ڈی ڈی سی اے: کرکٹ کا کامن ویلتھ گھوٹالہ

گذشتہ دو دنوں سے یا کہیں کہ دہلی سچیوالیہ میں سی بی آئی کے چھاپے سے ناراض و بوکھلائی عام آدمی پارٹی نے جمعرات کو مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی پر سیدھا حملہ بول دیا ہے۔ پارٹی نے باقاعدہ ایک پریس کانفرنس کر دہلی و ضلع کرکٹ ایسوسی ایشن(ڈی ڈی سی اے) میں بڑے مالی گھوٹالے اور گڑبڑیوں کے الزام دوہرائے، جس کے 2013ء تک صدر ارون جیٹلی تھے۔وزیر اعلی اروند کیجیریوال نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے ہلا بولا اور جیٹلی کے استعفے کی مانگ کرڈالی۔پریس کانفرنس میں ڈی ڈی سی اے کو کرکٹ کا کامن ویلتھ گھوٹالہ قراردیا گیا۔ میں قارئین کو یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ آخر ڈی ڈی سی اے کا معاملہ کیا ہے۔ مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی ڈی سی اے) کے 14 سال تک چیف رہے۔ سابق کرکٹر کیرتی آزاد، بشن سنگھ بیدی، گوتم گمبھیر جیسی نامی ہستیوں نے ڈی ڈی سی اے میں پھیلی بدعنوانی کو لیکر کیجریوال سے تمام شکایتیں کی تھیں۔ فیروز شاہ کوٹلہ میدان کی تعمیر نو پر خرچ ہوئے114 کروڑ پر بھی سوالیہ نشان لگے ہیں۔اس کا شروعاتی بجٹ24 کروڑ تھا۔ ڈی ڈی سی اے نے کوٹلہ میدان کی تعمیر سال2002ء سے2007 کے درمیان کرائی تھی۔ ڈی ڈی سی اے پر یہاں تک الزام لگایا گیا ہے کہ رنجی ٹرافی سیزن کے دوران کھلاڑیوں کو پرانی گیندوں سے کھیلنے کے لئے مجبور کیا گیا۔ تمام کھلاڑیوں کو دوسال سے میچ فیس بھی نہیں دی گئی ہے۔ اس کے چلتے تمام کھلاڑیوں کو دیگر راجیوں میں کھیلنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ دہلی سرکار کی جانچ رپورٹ میں تو یہاں تک کہا گیا ہے کہ کھلاڑیوں کے چناؤ میں ڈی ڈی سی اے غلط رخ اپنائے ہوئے ہے۔ ڈی ڈی سی اے کی سبھی سرگرمیوں میں جوابدہی شفافیت نہیں دکھائی دیتی۔ دہلی سرکار کی جانچ کمیٹی نے ان الزامات کی بنیاد پر جو سفارش کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ڈی ڈی سی اے کے افسران و منتظمین کے خلاف بدعنوانی مخالف ایکٹ 1988 کے تحت دہلی سرکار کے ذریعے ویجی لنس جانچ کرائی جانی چاہئے۔سپریم کورٹ کے ذریعے قائم جسٹس لوڈھا کمیٹی کے ذریعے بھی ڈی ڈی سی اے کے کام کرنے کے طریقے کو سدھارنے کے لئے اختیار دیا جانا چاہئے۔ اتنا ہی نہیں ڈی ڈی سی اے کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لایا جانا چاہئے تاکہ عام جنتا یہ جان سکے کہ ڈی ڈی سی اے کس بنیاد پر فیصلے لے رہی ہے اور روپیہ کہاں اور کتنا استعمال ہورہا ہے؟ کانگریسی نیتا دگوجے سنگھ نے مانگ کی ہے کہ مشترکہ سنسدیہ کمیٹی سے معاملے کی جانچ کرائی جانی چاہئے اور اس کا صدر بی جے پی ممبر پارلیمنٹ کیرتی آزاد کو بنایا جانا چاہئے۔ ادھر کیرتی آزاد نے ڈی ڈی سی اے میں بھرشٹاچار پر جلد اور خلاصے کرنے کی بات بھی کہی ہے۔ادھر ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ کیجریوال جھوٹ اور بدنامی میں یقین کرتے ہیں اور انماد کی حدیں چھونے والی زبان بولتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟