پہلوان سشیل کمار کا ریو جانے کا خواب ٹوٹا
پچھلے کئی دنوں سے پہلوان سشیل کمار بنام پہلوان نرسنگ یادو کا تنازعہ سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔ اولمپک میں دوبار میڈل واحد ایک ہندوستانی کھلاڑی پہلوان سشیل کمار کے ریو اولمپک کوٹا حاصل کرچکے نرسنگ یادو سے ٹرائل کرانے کی عرضی کو دہلی ہائی کورٹ نے خارج کردیا جس میں سشیل کا ریو جانے کا سپنا ٹوٹ گیا۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں پانچ بار سماعت ہونے کے بعد جسٹس منموہن نے پیر کو اپنا فیصلہ سنایا اور سشیل کی عرضی خارج کردی۔ سشیل کی عرضی خارج ہونے کے بعد یہ صاف ہوگیا ہے کہ ریو اولمپک میں 74 کلو گرام کی فری اسٹائل زمرے میں بھارت کی رہنمائی نرسنگ ہی کریں گے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کھیل کے بین الاقوامی سیکٹر میں میڈل طاقت سے نہیں بلکہ دماغ سے جیتا جاتا ہے۔ کھلاڑی ذہنی پریشانی اور اس کی تیاری باقاعدہ کھیل کو متاثر کرسکتی ہے۔ عدالت نے سشیل کی عرضی خارج کر یہ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی عرضی سلیکٹڈ کھلاڑی کے جیتنے کے امکانات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے جو قومی مفاد کے لئے تباہ کن نتیجہ ہوسکتی ہے۔ اتنا ہی نہیں اس طرح کے اندھیرے میں دیش کو ہار ہی مل سکتی ہے۔ اسی طرح ٹرائل میں کسی کو بھی چوٹ کے امکان کو بھی درکنار نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس منموہن نے کہا کھیلوں میں دیش کی نمائندگی کون کرے گا یہ عدالت کی بہ نسبت ماہرین یعنی نیشنل اسپورٹ فیڈریشن ہی طے کرسکتی ہے۔
فیڈریشن کے پاس پاوراور ذمہ داری ہے اور وہ ہی یہ طے کرسکتی ہے کہ کس کھلاڑی میں کیا صلاحیت ہے۔ اسپورٹس کوڈ 2011 میں یہ پابندی نہیں ہے کہ فیڈریشن طے نہیں کرسکتی کھلاڑی کا وہ انتخاب کرسکے۔ اسی طرح اس کوڈ میں ایسی بھی کوئی سہولت نہیں ہے کہ چمپئن شپ سے 2یا3 مہینے پہلے کھلاڑی کے سلکشن کے لئے ٹرائل ہو۔ یہ فیڈریشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ طے کرے کہ بین الاقوامی سطح پر دیش کی نمائندگی کون کرے گا۔ عدالت نے کہا سشیل پیشہ ور پہلوان ہیں اورجانتے ہیں کہ اولمپک سے دو دہائی مہینے پہلے انہوں نے سلیکشن عمل کو چنوتی دی ہے۔انہیں اس بات کا علم ہے کہ اس طرح کے ٹرائل سے بھارت کی جیت کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ سشیل کی عرضی خارج ہونے کے بعد اولمپک سلور ونر پہلوان سشیل پہلوان کی پیروری کرتے ہوئے ان کے گورو مہا بلی ستپال نے کہا کہ ہائی کورٹ کی سنگل بینچ اور سپریم کورٹ میں جانے کا راستہ بھی کھلا ہے۔ ہم نے ابھی امید نہیں چھوڑی ہے۔ دوسری طرف نرسنگ یادو نے کہا کہ میں نے دیش کو اولمپک میں گولڈ میڈل دلانے کی تیاری کرلی ہے اور اس وقت وہ پوری طرح سے کھیل کے لئے وقف ہیں اور تیاری کررہے ہیں۔
فیڈریشن کے پاس پاوراور ذمہ داری ہے اور وہ ہی یہ طے کرسکتی ہے کہ کس کھلاڑی میں کیا صلاحیت ہے۔ اسپورٹس کوڈ 2011 میں یہ پابندی نہیں ہے کہ فیڈریشن طے نہیں کرسکتی کھلاڑی کا وہ انتخاب کرسکے۔ اسی طرح اس کوڈ میں ایسی بھی کوئی سہولت نہیں ہے کہ چمپئن شپ سے 2یا3 مہینے پہلے کھلاڑی کے سلکشن کے لئے ٹرائل ہو۔ یہ فیڈریشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ طے کرے کہ بین الاقوامی سطح پر دیش کی نمائندگی کون کرے گا۔ عدالت نے کہا سشیل پیشہ ور پہلوان ہیں اورجانتے ہیں کہ اولمپک سے دو دہائی مہینے پہلے انہوں نے سلیکشن عمل کو چنوتی دی ہے۔انہیں اس بات کا علم ہے کہ اس طرح کے ٹرائل سے بھارت کی جیت کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ سشیل کی عرضی خارج ہونے کے بعد اولمپک سلور ونر پہلوان سشیل پہلوان کی پیروری کرتے ہوئے ان کے گورو مہا بلی ستپال نے کہا کہ ہائی کورٹ کی سنگل بینچ اور سپریم کورٹ میں جانے کا راستہ بھی کھلا ہے۔ ہم نے ابھی امید نہیں چھوڑی ہے۔ دوسری طرف نرسنگ یادو نے کہا کہ میں نے دیش کو اولمپک میں گولڈ میڈل دلانے کی تیاری کرلی ہے اور اس وقت وہ پوری طرح سے کھیل کے لئے وقف ہیں اور تیاری کررہے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں