امریکہ جھکتا ہے بس جھکانے والا چاہئے

امریکہ جھکتا ہے بس جھکانے والا چاہئے، میں بات کررہا ہوں امریکہ اور روس کی۔ جب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن سیریا ۔ عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف میدان میں اترے ہیں، دھیرے دھیرے پانسہ پلٹ رہا ہے۔ آئی ایس پر چوطرفہ حملے بڑھ رہے ہیں۔ اب تک امریکہ اس ضد پر قائم تھا کہ سیریا میں راشٹرپتی اسد کو امن قائم کرنے کیلئے عہدے سے ہٹنا ہوگا۔دوسری جانب پوتن اس بات پر اڑے تھے کہ اسد اپنے عہدے پر بنے رہیں گے اور وہی آئی ایس کے خلاف مہم کی کمان سنبھالیں گے۔ آخر کار سیریا معاملے میں امریکہ کو روس کے سامنے جھکنا ہی پڑا۔امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے روس کی لمبے وقت سے چلی آرہی اس مانگ کو مان لیا کہ راشٹرپتی بشرالاسد کے مستقبل کا فیصلہ سیریا کے لوگوں کو کرنے دینا چاہئے۔ ادھر آئی ایس کے خلاف اب تو مسلم دیشوں کا بھی مورچہ بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں دہشت گردی پھیلا رہے آتنکیوں کو سبق سکھانے کے لئے مسلم دیشوں نے کمر کس لی ہے۔سعودی عرب کی لیڈر شپ میں34 دیشوں نے آتنک واد کے خلاف فوجی گٹھ بندھن بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ اس گٹھ بندھن کی مشترکہ کمان سعودی عرب کی راجدھانی ریاض میں قائم ہوگی۔ اسلامک فوجی گٹھ بندھن بنانے کی جانکاری دیتے ہوئے سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے کہا کہ اس گٹھ بندھن کی ضرورت اس لئے پڑی کیونکہ ہر طرف سے آتنک واد کا سامنا کرنا ضروری ہے اور اس کیلئے مختلف سطحوں پر تعاون کی ضرورت ہے۔آتنک کے خلاف مسلم دیشوں کے فوجی گٹھ بندھن میں سعودی عرب کے زبردست مخالف اور شیعہ اکثریتی ایران شامل نہیں ہے۔ بتادیں کہ ایران کی نیتی سنی اکثریتی دیشوں سے الگ ہے۔ وہ سیریا کے شیعہ راشٹرپتی بشرالاسد کے اقتدار کی حمایت کرتا ہے اور ان کے حق میں اس نے اپنی سینائیں بھی بھیجی ہیں۔ وہیں یمن میں بھی وہ شیعہ ہوتیوں کا سمرتھن کررہا ہے جبکہ ان کے خلاف سعودی عرب فوجی مہم چلا رہا ہے۔ ان اسلامک دیشوں کے گٹھ بندھن میں پاکستان ، ترکی ، مالدیپ، ملیشیا، یو اے ای، مصر اور قطر شامل ہیں وہیں خانہ جنگی سے جھوجھ رہے لیبیا اور یمن کو بھی اس کا حصہ بنایا گیا ہے۔ آتنک کا سامنا کررہے افریقی مسلم اکثریتی ملک مثلاً، مالی، چاڈ، صومالیہ و نائیجریا بھی گٹھ بندھن میں شامل ہیں۔ پاکستان بہرحال اس بات سے حیران ضرورت ہے کہ سعودی عرب میں اس 34 دیشوں کے فوجی گٹھ بندھن میں اس کی مرضی لئے بنا اس کا نام کیسے شامل کرلیا؟ ’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے خارجہ سکریٹری اعجاز چودھری نے کہا کہ وہ اس خبر سے حیران ہیں کہ سعودی عرب نے پاکستان کو گٹھ بندھن میں شامل کیا ہے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں جب سعودی نے اسلام آباد کی مرضی کے بنا اسے گٹھ بندھن میں شامل کیا ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟