نتیش تو چندن ہیں اور سانپ کون ہے

عالمتوں کے ذریعے اپنے سیاسی حریفوں پر کرارے حملے کرنے میں ماہربہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی تازہ ٹوئٹ میں راجیہ میں سیاسی پارے کو پھر چڑھا دیا ہے۔نتیش نے رحیم کے ایک دوہے کے ذریعے خود کو چندن قراردیا جس پر لپٹے رہنے والے سانپوں کے زہر کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ سانپ کسے کہا گیا ہے اسے لیکر دن بھر بیانات و قیاسات کا بازار گرم رہا۔ یہی اندازہ لگایاگیا کہ اشارہ راشٹریہ جنتادل سپریمو لالو پرساد یادو کی طرف تھا۔مخالفین نے ا سے ایک نیا موقعہ مان کر کھلے عام بیان بازی شروع کردیں۔ بار بار گلے ملنے اور زہر پی کر بھی بھاجپا کا ورودھ کرنے کی حد پر نتیش کو وزیر اعلی کا امیدوار گھوشت کرنے والے لالو کے ساتھ گٹھ بندھن پر نتیش کی مشکل کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔ لالو کے جنگل راج کو اکھاڑنے والے وکاس پرش کا عکس بچانا ان کی اور پارٹی کارکنان کی بڑی چنوتی ہے۔ نتیش نے لکھا ’’جو رحیمن اتم پرکرتی، کا کری سکت کرسنگ،یداں وش ویاپت نہیں، لپٹے رہت بھجنگ‘‘ لالو نے اسے بھاجپا کیلئے بتایا۔ حالانکہ انہوں نے نتیش سے اس کی وضاحت کرنے کی بات بھی کہی۔ خود پر شکنجہ کستے دیکھ کر نتیش نے بھی وضاحت کی کہ ٹوئٹ لالو کے سلسلے میں نہیں بلکہ بھاجپا کے بارے میں ہے۔
نتیش اور لالو میں عجیب نوعیت ہوگئی ہے۔ وہ دل سے تو ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے پر سیاسی مجبوری کے چلتے یا یوں کہیں بھاجپا کے بڑھتے قدموں کے ڈر کی وجہ سے دونوں کو جبراً ہاتھ ملانا پڑ رہا ہے۔ ہاتھ تو مل گئے ہیں لیکن دل کبھی نہیں مل سکتے اس لئے نتیش کے پبلسٹی کے پوسٹروں پر لالو کی تصویر بھی غائب ہے۔جس پر راشٹریہ جنتادل کے رگھوونش پرساد جیسے نیتاؤں نے کڑی مخالفت اور ردعمل بھی آیا ہے۔جن ادھیکار پارٹی کے سنرکشک و ممبر پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے کہا کہ پچھلے 25 سال سے لالو اور نتیش زہریلے سانپوں کی طرح بہار کو ڈس رہے ہیں۔ انہوں نے اخبار نویسوں سے کہا کہ نتیش نے لالو کا مقابلہ سانپ سے کرکے اپنے درد کو ظاہر کیا ہے۔اب لالو کو بتانا چاہئے کہ ان کا نتیش کے تئیں کیا رویہ ہے۔ دونوں جاتیہ گٹھ بندھن کے ذریعے بہار کو کونسا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ حقیقت تو یہ ہے کہ لالو نے بھی زہر پی کر نتیش کو گٹھ بندھن کا وزیر اعلی کا امیدوار مانا ہے۔ ایسے میں یہ اقتدار کے حساب کو صحیح بنانے کیلئے کیا گیا ہے۔بے میل گٹھ بندھن چناؤ تک کتنا کھرا اترتا ہے یہ وقت ہی بتائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!