لوک سبھا چناؤ میں بیٹی کا بیٹی سے مقابلہ تو بھائی کا بھائی سے!

لوک سبھا چناؤ کے پانچویں مرحلے میں 24 اپریل کو 117 سیٹوں پر ووٹ پڑیں گے۔ان میں کئی لڑکے ،لڑکیاں ،بھائی بھائی میدان میں آمنے سامنے ہوں گے۔ پہلے بات کرتے ہیں لڑکیوں کی۔ پونم مہاجن کوممبئی نارتھ سینٹرل سیٹ سے امیدوار بنا کر بھاجپا نے بیٹی کے مقابلے بیٹی اتارنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ پونم مہاجن بھاجپا کے سورگیہ لیڈر پرمود مہاجن کی بیٹی ہے جو سورگیہ اداکار اور کانگریس لیڈر سنیل دت کی بیٹی اور موجودہ ایم پی پریہ دت کے خلاف میدان میں ہے۔ پونم سے پہلے بھاجپا ممبئی نارتھ سینٹرل لوک سبھا سیٹ پر پریہ دت کو چنوتی دینے کے لئے کسی چمک دمک والے شخص کی تلاش میں تھی۔ اس کے لئے ہیما مالنی، ونود کھنہ،انوپم کھیر جیسے اداکاروں سے رابطہ قائم کیا تھا لیکن کوئی پریہ دت کے خلاف اترنے کو تیار نہیں ہوا۔ تب پارٹی نے پونم مہاجن کے نام پر اپنی مہر لگادی۔ پریہ اس سیٹ سے دوبار کامیاب ہوچکی ہیں۔ پونم کا مقابلہ پریہ دت کے علاوہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار فیروز پالکی والااور سپا کے ابو فرحان سے ہے۔ اس لوک سبھا سیٹ کے تحت 6 اسمبلی سیٹوں میں سے پانچ پر کانگریس این سی پی اتحاد اور ایک پر بھاجپا شیو سینا قابض ہے۔ 2009 کے چناؤ میں پریہ دت نے بھاجپا کے مہیش جیٹھ ملانی کو174551 ووٹوں سے ہرایا تھا۔ پونم ایک نوجوان اور ایماندار ساکھ والی لڑکی ہیں۔ مودی لہر کی طاقت ہے جبکہ کانگریس کی یہ بہت مضبوط سیٹ ہے۔ اس سیٹ پر عیسائی مسلمان اکثریت میں ہیں۔ کانٹے کے مقابلے میں پریہ کو ہرانا ایک چیلنج ہوگا۔ بھاجپا کے سینئر لیڈر اور اترپردیش کے وزیر اعلی کلیان سنگھ کے بیٹے راجبیر سنگھ ایٹہ لوک سبھا حلقے سے بھاجپا کے امیدوار ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس عام چناؤ میں پورا دیش بھاجپا کومرکز میں لانا چاہتا ہے اس کا اثر ایٹہ میں بھی دکھائی دے گا۔اس سیٹ پر 2009 ء کے لوک سبھا چناؤ میں کلیان جیتے تھے۔ اس وقت سپا کی حمایت سے آزاد امیدوار کی شکل میں کامیاب ہوئے تھے۔ وہ بھاجپا میں لوٹ چکے ہیں اور بیٹے کو ٹکٹ دلانے میں کامیاب رہے۔ راجبیر کے سامنے ایٹہ پر اپنی پکڑ مضبوط کرنے کی چنوتی ہے جو بھاجپا کا گڑھ ہے یہاں سے پانچ بار بھاجپا نے پرچم لہرایا ہے۔ حلقے میں لودھی فرقہ اثر دار ہے اور راجبیر اسی فرقے کے ہیں۔ان کا مقابلہ سپا کے دویندر سنگھ ، عام آدمی پارٹی کے دلیپ یادو اور بسپا کے انجینئر نور محمود سے ہے۔ ان کی اگر طاقت پر نظر ڈالیں تو ان کی ایماندار ساکھ، سیاسی تجربہ اور والد کلیان سنگھ کا بیٹا ہونا ہے۔ دوسری بات بھاجپا چھوڑنے اور پھر پارٹی بدلنے سے پارٹی ورکروں کا بھروسہ ڈگمگایا ہے۔ ان کو اکٹھا کرنا چنوتی ہوگی۔ اب بات کرتے ہیں راجستھان کے دوسہ پارلیمانی حلقے کی۔یہ سیٹ دلچسپ اور مختلف چناوی جنگ کی گواہ بنی ہوئی ہے۔ اس سیٹ پر دو بھائیوں نے دیش کی دو سب سے کٹر حریف پارٹیوں سے ایک دوسرے کے خلاف تال ٹھونکی ہے۔ دونوں ہی انڈین پولیس سروس میں رہ چکے ہیں۔ دوسہ سے بھاجپا نے ہریش چندر مینا کو میدان میں اتارا ہے۔ انہوں نے چناؤ لڑنے کے لئے اپنی مرضی سے ریٹائرمنٹ لے لیا ہے۔نارائن مینا کو کانگریس کے ہریش چند کے بھائی نمو نارائن مینا کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ دوسہ سیٹ پر چھٹے مرحلے کے تحت24 اپریل کو چناؤ ہونے ہیں۔ دیش کی دو بڑی حریف پارٹیوں کے امیدواروں کے ہونے کے باوجود بھائیوں کو چناؤ پرچار کے دوران ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتے نہیں دیکھا گیا۔ راجستھان کی 25 سیٹوں پر 17 اپریل کو چناؤ ہوچکا ہے۔ اب چھٹے مرحلے میں باقی پانچ سیٹوں پر ووٹ پڑیں گے۔ ہریش چند ریاست کے ڈائریکٹر جنرل پولیس رہ چکے ہیں۔نمو نارائن سابق اعلی افسر ہونے کے ساتھ ساتھ دو بار ایم پی رہ چکے ہیں۔ نمو نارائن موجودہ یوپی اے سرکار میں وزیر مملکت مالیات ہیں۔ ایک دوسہ کا باشندہ کہتا ہے جہاں نمو نارائن یوپی اے سرکار کے ترقیاتی کاموں کی دہائی دے رہے ہیں وہیں ان کے بھائی ہریش چند بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی اور وزیر اعلی وسندھرا راجے کے نام پر ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ بھاجپا کا پلڑا بھاری لگتا ہے۔ دوسہ حلقے میں دنیا کا مشہور بالا جی ’ہنومان جی‘ کا مندر بھی آتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!