کو دھیان سے سنا اور تسلی جتائی۔ سیتو سمندرم پروجیکٹ کے نئے خاکے پر وزیر اعظم کے دفتر کی بھی پل پل نظر ہے۔ سرکار کے ایک سینئر وزیر کا کہنا ہے کہ سرکار رام سیتو کی سکیورٹی کو لیکر عہد بند ہے اور اس کی حفاظت کرتے ہوئے سیتو سمندرم پروجیکٹ کا کام ہوگا۔ یہ اشورام مندر کی طرح کی بھگوا پریوار کیلئے آئیڈیالوجی سے جڑا ہے۔ اس لئے سرکار کے حکمت عملی ساز معاملے میں پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں۔ ہندوتو کی آئیڈیا لوجی سے معاملے کو جوڑتے ہوئے یوپی اے کی اس تجویز کی بھگوان تنظیموں نے مخالفت کی تھی۔ پروجیکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج دینے والے ڈاکٹر سبرامنیم سوامی ہی اب سنگھ کی سینئر لیڈر شپ کے درمیان اتفاق رائے بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ گڈکری نے سنگھ کی سینئرلیڈرشپ کو سمجھنے کیلئے سوامی کو میدان میں اتار دیا ہے۔ سوامی نے اس معاملے میں آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت ، بھیا جی جوشی، سریش سونی اور کرشن گوپال سے بات چیت کی۔ ان افسران نے پروجیکٹ کے نئے خاکہ کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ رام سیتو کروڑوں ہندوؤں کی آستھا سے جڑا ہوا ہے اس کا متبادل حل نکالنا چاہئے اسی میں سبھی کی بھلائی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!