شندے، پوار، آزاد و پائلٹ کی ساکھ داؤں پر لگی!

مہاراشٹر میں 17 اپریل کو ہونے والی پولنگ این ڈی اے کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ 17 کومہاراشٹر کے مراٹھا چھترپ شرد پوار کے گڑھ میں چناؤ ہونے ہیں اور بھاجپا و این ڈی اے کے لئے اس خطے میں کامیابی آسان نہیں ہے۔ حکمت عملی کے تحت ہی اپنے نئے دوستوں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ بھاجپا نے لاتور شعلہ پور میں نریندر مودی کی ریلی کا انعقاد کیا۔ لیکن یہ علاقہ بھاجپا ۔شیو سینا کے لئے آسان نہیں ہے۔ مغربی مہاراشٹر کی شعلہ پور لوک سبھا سیٹ سے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے چناؤ لڑتے آئے ہیں جبکہ سانگلی وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کا آبائی علاقہ ہے۔ ویسے تو پورا مغربی مہاراشٹر شرد پوار کے اثر والا علاقہ مانا جاتا ہے۔ 3.25 کروڑ ووٹر مہاراشٹر کی 19 لوک سبھا سیٹوں کے لئے 358 امیدواروں کا فیصلہ کریں گے۔ اس لئے امیدوار پورے دم خم سے ڈٹے ہوئے ہیں۔ اس مرحلے میں مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے ،سابق وزیر اعلی اشوک چوہان، سینئر بھاجپا لیڈر گوپی ناتھ منڈے کی قسمت کا فیصلہ ہونا اسی مرحلے میں مراٹھ واڑہ زون کی ہنگولی نانڈیر ،بیڑ، پرمنی، عثمان آباد اور لاتور، مغربی مہاراشٹر کی پنے، بارہمتی، سنگروروغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ نارتھ مہاراشٹر میں شرڈی اور احمد نگر ،کونکن کی رتنا گری،سدھو درگا سیٹ پر چناؤ ہونے ہیں۔ نئی پیڑھی کے نلیش رانے (رتنا گری سندھو درگ) سپریہ سلے(پوار کی بیٹی) بارہمتی کو اپنی دوسری پاری میں کامیابی کی امید ہے۔موجودہ ممبر اسمبلی اور بھارتیہ یوتھ کانگریس کے پردھان راجیو سالوے(ہنگولی) پہلی بار چناؤ میدان میں ہیں۔ ستارہ میں چھترپتی شیواجی کے پرکھے ادین راجے گھوسلے پھر سے میدان میں ہیں جو پچھلا چناؤ قریب تین لاکھ ووٹوں سے جیتے تھے۔اس مرتبہ سابق نائب وزیر اعلی وجے سنگھ مہتے پاٹل چناؤ لڑ رہے ہیں ان تینوں سیٹوں کا حساب کتاب بدل پانا شیو سینا۔ بھاجپا کے لئے ایک مشکل نشانہ ہے۔ کانگریس کے قبضے والی شعلہ پور اور ایک سانگلی سیٹ مرکزی وزیر سشیل کمار شندے اور مرکزی وزیر کوئلہ پرتیک پاٹل کے قبضے میں رہی ہے۔ شندے پچھلا چناؤ قریب ایک لاکھ ووٹوں سے جیتے تھے جبکہ سانگلی کی سیٹ پر آزادی کے بعد سے آج تک کانگریس کبھی نہیں ہاری۔ اس بار ان دونوں سیٹوں پر نظر لگائے بھاجپا شیو سینا نے سوابھیبینی شویدکر سنگٹھن آر پی آئی اورآر پی ایس جیسی علاقائی اثر والی پارٹیوں سے سمجھوتہ کیا ہے۔ پنے اور مہاول لوک سبھا سیٹ فی الحال کانگریس اور شیو سینا کے پاس ہے لیکن اس بار شیو سینا بھاجپا کے حق میں عوام دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ مودی کا مشن 272+ میں مہاراشٹر کی یہ سیٹیں کافی اہمیت رکھتی ہیں۔چلئے مہاراشٹر سے چلتے ہیں جموں و کشمیر کی طرف۔اودھمپور ڈوڈا سیٹ پر مرکزی وزیر صحت غلام نبی آزاد کی راہ پتھریلی دکھائی دیتی ہے۔ پہلی بار یہاں سہ رخی مقابلے میں پھنسے ہیں۔ انہیں بھاجپا کے ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور پی ڈی پی کے ارشد ملک سے سخت مقابلہ ہے۔ آزاد کے سامنے کٹھوا میں بھاجپا سے سیدھی چنوتی مل رہی ہے تو ڈوڈا کشتواڑ علاقے میں پی ڈی پی۔ کانگریس کے ووٹ بینک میں سیند لگاتی دکھائی دے رہی ہے۔ نریندر مودی اس پارلیمانی حلقے کے ہری نگر میں ریلی کر چکے ہیں۔ کانگریس کی طرف سے ابھی تک نہ تو سونیا اور نہ ہی راہل دورہ کر پائے۔آزاد اپنے بلبوتے پرچناؤ کمپین کررہے ہیں۔ بھاجپا کو مودی لہر کی امید ہے لیکن پینتھرس پارٹی چیف بھیم سنگھ ہندو ووٹ بینک میں سیند لگانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ پینتھرس پارٹی کا اودھمپور علاقے میں کافی اثر ہے اور اسمبلی چناؤ میں اسے دو سیٹیں ملی ہیں اس لئے سخت مقابلہ ہے۔ دیکھیں اونٹ کس کرونٹ بیٹھتا ہے؟ جموں و کشمیر سے رخ کرتے ہیں راجستھان کے اجمیر سیٹ پر صوفی سنت خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے لئے مشہور اجمیر میں پردیش کانگریس پردھان سچن پائلٹ اور جاٹ لیڈر سانور لال جاٹ کے درمیان زور دار مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ سانور لال وسندھرا راجے کی وزارت میں وزیر ہیں۔ اجمیر لوک سبھا سیٹ بھاجپا کی رہی ہے لیکن پچھلے چناؤ میں سچن نے یہاں بھاجپا کے گڑھ میں سیند لگاتے ہوئے 76 ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ حالانکہ اسمبلی چناؤ میں اس لوک سبھا سیٹ کے تحت آنے والی سبھی سیٹیوں پر کانگریس کو ہار ملی تھی۔ اجمیر میں جاٹھ اور راوت ووٹروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ بھاجپا کو جیت دلانے میں مدد کرسکتی ہے۔ چناؤ کے دوران ریلیوں میں سچن علاقے میں کئے گئے ترقیاتی کاموں کے بارے میں پرچار کررہے ہیں ان کا کہنا ہے پانچ سال کے دوران انہوں نے اجمیر میں مرکزی یونورسٹی ، کشن گڑھ میں ہوائی اڈہ اور آئی ٹی پروفیشنل کورس کے لئے کیکرا میں انسٹیٹیوٹ اور250 دیہی اسکولوں میں کمپیوٹر تعلیم،48 نئے پرائمری اسکول،5 نئی ٹرینیں، کئی ریلوے اوور برج بنوانے کا کام کیا۔ بھاجپا کے نریندر مودی کی ہوا سے یہاں کے لوگ کافی زیر اثر دکھائی پڑتے ہیں۔ وسندھرا راجے کی ساکھ بھی کچھ حد تک یہاں داؤ پر لگی ہے۔ کل ملاکر کانگریس کے لئے راجستھان میں یہ ایک سیٹ محفوظ مانی جاتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟