پختہ معلومات اور ثبوت پر ہی سی بی آئی نے مارے چھاپے

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کے ساتھ ساتھ دو دیگر جرائم پیشہ سے سی بی آئی نے بدھوار کو بھی 9 گھنٹے تک لمبی پوچھ تاچھ کی۔ یہ افسرراجندر کمار کون ہیں؟ 48 سالہ راجندر کمار وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری ہیں۔ آئی آئی ٹی کھڑگ پور سے بی ٹیک کرنے والے راجندر 1989ء بیج کے آئی ایس افسر ہیں۔ اسی سال فروری میں کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری کی حیثیت سے مقرر ہوئے راجندر کمار وزیر اعلی کے قریبی اور بھروسے مند افسران میں سے ایک ہیں۔ کیجریوال نے لیفٹیننٹ گورنر کی صلاح کو درکنار کرتے ہوئے ان پر الزامات کے باوجود انہیں اپنا پرنسپل سکریٹری بنایا۔بتایا جاتا ہے کہ آئی آئی ٹی کی پڑھائی کے وقت سے ہی دونوں ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ راجندر کمار کے خلاف انسداد کرپشن برانچ (اے سی بی) کے پاس 7 شکایتیں 2012ء سے آئی ہوئی ہیں۔ برانچ نے ایک شکایت ویٹ کمشنر کو بھیجی ہے اور ایک سی بی آئی کو جانچ کیلئے بھیجی تھی۔اسی شکایت پر چھاپے ماری ہوئی ہے جو دہلی ڈائیلاگ کمیشن کے ممبر سکریٹری رہے آشیش جوشی نے کی تھی۔شیلا دیکشت کے عہد میں او سی این جی گاڑی فٹنس گھوٹالے کی جانچ کررہی ہے اس میں بھی اے سی بی نے راجندر کمار کا نام پوچ تاچھ کئے جانے والی فہرست میں شامل کیا تھا ۔کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کافی وقت سے سی بی آئی کے نشانے پر تھے۔رنجیت سنہا جب سی بی آئی ڈائریکٹر تھے تبھی راجندر کمار کو شکنجے میں لانے کا پلان بن چکا تھا لیکن کن ہی اسباب سے یہ معاملہ ٹلتا رہا۔ دہلی سرکار کے ایک افسر نے ہندی روزنامہ’دینک بھاسکر‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق شیلا دیکشت سرکار کے عہد میں بھی راجندر کمار کو لیکر کارروائی کی بات کہی تھی۔ اس وقت کے وزیر تعلیم اروندر سنگھ لولی نے بھی شیلا جی سے راجندر کمار کو ہٹانے کی مانگ کی تھی لیکن معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں سی بی آئی نے راجندر کمار کی 3 ہزار سے زیادہ فون کال ریکارڈ کی ہیں۔ اتنا ہی نہیں راجندر کمار کے بیج کے قریب 15 آئی اے ایس افسر اور دہلی سرکار کے 35 افسران سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ ان سے ملے ثبوت کی بنیاد پر سی بی آئی نے منگلوار کو چھاپے مارے۔ جانچ ایجنسی کا کہنا ہے کہ راجندر کمار کے ای میل میں کئی پختہ ثبوت ہیں لیکن انہیں کھولنے میں وہ تعاون نہیں دے رہے ہیں۔ اب سی بی آئی ایکسپرٹ کے ذریعے ای میل کھلوانے جارہی ہے۔ جب سی بی آئی سے پوچھا گیا کہ راجندر کمار نے جو گڑبڑیاں کی ہیں وہ دوسرے محکموں میں رہتے ہوئے کی تھیں تو پھر اب بطور سی ایم کے پرنسپل سکریٹری کے دفتر میں چھاپے کیوں مارے گئے؟ اس پر سی بی آئی کا کہنا ہے کیونکہ ہمیں پختہ جانکاری ملی تھی کہ کارروائی سے بچنے کیلئے راجندر کمار نے اہم فائلیں اسی دفتر میں چھپا رکھی ہیں۔راجندر کمار پر کارروائی کی ایک کوشش کچھ ماہ پہلے بھی ہوئی تھی لیکن اس وقت لیفٹیننٹ گورنر اور کیجریوال کے درمیان چل رہی رسہ کشی انتہا پر تھی ۔ اینٹی کرپشن محکمے نے وزارت داخلہ سے اجازت بھی مانگی تھی ۔وزارت داخلہ کے ایک افسر کے مطابق تب وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ بنا ٹھوس ثبوت کے کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی صلاح دی تھی کہ اگر شکایت ابتدائی طور سے صحیح لگ رہی ہے تو معاملے کی جانچ کسی مرکزی ایجنسی سے کروائی جائے جس سے یہ خدشہ نہ ہو کہ اینٹی کرپشن محکمہ کسی کے کہنے پر کام کررہا ہے۔ پچھلے چار دنوں میں راجندر کمار کے دفتر ۔گھر سمیت کل14 ٹھکانوں پر چھاپے مارنے کا پلان بن چکا تھا۔سی بی آئی کی لسٹ میں کل 7 لوگ تھے جہاں چھاپے مارے جانے تھے۔ سی بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی نگرانی میں 4 ڈی ایس پی سطح کے افسر اس کے کمان سنبھالے ہوئے تھے۔ صبح ہوتے ہی 30 گاڑیوں نے ایک ساتھ 14 ٹھکانوں کیلئے کوچ کردیا۔ ان میں راجندر کمار کے علاوہ انٹیلی جنٹ انڈیا کمیونی کیشن کے سابق ایم ڈی اے۔کے ۔دگل، جی ۔کے نندا، ایس کوشک، سندیپ کماراور اینڈیور پرائیویٹ کمپنی کے دنیش گپتا شامل ہیں۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق چھاپے میں ان کے ہاتھ بہت ہی پختہ ثبوت لگے ہیں جو آنے والے وقت میں بڑے خلاصے کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گڑ بڑی کے تار شیلا دیکشت سرکار تک پہنچ رہے ہیں لہٰذا آنے والے وقت میں شیلا سرکار کے اور افسروں سے بھی پوچھ تاچھ ہوسکتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!