تاکہ دہلی کے شہریوں کو سستی بجلی مل سکے

گرمی آرہی ہے اور گرمی میں دہلی میں بجلی کا زبردست بحران کھڑا ہوجاتا ہے، گھنٹوں بجلی غائب رہتی ہے۔ سال در سال دہلی کے شہریوں کے گرمیوں میں پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔ بجلی کی مانگ زیادہ ہوتی ہے اور سپلائی کم۔ بجلی تقسیم کمپنیوں کی مانیں تو بجلی کے صارفین کو نہ صرف بجلی کٹوتی سے چھٹکارا مل سکتا ہے بلکہ سستی بجلی بھی مل سکتی ہے لیکن اس کے لئے سرکار کو ان کی تجاویز ماننی ہوں گی۔ بجلی تقسیم کمپنی ٹاٹا پاور دہلی ڈسٹری بیوشن لمیٹڈ (ٹی پی ڈی ڈی ایل)نے کچھ تجاویز پیش کی ہیں جس سے بجلی سستی ہوسکتی ہے۔ سستی بجلی دستیاب کرانے کا وعدہ کر اقتدار میں آئی عام آدمی پارٹی کی سرکار کیلئے اسے نبھا پانا بڑا چیلنج ہوگا۔ فی الحال سرکار سبسڈی کے ذریعے 400 یونٹ تک بجلی خرچ کرنے والے صارفین کو50 فیصد سستی بجلی دے رہی ہے لیکن اس سے سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھے گا اس لئے سرکار بجلی کے دام کم کرنے کے لئے کئی دیگر طریقے ڈھونڈ رہی ہے۔ بجلی کمپنی ٹاٹا پاور (ٹی پی ڈی ڈی ایل) نے دہلی سرکار کو ایک کھلے خط میں چار تجاویز بھیجی ہیں تاکہ صارفین پرمسلسل بڑھتے جارہے بجلی کے بل کا بوجھ کم کیا جاسکے۔ پہلی تجویز دہلی والوں کی بجلی کی مانگ پوری کرنے کیلئے این ٹی پی سی اور دیگر یونٹوں سے بڑا حصہ لیا جاتا ہے۔ کمپنی نے صاف کہا ہے کہ کمپنیوں سے ملنے والی یہ بجلی مہنگی ثابت ہورہی ہے جبکہ بازار میں اس سے بھی سستی بجلی دستیاب ہے۔ کمپنی این ٹی پی سی بدرپور سے6.04 روپے فی یونٹ اور این ٹی پی سی دادری سے 4.69 روپے فی یونٹ ، گیس پلانٹ دادری س 5.91 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خرید رہی ہے۔ ان سمجھوتوں کو ختم کر سستی بجلی خریدی جاسکتی ہے۔سستی بجلی ایک روپے سے1.20 روپے فی یونٹ پر دستیاب ہے۔ دوسری تجویز دہلی کی سانجھے داری سے چل رہے اراولی اور جھجھر پلانٹ کیلئے کوئلے کی کمی ہے۔ اس پلان کو دہلی نے متعلقہ ریاستوں کی مدد سے شروع کیا تھا۔ ان میں دہلی کی 50 فیصد حصے داری ہے اور 700 میگاواٹ بجلی دہلی کو آتی ہے۔اس سے مل رہی بجلی کی قیمت قریب 5.35 روپے ہے لیکن مکمل پیداوار ہونے کی صورت میں یہاں سے بجلی 2.46 روپے فی یونٹ پر دستیاب ہوگی۔ اس سے دام میں 60 پیسے فی یونٹ کی کمی ہوگی۔اس پلانٹ میں دو دیگر یونٹ بھی لگائی جانی ہیں۔ اس کے لئے پہل ہونی چاہئے۔اس کی مدد سے بجلی زیادہ دستیاب ہوگی اور مہنگی بجلی سے راحت ملے گی۔ تیسری تجویز دہلی کے گیس پلانٹ کے لئے دستیاب کرائی جارہی گیس کیلئے الاٹمنٹ کا تعین پھر سے ہونا چاہئے۔ ابھی دہلی کو جی ٹی282 میگاواٹ، پرگتی 320 میگاواٹ اور بوانا 137 میگاواٹ بجلی کے لئے گیس دی جاتی ہے۔ ان میں جی ٹی اور پرگتی پلانٹ پرانے ہیں۔ ان کی گیس کو بوانا پلانٹ کیلئے دستیاب کرایا جائے تاکہ گرمیوں میں پلانٹ کو 1500 میگاواٹ کی مکمل صلاحیت سے چلایا جاسکے۔ اس سے 6.30 پیسے فی یونٹ مہنگی بجلی سے راحت ہوگی اور صارفین پر بھی 30 پیسے فی یونٹ بجلی کا بوجھ کم ہوگا۔ اس سے سالانہ1700 کروڑ روپے کی راحت ٹیرف میں ہوگی۔ چوتھی تجویز نجی کرن کے بعد بجلی کمپنیوں کوقریب20 ہزار کروڑ روپے کا خسارہ ہے یہ خسارہ بھی صارفین سے ہی وصولہ جارہا ہے اس کے لئے صارفین کو 60 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بھرپائی کرنی پڑ رہی ہے ۔ اگر اس کے لئے پانچ سال کیلئے کوئی پالیسی مقرر کردیتا ہے تو اس سے صارفین پر ہونے والا سود کا بوجھ کم کیا جاسکے گا۔ اس سے60 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بچت ہوگی جسے صارفین کو لوٹایا جاسکتا ہے۔ اس سے صارفین کو بھی راحت ہوگی اور بجلی کی شرحیں بھی زیادہ بڑھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ پچھلے سال 5500 میگاواٹ تک بجلی کی مانگ پہنچ گئی تھی۔ دہلی میں بجلی کی مانگ جو اس سال 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچ سکتی ہے اب دہلی سرکار کو ان تجاویز پر غور کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ ان میں سے کون کونسی تجویز مانی جا سکتی ہیں؟ کونسی تجاویز ممکن ہیں؟ ہم امید کرتے ہیں کہ عام آدمی پارٹی کی سرکار دہلی کے شہریوں کو 24 گھنٹے سستے داموں پر بجلی دستیاب کرائے گی جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہوا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟