راجندر کمار پر چھاپے، ہائے توبہ کیوں؟

منگل کی صبح ہی سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ہلا مچایا ہوا ہے کہ سی بی آئی نے میرے دفتر پر چھاپہ مارا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ بتادیں کہ منگل کی صبح سی بی آئی نے وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ راجندر کمار کے خلاف دہلی ڈائیلاگ کمیشن کے سابق ممبر آشیش جوشی نے شکایت درج کرائی تھی اس کے بعد سی بی آئی نے معاملے کی جانچ کی اور پہلی نظر میں انہیں کروڑوں روپے کے ناجائز لین دین اور غلط طریقے سے نا پسندیدہ لوگوں کی حمایت کرنے کا معاملہ دکھائی دیا۔ الزام ہے کہ راجندر کمار نے اپنے عہدے کا بیجا استعمال کیا۔ انہوں نے برسوں سے ایک ہی کمپنی کو دہلی سرکار کے ٹینڈردئے اور دلائے۔ ذرائع نے بتایا کہ آشیش جوشی سے شکایت ملنے کے بعد کئی سطح پر اس شکایت کی چھان بین کی گئی۔ جانچ کے دوران کئی محکموں اور دوسرے ذرائع سے معلومات اکھٹی کی گئیں۔ جب پختہ جانکاری سامنے آئی تو وارنٹ لیکر منگلوار کو چھاپہ مارا گیا۔ راجندر کمار کے گھر اور دفتر پر بھی چھاپہ ڈالا گیا۔ چھاپوں میں کاغذات، فائلیں، کمپیوٹرسے وابستہ چیزوں کو قبضے میں لے لیا گیاکچھ کی جانچ موقعے پر ہی کی گئی۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ ضرورت کے حساب سے قانونی خانہ پوری کر کسی سے بھی پوچھ تاچھ کی جاسکتی ہے، کہیں بھی چھاپہ مارا جاسکتا ہے۔ ایک افسر کا کہنا ہے راجندر کمار سی ایم کے پرنسپل سکریٹری ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سی ایم آفس ہیں لیکن اسے بنیاد بنا کر کوئی بھی کہہ سکتا ہے کہ چھاپے ماری کی یہ کارروائی کورٹ سے وارنٹ لیکر کی گئی لیکن سی ایم کیجریوال نے اس کے فوراً بعد ٹوئٹ کرکے کہا کہ میرے دفتر پر چھاپہ مارا گیا ہے اور میری فائلیں دیکھی جارہی ہیں۔ یہاں تک بھی رکتے تب بھی بات تھی لیکن انہوں نے تو اس کے لئے سیدھا پی ایم کو نشانہ بنایا۔ الزام لگایا کہ پرنسپل سکریٹری کی فائلیں دیکھنے کے بہانے سی بی آئی ان کی فائلیں دیکھ رہی ہے۔ سلسلہ وار ٹوئٹ کرکے کیجریوال نے لکھا کہ مودی مجھے سیاسی طور پرہینڈل نہیں کرپائے تو انہوں نے یہ بزدلانہ کام کیا ہے۔ مودی بزدل اور ذہنی مریض ہیں۔سی بی آئی جھوٹ بول رہی ہے میرے آفس پر چھاپہ مارا گیا ہے راجندر کے بہانے میرے دفتر میں ساری فائلیں پڑھی گئی ہیں اگر راجندر کے خلاف سی بی آئی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو کیوں نہیں مجھ سے شیئر کیا گیا؟ میں ان کے خلاف ایکشن لیتا۔ شام ہوتے ہوتے انہوں نے وزیر مالیات ارون جیٹلی کو بھی نشانے پر لے لیا۔ انہوں نے ارون جیٹلی کے خلاف ڈی ڈی سی اے میں گھوٹالے کا ثبوت ہونے کا دعوی کرتے کرتے الزام لگایا کہ سی بی آئی اس سے جڑی فائلیں ڈھونڈنے آئی تھی۔ اس پر حیرت نہیں کہ اروند کیجیریوال آپے سے باہر ہوگئے بلکہ پارلیمنٹ میں بھی اس کو لیکر خوب ہنگامہ ہوا۔ ہنگامہ اب پارلیمنٹ کی نیت بن گئی ہے کوئی بھی معاملہ ہو وہ پارلیمنٹ میں رکاوٹ ڈالنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ شری کیجریوال کو یہ اچھی طرح سے معلوم ہے کہ راجندر کمار پر کرپشن کے الزام پرانے ہیں۔ یہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی انہوں نے ایسے داغی افسر کو اپنا پرنسپل سکریٹری کیوں بنایا؟ کیا انہوں نے یہ جان بوجھ کر کیا تاکہ ان کے چانکیہ کہلائے جانے والے اس افسر کو بچایا جاسکے۔ ویسے اس سے پہلے بھی کرپشن کے الزامات کا سامنا کررہے مختلف لیڈروں اور افسروں کے خلاف بھی سی بی آئی اسی طرح کی کارروائی کر چکی ہے۔ جب بھی ایسی کارروائی ہوتی ہے اپوزیشن سرکار پر سی بی آئی کے بیجا استعمال کے الزام لگا دیتی ہے۔ یہ عجیب ہے کہ جب سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو کسی بھی سطح کے افسر کے خلاف کارروائی سے پہلے سرکار اجازت لینے کا قاعدہ ختم کیا تھا تو اسے کیجریوال نے اپنی جیت بتایا تھا لیکن اب وہی یہ رونا رو رہے ہیں کہ جانچ ایجنسی نے ان کے پرنسپل سکریٹری پر چھاپے سے پہلے انہیں کیوں نہیں مطلع کیا۔آخر میں کیا ایک وزیر اعلی کو دیش کے وزیر اعظم کے تئیں اس طرح کی سڑک چھاپ زبان اور لفظوں کا استعمال کرنا چاہئے؟ لیکن سڑک چھاپ سیاست کرتے کرتے عزت مآب وزیر اعلی موصوف ، وقت اور خوشگوار زبان لگتا ہے بھول گئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!