بے موسم برسات نے بچی فصلیں بھی تباہ کردیں

کسانوں پر موسم کا قہر جاری ہے مسلسل ہو رہی بارش کے سبب پہلے سے ہی نقصان جھیل رہے کسانوں کیلئے جمعرات کی رات آئی آندھی و بارش مصیبت بن گئی۔ کھیتوں میں جو تھوڑی بہت فصل کھڑی تھی اس کو بھی تیز ہوائیں اڑا لے گئیں۔ کئی مقامات پر بڑے بڑے اولے بھی گھرے۔ اس سے ہزاروں پرندوں کی جان چلی گئی۔ اترپردیش میں 10 کسانوں کی صدمے سے موت ہوگئی جبکہ دیوار گرنے کے واقعات میں بھی 10 لوگوں کی جان چلی گئی۔ جھونپڑی پر کھمبا گرنے سے2 لوگوں کی موت ہوگئی۔ ادھر بنگال میں آلو پیدا کرنے والے کسانوں کی موت کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعرات کو ایک اور آلو کسان نے جان دے دی۔27 سالہ کسان پروین کمار لاہا انجینئرنگ چھوڑ کر کھیتی کے پیشے میں آیا تھا۔ دہلی این سی آر ، پنجاب، راجستھان اور ہریانہ میں بھی فصلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ مسلسل دوسرے دن جمعہ کے روز راجستھان کے کئی حصوں میں بارش و اولے گرے ہیں۔ پچھلے 20 دنوں میں یہ چوتھی بار ہے جب موسم قہر بن کر کسانوں پر ٹوٹا ہے۔ زالہ باری سے کھیتوں میں کھڑی فصلوں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ جھالاواڑ کی موانی منڈی کے باہر کسانوں نے سنتراسڑکوں پر پھینک رکھا ہے۔ یہاں بارش کے سبب سنتروں میں کالی مسسی کا روگ لگ گیا ہے۔ 40 روپے کلو میں بکنے والے سنترے کو 3 روپے کلو میں بھی کوئی خرید نہیں رہا ہے۔ کسان انہیں سڑک پر پھینکنے کے لئے مجبور ہوگئے ہیں۔ ادھر مغربی اترپردیش میں بدلے موسم کا سب سے زیادہ اثر دیکھنے کو ملا۔ ایٹا اور قاص گنج میں بارش اور آندھی کے سبب گیہوں، جو، سرسوں، تمباکو کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ فیروز آباد میں سینکڑوں پیڑ اور بجلی کی تاریں ٹوٹ گئی ہیں۔ مراد نگر ، رام پور، سنبھل اور امروہہ میں بارش نے کھیت میں کھڑی و کٹی فصل برباد کردی ہے۔ مدھیہ پردیش کے گوالیار میں بھی صدمے سے ایک کسان کی جان چلی گئی۔ ریزرو بینک کے 80 ویں یوم تاسیس پر وزیر اعظم بینکوں کے انسانی چہرے کو تلاشتے دکھائی دئے۔ مودی کی کوشش ہے کہ بینک مضبوط گارنٹی نہ ہونے پر ضرورت مند کسانوں کو قرض دینے سے منع نہ کریں اور حالات کو دیکھ کر ہی وصولی کا ایسا چابک نہ چلائیں کہ دوسرے ضرورتمند بینک سے قرض لینے کے بارے میں سوچ کر بھی سہم جائیں۔ مودی کی بینکوں سے جذباتی اپیل وزیر خزانہ اور ریزرو بینک کے گورنر کی موجودگی میں ایسے موقعے پر آئی ہے جب10 بڑے زراعت کفیل ریاستوں کے کسان بے موسم برسات اور زالہ باری سے اپنا سب کچھ گنو ا کر پائی پائی کو محتاج ہیں۔ مودی کی رائے میں کسانوں کی بدحالی سے بینکنگ سیکٹر کا ضمیر بھی بے چین ہونا چاہئے۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کسانوں کی مدد کر بینک بند نہیں ہوجائیں گے اور بینکنگ سیکٹر میں فروغ کا ایسا سپنا ضرور دیکھا جانا چاہئے کہ کسی کسان کو قرض کے چلتے خودکشی کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔ جنتا کے پیسوں سے ہی چلنے اور بڑھنے والے بینک صنعتکاروں اور فرضی کمپنیوں کو کروڑوں روپے کا قرض دینے کے لئے اس لئے سرگرم رہتے ہیں کہ اس میں ان کی بھی موٹی کمائی ہوتی ہے لیکن 10-5 ہزار کی قرض وصولی کے لئے غریب کسان کا ایسا جلوس نکالا جاتا ہے کہ دوسرے کسان بھی بینک سے قرض لینے میں سہمے لگتے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟