جونیئر رمن سنگھ یعنی ابھیشیک سمیت 50 سیٹوں پر نیتاؤں کے بیٹے بیٹیاں!

16 ویں لوک سبھا چناؤ میں کم سے کم 50 پارلیمانی سیٹیں ایسی ہیں جس پر راشٹرپتی پرنب مکھرجی کے بیٹے ابھیجیت سے لیکر راہل اور ورون گاندھی سمیت مختلف دلوں کے راج نیتاؤں کے بیٹے اور بیٹیاں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔زیادہ تر برسر اقتدار کانگریس کے ہیں۔ممبر پارلیمنٹ ابھیجیت مکھرجی اپنی موجودہ زنگیر پور (پشچمی بنگال) سے کانگریس کے ٹکٹ پر لڑ رہے ہیں۔ فائننس منسٹر پی چدمبرم کے بیٹے کیرتی تاملناڈو کی ریوگنگا سیٹ سے پہلی بار چناؤ میں اترے ہیں۔ بھاجپا نیتا اور سابق فائننس منسٹر یشونت سنہا کے بیٹے جینت جارکھنڈ کی ہزاری باغ سیٹ سے چناؤ لڑرہے ہیں۔یوپی اے سرکار نے سابق وزیر مرلی دیوڑا کے بیٹے ملن دیوڑا ،کیرل کے راجیپال شیلا دیکشت کے بیٹے سندیپ دیکشت، ہریانہ کے وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کے بیٹے دپیندر ، آسام کے وزیر اعلی ترون گگوئی کے بیٹے گورو، راجستھان کی وزیر اعلی وسندھرا راجے کے بیٹے دشینت، سابق مرکزی وزیر سنیل دت کی بیٹی پریہ دت، مرحوم نیتا پرمود مہاجن کی بیٹی پونم، اترپردیش کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ کے بیٹے راجویر سنگھ اور دہلی کے سابق وزیر اعلی صاحب سنگھ ورما کے بیٹے پرویش ورما کو ملا کر کل50 سیٹوں پر نیتاؤں کے بیٹے بیٹیاں چناؤ میدان میں ہیں۔چھتیس گڑھ کے مکھیہ منتری رمن سنگھ کے بیٹے ابھیشیک چھتیس گڑھ کی راجنند گاؤں سیٹ سے میدان میں ہیں۔ ایک سال پہلے جب چھتیس گڑھ میں رمن سنگھ تیسری بار مکھیہ منتری کی کرسی پر قابض ہونے کے لئے ودھان سبھا کا چناؤ لڑ رہے تھے تب ان کے بیٹے ابھیشیک ان کی چناؤ مہم کی دیکھ ریکھ میں جٹے تھے اس بار اب عام چناؤ ہورہے ہیں ابھیشیک خود امیدوار ہیں اور اب پتا ان کے لئے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ابھیشیک کے لئے پارٹی نے راجنند گاؤں کے روپ میں ایسی سیٹ کا چناؤ کیا جہاں پچھلی بار وہ کامیاب رہی تھی۔ بھاجپا نے موجودہ ممبر پارلیمنٹ مدھوسودن یادو کو ہٹا کر ابھیشیک کو ٹکٹ دیا ہے۔اس سے پارٹی میں تھوڑی ناراضگی بھی پھیلی۔ ابھیشیک علاقے کے لوگوں کو بھروسہ دلانے میں لگے ہیں کہ وہ راجنند گاؤں کے بیٹے ہیں ان کو مودی کی چھوی اور اپنے راجیہ کی راج نیتی پر پتا کی پکڑ کر بھروسہ ہے۔ سمرتھک ان کو جونیئر رمن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ 33 سال کے ابھیشیک نے ایکس ایل آئی ای جمشید پور سے ایم بی اے کیا ہے۔ سہج،سرل اور ایماندار چھوی کے مانتے جاتے ہیں۔ ان کے چناؤ چھیتر میں نعرہ بھی چل رہا ہے ’سرل سہج دل کا نرم راجنند گاؤں کا بیٹا ابھیشیک‘ ابھیشیک کا مقابلہ کانگریس کے کملیشور ورما سے ہے جو حال میں ضلع پنچایت کے ممبر ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے بھاسکر دویدی بھی میدان میں ہیں۔ 2009 کے لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا امیدوار مدھو سودن یادو یہاں سے جیتے تھے۔ انہوں نے کانگریس کے دیو دت سنگھ کو قریب1.19 لاکھ ووٹوں کے فرق سے ہرایاتھا۔ اس بار یادو کی جگہ ابھیشیک میدان میں اترے ہیں۔ابھیشیک کے لئے چنوتی ہے کہ وہ پہلا چناؤ لڑ رہے ہیں۔ ایک سیٹنگ ایم پی کوہٹا کر میدان میں آئے ہیں۔ تھوڑا اسنتوش پارٹی میں ہوگا جس کا انہیں توڑ نکالنا ہوگاپر پتا نہ صرف راجیہ کے مکھیہ منتری ہیں بلکہ ان کی راجیہ میں پکڑ کا فائدہ ابھیشیک کو ضرور ملے گا۔ یہ ایک اچھا سنکیت ہے کہ میسا بھارتی کی طرح ابھیشیک بھی ایک پڑھے لکھے امیدوار ہیں اور بیشک ونش واد کا الزام لگتا ہو پر ایسینوجوانوں کا راجنیتی میں سواگت ہونا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!