نابالغ پر بالغ کی طرح مقدمہ کا تاریخی فیصلہ

دیش میں پہلی بار ایک نا بالغ پر بالغ کی طرح مقدمہ چلانے کا فیصلہ تاریخی ہے۔ میں بات کررہا ہوں دہلی کے سول لائن علاقہ میں ہوئے مرسڈیز ہٹ اینڈ رن معاملے کی۔ اس معاملے میں سنیچروار کو جوینائل جسٹس بورڈ نے نابالغ ملزم کے جرم کو گھناؤنے جرم کے زمرے میں مانتے ہوئے اس کے خلاف سیشن کورٹ میں بالغ کی طرح مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ پرنسپل جج نے سنیچروار کو اپنے تاریخی فیصلے میں کہا کہ ملزم کا جرم گھناؤنے زمرے میں آتا ہے۔ بورڈ نے دہلی پولیس کی مانگ کو نا منظور کرتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لئے سیشن عدالت میں منتقل کردیا۔
نابالغ پر والد کی مرسڈیز گاڑی چلاتے ہوئے 32 سال کے ایک شخص کو کچلنے کا الزام ہے۔ جس وقت واردات ہوئی لڑکے کی عمر بالغ ہونے سے چار دن کم تھی۔ یہ اس لئے بھی تاریخی فیصلہ ہے کیونکہ جوینائل جسٹس (کےئر اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ 2015ء میں ترمیم کے بعد یہ پہلا معاملہ جس میں کسی نابالغ پر بالغ کی طرح سے مقدمہ چلے گا۔ بورڈ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ واردات کے وقت ملزم اس واقعہ کے نتیجے کو سمجھنے کے لئے جسمانی اور ذہنی طور سے بالغ تھا۔ اس کے من میں انسانی جان کے تئیں کوئی ہمدردی نہیں۔ کورٹ کے جج وشال نے دہلی پولیس و متوفی کے رشتے داروں کی عرضی پر سماعت کے بعد سبھی فریقین کو 9 جون کو تیس ہزاری عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دی تھی۔ 
چارج شیٹ کے مطابق نابالغ 80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کار چلا رہا تھا۔ کار کی ٹکر لگنے کے بعد سدھارتھ شرما قریب 15 میٹر دور جاکر گرا۔ نابالغ نے اس کے بعد جے جے بی کے سامنے سرنڈر کردیا تھا جس کے بعد اسے اصلاح گھر بھیج دیا گیا۔ پولیس نے اس معاملے میں مرسڈیز کے مالک اور نابالغ کے والد منوج اگروال کو بھی غیر ارادی قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا بعد میں انہیں ضمانت دے دی گئی تھی۔ اس فیصلے سے نابالغ جرائم پیشہ میں ڈر پیدا ہوگا کیونکہ گھناؤنے جرائم کرنے کے باوجود کم عمر کی آڑ میں وہ بچ جاتے ہیں۔ پیشہ ور ملزم بھی لڑکوں کا گھناؤنے الزامات کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اس لئے سنگین جرم میں کسی لڑکے کے گرفتار ہونے سے پہلے اس کی عمر کی دلیل دی جاتی ہے۔ وسنت وہار اجتماعی بدفعلی کانڈ میں سب سے زیادہ بے رحمی بھی ایک نابالغ نے ہی دکھائی تھی لیکن جوینائل ایکٹ کا فائدہ اٹھا کر وہ آسانی سے چھوٹ گیا اوراس واقعہ کے بعد سے ہی نابالغ کی عمر بڑھانے کی مانگ تیز ہونے لگی تھی اور یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی گیا لیکن عدالت نے کوئی ترمیم کرنے سے انکار کردیا۔ ترمیم قانون کے مطابق اب قتل ، بدفعلی جیسے گھناؤنے جرائم میں ملوث 16سے18 سال کے لڑکوں پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ جے جے بی کرے گا۔ بورڈ ہی طے کرے گا کہ مقدمہ اس کے ہاں چلے یا عام عدالت میں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!