ایک طرف ٹھنڈا دوسری طرف گھنا کہرہ

بڑھتی آلودگی سے پریشان دہلی کے شہریوں کے لئے ایک مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔ پہاڑوں پر جاری برفباری کا سیدھا اثر دہلی پر پڑ رہا ہے۔ تیز ہواؤں کے ساتھ ہی درجہ حرارت میں آئی ریکارڈ گراوٹ نے اچانک سنیچر کو نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔ عالم یہ ہے کہ اسکولی بچوں سے لیکر آفس جانے والے تک سبھی لوگ سردی میں ٹھٹر رہے ہیں۔ سنیچروار کا دن سیزن کا سب سے ٹھنڈا رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی کا کم از کم درجہ حرارت5 ڈگری تک گر کر11 ڈگری سیلسیس پر آگیا۔ وہیں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت بھی22 ڈگری سے گھٹ کر18 ڈگری سیلسیس تک رہ گیا۔ محکمہ موسم کے مطابق صبح گھنے کہرے کے ساتھ ہوگی وہیں ہفتے کے آخر تک کم از کم 8 ڈگری سیلسیس تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ ماہرین موسمیات ڈی پی یادو نے بتایا کہ پہاڑوں میں برفباری کی وجہ سے ٹھنڈ اور سرد ہواؤں کا اثر بھی بڑھے گا۔ 20 دسمبر کے بعد ٹھنڈ اور بڑھے گی ایک تو ٹھنڈ اور ٹھنڈی ہواؤں نے دہلی کے شہریوں کو پریشان کررکھا ہے رہی سہی کثر اس کہرے نے نکال دی ہے۔ کئی علاقوں میں صبح میں دھند کی سطح 300 سے بڑھ کر 600 میٹر کے درمیان درج کی گئی ہے۔ رفتار اور دھند کے چلتے جمعہ کی رات 15 منٹ میں دو کا حادثے ہوگئے۔ان میں 6 گاڑیاں آپس میں ٹکراگئیں۔ راشٹرپتی بھون کے پاس جمعہ کی رات ایک کے بعد ایک پانچ کاریں اور دو موٹر سائیکل آپس میں ٹکراگئیں۔ حادثے میں دہلی پولیس کا ایک اے ایس آئی اور دو عورتوں سمیت 5 لوگ زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دیر رات قریب پونے 12 بجے ریل بھون کے پاس راج پتھ سے رفیع مارگ کی طرف جارہی ہونڈا سٹی تیز رفتار کے سبب کار ڈرائیور نے رفیع مارگ ریڈ لائٹ پر ایس ایکس4 کار کو ٹکر ماردی۔ ٹکر اتنی زور دار تھی کہ ہونڈا سٹی اچھل کر فٹ پاتھ پر گر پڑی۔
چشم دید افراد نے فوراً پولیس کو خبردی۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر پی سی آر وین پہنچی۔ پولیس معاملے کی چھان بین کررہی تھی کہ رفیع مارگ کی طرف سے ریل بھون کی طرف جارہی ایک گاڑی حادثے سے بچنے کی کوشش میں بے قابو ہوکر پی سی آر وین سے ٹکراگئی۔ اس کے بعد بھی وہ وہیں نہیں رکی اور ماروتی زیناور آلٹو کو ٹکر مارتے ہوئے آگے نکل گئی۔ اس دوران ایک گاڑی کی چپیٹ میں دو موٹر سائیکل آگئیں۔ حادثے میں پی سی آر وین میں موجود اے ایس آئی زخمی ہوگئے۔ اوڈی کار میں بیٹھی دو عورتوں دو دیگر لوگوں کو بھی چوٹیں لگیں۔ آلٹو ڈرائیور ریحان کے مطابق حادثے کے بعد اوڈی کار کا گیئر بیگ کھل گیا۔ اس سے ڈرائیور کو چوٹ نہیں آئی اور وہ گاڑی کو چھوڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ گاڑی کی رفتار اتنی تیز تھی کہ آٹو ڈرائیور نے بتایا کہ سمجھ میں نہیں آیااچانک یہ کار کہاں سے آگئی۔ گاڑی ڈرائیور کو دیر رات گاڑی چلانے میں خاص دھیان رکھنا ہوگا، رفتار پر قابو ہونا چاہئے کیونکہ چاندنی بہت کم ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!