لوک سبھا دنگل!چدمبرم کے بیٹےاور دگوجے کے بھائی میدان میں

آج ہم بات کریں گے کانگریس کی دوہستیوں کی ایک کا بیٹا چناؤ میدان میں ہے اور دوسرے کا بھائی۔ میں بات کررہا ہوں یوپی اے سرکار کے وزیر خزانہ پی چدمبرم کے بیٹے کارتی چدمبرم کی اور کانگریس کے سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ کے بھائی لکشمن سنگھ کی۔ ٹیکساس اور کمبیرج جیسے تعلیمی اداروں میں تعلیم پائے 42 سالہ کارتی پی چدمبرم کو اپنے والد کی روایتی سیٹ شیوکنگا میں سہ رخی مقابلہ کے سامنا کرناپڑرہاہے کارتی اس دور میں سیاسی دنگل میں اترے ہے جب ساؤتھ میں بڑی ریاست تامل ناڈو اکیلے چناؤ میں اترناپڑا ہے حالانکہ سفید شرٹ اور سفید دھوتی میں اپنے والد کے ساتھ چناؤ کمپین لگے کارتی کے چہرے پر کسی طرح کی خوداعتمادی کی کمی نہیں دکھائی دیتی ان کا مقابلہ انا ڈی ایم کے کے امیدوار پی آر سیتھلی ناتھن سے ہے وہ پسماندہ فرقے میں مقبول لیڈر ہے سیتھلی کے حق میں بڑی بات یہ ہے کہ 6اسمبلیوں میں 4 اسمبلیوں انا ڈی ایم کا قبضہ ہے بھاجپا کے ایم راجہ بھی مقابلے میں ہے وہ 1999میں دوسرے نمبر پر رہے تھے وہی ڈی ایم کے کے نے بھی ا پنے امیدوار ایس پی دورئی راج کو میدان میں اتارا ہے کارتی تامل ناڈو کی سیاست میں سرگرم ضرور ہے لیکن ان کی پہچان پی چدمبرم کے بیٹے کے طور پر ہے2009کے لوک سبھا چناؤ میں پی چدمبرم یہاں سے بہت تھوڑے ووٹ سے جیت پائیں تھے اور نتیجہ پر بھی بھاری تنازع تھا اور ریکارڈنگ کی نوبت آئی تھی ان کو334348 ووٹ ملے تھے جب کہ انا ڈی ایم کے کے راجہ کو 330994 و وٹ ملے تھے اور چدمبرم 3359 ووٹ سے کامیاب ہوئے تھے۔
راج گڑھ لوک سبھا حلقے سے دیواروں پر جسے دگی راجہ لکھا جاتا ہے وہ پہلے ہی راجیہ سبھا میں پہنچ گئے ہیں رادھوگڑھ کے نام سے مشہور چھوٹے سے قصبے میں ان کے آبائی واجداد کا پرانا قلعہ بنا ہوا ہے وہاں سے ان کے بیٹے جے وردھن سنگھ ودھان سبھا پہنچ گئے ہیں لیکن 2009میں سرپنچ سے ایم پی بنے نارائن سنگھ یہاں نریندر مودی کی لہر میں پیر ٹکانے کی کوشش کررہے ہیں آر ا یس ایس کے ایک عام ورکر روڈیر ناگر سرکاری پریوار اور اس کے قریبیوں پر بھاری پڑرہا ہے۔ پنچ مور کے ایک کانگریسی لیڈر نے کہا ہے کہ دگوجے سنگھ میں لوک سبھا چناؤ لڑنے کے بجائے راجیہ سبھا جانے کا متبادل چنا تو لوگ سمجھ گئے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھنے والا ہے۔ کانگریس ورکروں کو اپنی نیتا کا یہ غلط پیغام تھا ایک ایسے وقت میں جب اچھا سندیش دینے کی بڑی ضرورت تھی تو دگی کے بھائی نارائن سنگھ کو ودیشا سے چناؤ لڑنے کے لئے اتارا اور اثر بھی اس پارلیمانی حلقے میں ہوا ہے رادھوگڑھ سے ان کے خاندان کی پوری ٹیم ودیشا پہنچ گئی ہے اب نارائن سنگھ عملابے کو اپنی لڑائی خود لڑنی پڑرہی ہے۔ ودیشا میں لکشمن سنگھ کو سخت ٹکر کاسامنا ہے کیونکہ یہاں بھاجپا کی لیڈر سشما سوراج چناؤ لڑرہی ہے۔ ایک وقت تھا جب اٹل جی یہاں سے چناؤ جیتا کرتے تھے یہ بھاجپا کی سب سے محفوظ سیٹوں میں شمار ہے لکشمن سنگھ جو پہلے بھاجپا میں بھی تھے کے لئے سشما کو چنوتی دینا بہت مشکل نظر آرہا ہے۔ دگوجے سنگھ کو دوہری خطرہ ہے اپنے گڑھ میں بھی کانگریس کو ہارنے کا امکان ہے اور بھائی ودیشا سے ہارنے کے خوف میں ہے دگوجے سنگھ کی خوداعتمادی کا حال یہ ہے کہ وہ خوداپنے گڑھ سے بھی لڑنے کی ہمت نہیں دکھا سکیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!