پیسہ ہونہ ہو ، علاج پہلے:مودی

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایتوار کو دیش میں سڑک حادثوں کے واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی۔ آکاش وانی پر نشر ’’من کی بات‘‘ پروگرام میں انہوں نے کہا کہ سرکار جلد ہی سڑک ٹرانسپورٹ اور سکیورٹی بل ، قومی شاہراہ سرکشا پالیسی، نیشنل ہائی وے پروجیکٹس وسڑک حادثوں کے متاثرین کے علاج کیلئے چنندہ شہروں و ریاستی شاہراہوں پر کیش لیس (بے پیسے) علاج کا سسٹم لاگو کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی دو دن پہلے دہلی کے ایک حادثے کے منظر پر میری نظر پڑی اور حادثے کے بعد وہ اسکوٹر ڈرائیور 10 منٹ تک تڑپتا رہا ، اسے کوئی مدد نہیں ملی۔ وزیر اعظم کی تشویش فطری ہے۔اصلیت یہ ہے کہ ہمارے دیش میں قدرتی آفات کے چلتے اتنی اموات نہیں ہوتیں، جتنی سڑک حادثات میں ہوتی ہیں اور اکثر دیکھا گیا ہے سڑک پر پڑے زخمی شخص کی کوئی مدد کرنے نہیں آتا۔ اگر کوئی ہمت کرکے زخمی آدمی کو کسی ہسپتال لے جاتا ہے تو پہلے اس کی پولیس رپورٹ لکھی جاتی ہے اور پھر وہ اگر کسی پرائیویٹ ہسپتال جاتا ہے تو سب سے پہلے اسے پیسہ جمع کرنے کو کہا جاتا ہے۔ دیش میں سڑک حادثات پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے مودی نے شہروں اور قومی شاہراہوں پر زخمیوں کے لئے کیش لیس (بے پیسے) علاج کی سہولت مہیا کرانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا اس کا مقصد ہوگا کہ پیسہ ہے یا نہیں، پیسہ کون دے گا، یہ سب فکر چھوڑ سڑک حادثے میں زخمی شخص کو عمدہ سے عمدہ ہیلتھ سروس دلانے کی ترجیح دی جائے۔ آکاشوانی پر اپنی 15 منٹ کی تقریر میں مودی نے کہا غیر نقدی علاج کی شروعات گوڑگاؤں، جے پور، ودودرا سے لیکر ممبئی ، رانچی، رن گاؤں مینڈیا شاہراہوں کیلئے ہوگی۔ دیش میں سڑک حادثات میں مرنے والوں کی تعداد بہت ہی خوفناک طریقے سے بڑھتی جارہی ہے۔ جیسے جیسے سڑکوں کی حالت سدھر رہی ہے اور گاڑیاں بڑھ رہی ہیں ویسے ویسے شاہراہوں پر حادثات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ بھارت میں ہر برس قریب سوا لاکھ لوگ سڑک حادثوں کا شکار بنتے ہیں۔2014ء کے اعدادو شمار بتا رہے ہیں کہ اس ایک بس میں1 لاکھ40 ہزار لوگ سڑک حادثوں میں اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔ محض ایک برس میں ساڑھے چار لاکھ سڑک حادثے اور ان میں 4 لاکھ 80 ہزار لوگوں کے زخمی ہونے اور قریب ڈیڑھ لاکھ لوگوں کے جان گنوانے کی تعداد حیرت میں ڈالنے والی ہے۔ وزیر اعظم کے ان اعلانات سے سڑکوں پر منڈرانے والے خطرے کم ہونے، ایمرجنسی مدد کے انتظام کی امید ضرور جاگی ہے۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ڈرائیور یا گاڑیوں میں سوار لوگ سنگین طور پر زخمی ہوجاتے ہیں ۔ راہ چلتے لوگ انہیں ہسپتال پہنچانے کی پہل اس لئے نہیں کرتے کہ وہاں علاج کرنے سے پہلے پیسہ جمع کرنے کیلئے کہا جاتا ہے۔ ہسپتال کسی غیر متعارف شخص کا علاج کرنے سے کتراتے ہیں یہ سوچ کر کہ علاج کا خرچ کون اٹھائے گا؟ اس طرح وقت پر علاج نہ مل پانے کے سبب بہت سارے لوگ دم توڑجاتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ حادثات کے بعد زخمی شخص کو 50 گھنٹے تک ہوئے علاج کا خرچ سرکار برداشت کرے گی۔ ہم وزیر اعظم کی اس پہل کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ریاستی حکومتیں بھی اسی طرح کے موثر قدم اٹھائیں گی۔ ہمارے دیش میں ہر منٹ میں ایک سڑک حادثہ ہوتا ہے۔ حادثے کے سبب ہر چار منٹ میں ایک موت ہوتی ہے اور سب سے بڑی تشویش کا موضوع یہ بھی ہے کہ قریب ایک تہائی مرنے والوں میں 15 سے25 سال کی عمر کے نوجوان ہوتے ہیں اور ایک موت پورے خاندان کو ہلا دیتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!