پاک سے بات نہیں سخت جواب دینے کی ضرورت
پہلے نوید اس کے بعد پکڑا گیا سجاد احمد اور اب بہادر علی کوئی پہلا پاکستانی آتنکی نہیں ہے جو کشمیر میں زندہ پکڑا گیا ہے بلکہ جب سے کشمیر میں دہشت گردی کی شروعات ہوئی ہے بیسیوں پاکستانی اور افغان آتنکیوں کو زندہ پکڑا جا چکا ہے۔ اس سے بھی زیادہ چونکانے والا پہلو کشمیرمیں دہشت گردی کا ہے۔ ریاست میں 27 دیشوں کے آتنک وادی سرگرم ہیں جبکہ ریاست میں ابھی تک مارے گئے 25 ہزار سے زیادہ دہشت گرد غیر ملکی آتنکیوں کی تعداد آدھے سے کچھ کم ہو رہی ہے۔ کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں کنٹرول لائن کے پاس نوگام سیکٹر میں ہوئی مڈ بھیڑ میں پکڑے گئے آتنک وادی کی پہچان کرلی گئی ہے۔ اس کا نام بہادر علی ہے اور وہ پاکستان کے شہر لاہور کا رہنے والا ہے۔ 22 سالہ بہادرعلی کو دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ نے تربیت دی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے جمعہ کو اس لشکر آتنک وادی کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے پاس سے 23 ہزار روپے ہندوستانی کرنسی، 3 اے کے 47 رائفل، 2 پستول برآمد کی گئیں۔ پچھلے دو مہینے میں بہادر علی دوسرا ایسا پاکستانی دہشت گرد ہے جس کوہماری سکیورٹی فورسز نے پکڑا ہے۔ اس کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں اس نے دہشت گردوں کے ماسٹر پلان کا خلاصہ کیا ہے۔ کشمیرمیں دہشت گرد کہاں کہاں چھپے ہیں اس کی جانکاری دی ہے۔ پاکستانی آتنکی نے بتایا پاک میں مظفر آباد میں کافی تعداد میں دہشت گردوں کو تیار کیا جارہا ہے اور مجھے ایک مہینے کی اسپیشل ٹریننگ دی گئی تھی۔ پاکستان کے لاہور ضلع کا رہنے والا ہوں۔ زندہ پکڑا گیا آتنکی اور مڈ بھیڑ میں مارے گئے اس کے چار ساتھی فدائین حملے کی تیاری میں تھے۔ اس کے علاوہ ان کو برہان جیسے پوسٹر بوائے تیار کرنے کی بھی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ لوک سبھا میں جمعہ کو بھاجپا کے ایک ممبر نے بھارت میں ہوئے آتنکی حملوں کو پاکستان اسپانسر بتاتے ہوئے کہا کہ پڑوسی دیش کے ساتھ بات چیت نہیں ہونی چاہئے بلکہ اس کی زبان میں جواب دینے کے طریقے تلاش کرنے پر غور کرنا چاہئے۔ وقفہ سوالات کے دوران آر کے سنگھ نے کہا کہ پچھلے دنوں کشمیرمیں ایک زندہ آتنک وادی کے پکڑے جانے کی خبر آئی ہے جس سے پوچھ تاچھ سے پتہ چلا کہ وہ پاکستان سے ٹریننگ لے کر وہاں کی فوج کے ذریعے سے یہاں پہنچا ہے۔ بھارت میں پاکستان اسپانسر حملے ہوتے ہیں۔ سنگھ نے پٹھانکوٹ اور کشمیر میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے بات چیت کوئی احمد نہیں ہے۔ جب بھی بات چیت ہوتی ہے تو اس کی طرف سے آتنکی حملوں کے معاملے سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کو سخت جواب دینے کے طریقے پر غور کرنا ہوگا۔ حکمراں پارٹی کے ہی کریٹ سولنکی نے گجرات میں پاکستان سے لگی 340 کلو میٹر سرحد پر نئے سرے سے خار دار تار لگانے کی مانگ اٹھاتے ہوئے کہا تار کئی جگہ کمزور ہوگئے ہیں اور اس راستے سے پاک درانداز ہندوستانی سرحد میں داخل ہوجاتے ہیں۔ سرحد پار سے نئے نئے دہشت گردوں کے آنے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ویسے بھی پاکستان ان دہشت گردوں کو تو اپنے شہری مانتا ہی نہیں۔ ہر بات کو تو وہ منع کردیتا ہے۔ کوئی مختلف کوشش کرنی پڑے گی۔ یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہماری مرکزی سرکار اب بھی ان دہشت گردوں کے تئیں نرم کیوں ہے؟ تھوڑی سختی دکھانی پڑے گی۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں