امریکہ میں دوائیوں کی اوور ڈوزباء بن گئی

دوائیں کبھی کبھی موت کا سبب بن جاتی ہیں۔ ایسے ہی ایک دوا ہے ’اوپی اوریڈ‘ اس کے بیجا استعمال سے امریکہ میں سنگین بحران کھڑا ہوگیا ہے۔ 1999ء کے بعد سے امریکہ میں ڈاکٹروں کے ذریعے تجویز اس دوا کی اوور ڈوز کے معاملہ میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کا بیماری کنٹرول مرکز (سی ڈی سی) کے مطابق 2014ء میں دوائیوں کی اوور ڈوز سے47 ہزار امریکیوں کی موت ہوئی ہے۔ جس میں سے60 فیصد سے زیادہ اموات اوپی اوریڈ کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ امریکہ میں ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں ہر دن1 ہزار سے زیادہ افراد اس گولی کے دئے جانے کے بیجا استعمال کاعلاج کرانے آتے ہیں۔ زیادہ وقت نہیں گزرا جب امریکہ کے دیہی علاقے اسپرنگ ویلی الینیارڈ میں واقع ایک ہسپتال میں ایمرجنسی ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹر نے ایک ایسے مریض کا علاج کیا۔ دیش کے دوسرے ہسپتالوں میں ایسے ہی مریض عام طور پر آتے ہیں جن میں پیٹ درد کی شکایت کے لئے خاص طور سے ڈیلاؤٹڈ پین کلر کی مانگ کی جاتی ہے۔ اس سے انجکشن کی عادت پڑ جاتی ہے۔ایک شخص کے پرانے نسخے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ طویل عرصے سے افیم سے بننے والی دوائیاں لے رہا ہے۔اس پر ڈاکٹر نے کم طاقتور دوا لینے کی تجویز رکھی لیکن مریض کا زور تھا کہ اسے مورفن جیسی دوا چاہئے۔ یہ تعجب کی بات لگتی ہے کہ افیم اور اس کی جیسی دواؤں سے بنی دوائیاں او پی او ایڈ کی لت امریکہ میں قومی وباء بن چکی ہے۔ اس صورتحال کو امریکی صدر براک اوبامہ کے افورڈایبل کیئر ایکٹ کے تحت کئے گئے اصلاحات کا براہ راست نتیجہ مانا جارہا ہے۔ اوبامہ کیئر اسکیم میں بہترین ہیلتھ سروسز کے لئے ہسپتالوں کو پیسہ دینے کی سہولت ہے۔ امریکی سرکار کا میڈیکیئر اینڈ میڈیکل سروس سینٹر (سی این ایس) ہسپتالوں کو مریضوں کے تسلی بخش علاج کے سلسلے میں ہوئے سروے کی بنیاد پر تقریباً99 ارب روپے کی میڈیکیئر ادائیگی کرتا ہے۔ پبلک نمائندے اس حالت سے فکر مند ہیں۔ ریپبلکن ایم پی سوسن کولنس نے سروے اور مجوزہ نسخوں کے درمیان معاملوں کی جانچ کی مانگ کی ہے اور آبادئی ریاست مینے میں 2013-14ء میں دواؤں کے اوور دوز سے موت کی شرح 27.3 فیصد بڑھی ہے۔ اپریل میں 4 ممبران پارلیمنٹ (دو ڈیموکریٹک پارٹی اور دو ریپبلکن) نے ایک بل پیش کیا جس میں درد ازالہ سے متعلق معاملات کے لئے پیسہ الاٹمنٹ سے الگ تھلگ کرنے کی تجویز ہے۔ پہلے ایسی تجاویز کو امریکی پارلیمنٹ کے سبھی فریقین کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ اوور ڈوز نے اب امریکہ میں وباء کی شکل اختیار کر لی ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!