اسپاٹ فکسنگ معاملے میں یہ سبھی ملزم بری؟

آئی پی ایل ۔6 اسپاٹ فکسنگ بدنام زمانے میں دہلی پولیس کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ اس اسپاٹ فکسنگ کانڈ میں پولیس نے آئی پی ایل ٹیم کے کھلاڑیوں ایس سری سنت ، اجیت جنڈیلہ، انکت چوہان سمیت سبھی 36 ملزموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اسی چارج شیٹ میں داؤد ابراہیم، چھوٹا شکیل کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔ اس وقت کے پولیس کمشنر نیرج کمار نے آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ معاملے کا انکشاف کرنے کے لئے انڈیا ہیپی ٹیٹ سینٹر میں باقاعدہ ایک ہال بک کرایا تھا۔ نیرج کمار نے پورے لاؤ لشکر کے ساتھ میڈیا سے کھچا کھچ ہال میں جم کر اپنی پولیس کی پیٹھ تھپھپائی تھی لیکن سنیچر کو آئے فیصلے کو پولیس کی جانچ پر ہی سوالیہ نشان لگا ڈالیں۔ پٹیالہ ہاؤس میں ایڈیشن سیشن جج نینا بنسل کی عدالت نے اس معاملے میں فیصلہ سنایا۔ عدالت نے جیسے ہی بھگوڑا قرار ملزمان کو چھوڑ کر باقی 36لوگوں کو الزام سے بری کردیا۔ عدالت میں موجود کھلاڑی ایس سری سنت پھوٹ پھوٹ کررونے لگیں۔ وہی کوٹ روم موجود دیگر ملزم ایک دوسرے سے مل کر مبارکباد دینے لگے۔ فیصلے کے کچھ وقت بعد ہی بی سی سی آئی نے اعلان کیا کہ کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی جاری رہے گی اس معاملے میں 23مئی کو سماعت پوری ہوچکی تھی۔ سرکاری وکیل نے ثبوت پیش کرنے کے لئے وقت مانگا اوردوبارہ 4بجے سے کورٹ کی کارروائی پھر شروع ہوئی۔ اسی دوران کورٹ سرکاری وکیل کی دلیلوں سے مطمئن نہیں ہوئی۔ اور اس معاملے کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے افسران نے اٹھایا تھا اور پختہ اطلاع اور پختہ ثبوت کے بعد میچ فکسنگ معاملے میں کارروائی کا فیصلہ لیا گیا تھالیکن عدالت نے پولیس کے تمام ثبوت اور دلائل کو پوری طرح سے خارج کردیا۔ جب کہ اس معاملے میں کھلاڑی سمیت داؤد ابراہیم اور چھوٹا شکیل کو ملزم بنایا گیا تھا لیکن پولیس ایک بھی دلائل پر الزام طے کرپانے میں ناکام رہی۔ یہ بھی سچائی ہے کہ اسپیشل سیل کے پاس اس معاملے میں شروع سے ہی پختہ ثبوت اور دلائل نہیں تھے۔ جسٹس نے دونوں فریقین کے دلیلیں سننے کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے دہلی پولیس کو بھی پھٹکار لگائی انہوں نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ انہیں سبھی ملزمان پر مقدمہ چلانے کے لئے پختہ ثبوت نہیں ہے پولیس کے ہاتھ خالی ہے جانچ ایجنسی ایسی صورت میں کوئی چارج دائر کرنے میں ناکام رہی ہے کہ ملزمان کے خلاف گواہ اور ثبوت پیش کران پر مقدمہ چلایاجائے۔ عدالت کے اس فیصلے کا پہلے ہی سے احساس ہونے پر صبح ہی میں دہلی پولیس نے کورٹ اپیل دائر کرکے معاملے کو دوبارہ جانچ کرانے کی مانگ کی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ پولیس کو انصاف کے لئے کورٹ جسٹس لودھا کمیٹی کی تشویش میں سامنے آئے حقائق پر دوبارہ جانچ کاموقعہ دیا جائے لیکن عدالت نے پولیس کی عرضی خارج کردی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس معاملے میں 6ہزار صفحات کی چارج شیٹ دائر کی تھی لیکن ان ہزاروں صفحات میں ملزمان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لائق ثبوت نہیں پائے گئے۔ایسے میں دوبارہ جانچ کرانے کا مناسب نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پولیس کادعوی تھا کہ 9مئی 2013کو پنجاب اور راجستھان کے درمیان ہوئے میچ میں سری سنت نے پہلے سے منظم طریقے سے ایک اوور میں 14 رن دیئے تھے اس کے لئے 40لاکھ روپے کاسودا ہواتھا۔ سری سنت نے اسپاٹ فکسنگ کے لئے تولیہ کو بطور کوڈ استعمال کیا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!