راہل کی تاجپوشی سے پہلے پارٹی کو دوہرا جھٹکا

ایک طرف آسام اور کیرل میں کراری ہار کے بعد کانگریس نے اترپردیش چناؤ کیلئے اپنی فوجیں سجانے پر منتھن شروع کردیا ہے تو دوسری طرف پارٹی کو سرکردہ افراد کے ذریعے توڑنے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ آئی ٹی حکمت عملی ساز پرشانت کشور کی صلاح پر پارٹی عہدیداران اور امیدوار طے نہیں ہوں گے لیکن انتخاب میں ان کے فارمولہ کو ترجیح دی جائیگی۔ اترپردیش و پنجاب میں پارٹی کی حکمت عملی اور چناؤ کمپین کا پس منظر تیار کررہی ٹیم نے نوجوان لیڈر شپ پر زوردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق راہل گاندھی کے جنم دن 19 جون سے پہلے ان کی ٹیم کی تاجپوشی ممکن ہے اور 19 جون کے بعد انہیں ذمہ داری سونپی جاسکتی ہے۔دوسری طرف پارٹی کے سینئر لیڈر اور سکریٹری جنرل و سابق ومرکزی وزیر گوروداس کامت نے کانگریس کی ابتدائی ممبر شپ سے استعفیٰ دے کر سیاست سے سنیاس لینے کا اعلان کیا ہے۔ ایشیا کی سب سے بڑی طاقتور ممبئی میٹرو پولیٹن کارپوریشن چناؤ سے پہلے کامت کا استعفیٰ کانگریس کے لئے بڑا جھٹکا مانا جارہا ہے۔ وہیں کامت کے استعفیٰ بم سے بھاجپا کے ایکناتھ کھڑسے کے قریب جانے کی کانگریس کی خوشی میں بھی خلل پڑ گیا ہے۔ گوروداس کامت44 سال سے کانگریس میں تھے انہیں گاندھی پریوار کا وفادار مانا جاتا رہا ہے لیکن انہوں نے پارٹی ہائی کمان سے ناراض ہوکر اچانک کانگریس سے استعفیٰ دے دیا۔
میڈیا میں بھیجے گئے سندیش میں انہوں نے لکھا ہے کہ گذشتہ چار دہائی سے زیادہ عرصے تک کانگریس میں کام کیا اور پچھلے کچھ مہینے سے سوچ رہا تھا کہ اب پارٹی میں دیگر لوگوں کو بھی موقعہ ملنا چاہئے۔ کانگریس کے لئے دوسرا بڑا جھٹکا پیر کو اس وقت لگا جب چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر اجیت جوگی نے نئی پارٹی بنانے کا اعلان کردیا۔ جوگی کا چھتیس گڑھ میں کانگریس کے پردیش پردھان بھوپیش بگھیل کے ساتھ چھتیس کا آنکڑا ہے انہوں نے پارٹی پر ریاست میں بھاجپا کی بی ٹیم کے طور پر کام کرنے کا الزام لگا کر بغاوت کا جھنڈا پہلے ہی بلند کردیا تھا۔ اپنے بیٹے امت جوگی کے انتخابی حلقے مارواہی میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے اجیت جوگی نے باقاعدہ اعلانیہ خط جاری کیا۔ اس میں انہوں نے 2018ء کے اسمبلی چناؤ میں ریاست میں بھرپور اکثریت سے سرکار بنانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ لوگوں کی دعائیں ہیں۔ دلچسپ یہ ہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے مستقل مدعو ممبر اجیت جوگی نے ابھی تک نہ تو کانگریس سے استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی پارٹی نے انہیں نکالا ہے۔ چناوی نعرے بازی اور بھاری بارش کے درمیان جوگی نے ریاست کی کانگریس یونٹ پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب چھتیس گڑھ کے فیصلے دہلی میں نہیں ہوں گے۔ اب سارے فیصلے چھتیس گڑھ میں ہی ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟