دہلی میں سرکار کا مطلب ہے ’’لیفٹیننٹ گورنر‘‘

دہلی وومن کمیشن کے چیئرمین کے عہدے پر سواتی مالی وال کی تقرری پر لیفٹیننٹ گورنر اور کیجریوال سرکار کے درمیان پیدا ہوا تنازعہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی ہی دین ہے۔ دہلی سرکار جان بوجھ کر راجیہ پال اور مرکزی سرکار سے ٹکرانے کے مدعے اٹھاتی ہے۔دہلی کے وزیر اعلی کو اچھی طرح پتہ ہے کہ آئین کے مطابق دہلی کے اہم عہدوں پر تقرری صرف لیفٹیننٹ گورنر ہی کرسکتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی جناب کیجریوال نے سواتی مالیوال کو وومن کمیشن کا چیئرمین بنادیا۔ جب گزشتہ دنوں49 دنوں کی کیجریوال سرکار تھی تب انہوں نے صحیح طریقہ اپنایا تھا۔تب وہ مذکورہ وومن کمیشن کی چیئرمین برکھا سنگھ کو ہٹانا چاہتے تھے۔ انہوں نے تب لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کو خط لکھ کر یہ مانگ کی تھی ، جسے جنگ صاحب نے نامنظور کردیا تھا۔پر وہ صحیح طریقہ اور پروسیجر تھا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ انہیں سیدھی تقرری کا اختیار نہیں ہے، پھر بھی انہوں نے سواتی مالیوال کی تقرری کردی اور بلاوجہ ٹکراؤ پیدا کردیا۔ نتیجہ انہیں منہ کی کھانی پڑی۔ 
لیفٹیننٹ گورنر نے دو ٹوک کہہ دیا کہ دہلی میں سرکار کا مطلب ہے لیفٹیننٹ گورنر۔ مالیوال کی تقرری کے معاملے میں لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے چیف سکریٹری ایس سی ایل داس نے وزیر اعلی کیجریوال کے سکریٹری کو بھیجے خط میں وزارت داخلہ کے ذریعے جاری سال 2002ء کے ایک آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں سرکار کا مطلب ہی لیفٹیننٹ گورنر ہے۔ ایسے میں بغیر ان کی منظوری کے سواتی مالیوال کی تقرری غیر قانونی ہے۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے یہ تاکید بھی کردی ہے کہ اگر مالیوال کمیشن کی چیئرمین کے طور پر کوئی فیصلہ لیتی ہیں تو وہ بھی پوری طرح غلط ہوگا۔ اس بابت عام آدمی پارٹی کے ترجمان کی یہ دلیل بیحد ہی لچر اور بچکانی لگتی ہے کہ پچھلی سرکار کے وقت انہیں مکمل اکثریت حاصل نہیں تھی لیکن اب ہے۔ 
سرکار کے کرتا دھرتا اتنے ناسمجھ تو نہیں ہوسکتے کہ وہ اس بات سے انجان ہوں کہ آئینی طریقہ کار کو سبھی سرکاروں کو مساوی ڈھنگ سے پورا کرنا پڑتا ہے۔ اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سرکار کے حق میں کتنے ممبران پارلیمنٹ، ممبر اسمبلی ہیں۔ ظاہر ہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی کیجریوال سرکار نے یہ تقرری کی تو اس لئے کہ کیندر سے ٹکراؤ ہو اور تنازعہ بڑھے۔اس میں کوئی برائی نہیں کہ کیجریوال سرکار دہلی کو مکمل راجیہ بنوانے کو لیکر اپنی ذمہ داری دکھائے لیکن اس کا یہ طریقہ ٹھیک نہیں کہ اس کے لئے موجودہ قواعد و ضوابط کی ان دیکھی کی جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟