مغربی بنگال میں ممتابنام لیفٹ بنام بھاجپا دنگل

تیسرے مورچے کی تشکیل کے لئے سرگرم ہورہی لیفٹ پارٹیوں کو سب سے زیادہ مشکل اپنے گڑھ مغربی بنگال میں ہورہی ہے۔ ترنمول کانگریس کی لیڈر ممتا بنرجی کے جارحانہ تیوروں کی وجہ سے لیفٹ پارٹیوں کی چل نہیں پارہی ہے۔ تمام کوششوں کے باوجود ترنمول کانگریس اور اس کی سربراہ ممتا بنرجی کی گھیرا بندی کرنے میں ناکام لگ رہی ہے۔ اندیشہ تو یہاں تک ہے کہ لیفٹ پارٹیوں کے لئے 2009 کے اپنی عام کارکردگی کے چلتے کامیابی کو دوہراپانا مشکل ہورہا ہے۔ مغربی بنگال میں پچھلے چناؤ میں 19سیٹیں جیتنے والی ترنمول کانگریس کی اس مرتبہ سیٹیں بننے کا دعوی سروے نے کیا ہے اس سے لیفٹ پارٹیاں کچھ مایوس ہے دبی زبان وہ بھی ان کے ٹی وی چینلوں کے سروں پر کی سچائی کو غور سے دیکھ رہے ہیں۔ دوسر پچھلے دو دہائی سال کے عہد میں حکومت ریاست کی ترقی کی تصویر نہیں بدل پائی۔ لیکن لیفٹ پارٹیوں کو محسوس ہورہا ہے کہ ان کے کیڈر کو منظم طریقے سے توڑا جارہا ہے۔ جس کا نقصان انہیں چناؤ میں اٹھانا پڑے گا یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں لیفٹ فرنٹ کے ایک نمائندہ وفد نے چناؤ کمیشن سے ممتا بنرجی سے شکایت کی کہ دوسری طرف لیفٹ پارٹیوں کے تئیں جو لوگوں میں ناراضگی تھی وہ ابھی بھی برقرار ہے جب کہ انہیں اقتدار سے باہر ہوئے دوسال ہوچکے ہیں۔ ممتا کی قسمت یہ ہے کہ اقتدار کی پیدا ہونے والی لہر ابھی تک ان کے خلاف نہیں شروع ہوئی ہے۔ یہی لیفٹ پارٹیوں کی سب سے بڑی ناکامی ہے ویسے ممتا کی لڑائی اور تنازع پیدا کرنے کے لئے ٹرینڈ ریاست پر بہت بھاری پڑتے پڑتے بچے ہیں اب وہ چناؤ کمیشن سے لڑرہی ہے۔ 
غور طلب ہے کہ ممتا بنرجی نے پانچ اعلی افسران کے تبادلے کے چناؤ کمیشن کے فرمان کو ماننے سے انکار کردیا تھا ممتا نے چناؤ کمیشن کو کھلی چنوتی دیتے ہوئے کہا کہ وہ افسران کو ہٹا کر دکھائے پردیش کی کل 42سیٹوں میں سے19 سیٹیں ان متنازعہ علاقوں سے آرہی ہے جہاں کے افسروں کے تبادلے کردیئے گئے تھے چناؤ کمیشن نے مقامی رپورٹوں کی بنیاد پر اعلی افسروں کے تبادلوں کے حکم دیئے تھے ممتا نے انہیں ہٹانے کے لئے انکار کردیا تھا چناؤ کمیشن نے ممتا کو بدھوار صبح 10 بجے تک تبادلہ کرنے کا حکم دیاتھا اور قیاس آرائیاں جاری تھی کہ تبادلہ نہ کئے جانے پر چناؤ کمیشن مغربی بنگال میں چناؤ پروگرام ملتوی کرنے جیسے سخت قدم اٹھا سکتا ہے اس کے دباؤ کے چلتے ممتا نے منگل وار کی شام درگا پور میں کہا ہے کہ چناؤ کمیشن کے حکم تعمیل کرتے ہوئے چار ایس پی ایک ڈی ایم اور دو ا ے ڈی ایم کاتبادلہ کردیا جائے گا۔ مجھے اس پر کوئی ا عتراض نہیں ہے کہ مغربی بنگال میں نریندر مودی کی دھوا ں دھار کا کمپین کا بھی اثر پڑے گا یہاں ا ہم مقابلہ ترنمول کانگریس بنام بھاجپا نظر آتا ہے لیفٹ پارٹیاں اس مقابلے میں کہیں جمتی نظر نہیں آرہی ہیں۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟