لالو کی بیٹی میسا پھنسی چاچا ۔ تاؤ سے مقابلے میں!

ہزاروں سے پہلے کبھی گنگا کنارے کی اس دھرتی پر آچاریہ وشنو گپت(چانکیہ) نے کہا تھا کہ راجنیتی میں کوئی اپنا نہیں ہوتا۔ اپنا ہوتا ہے محض لکشیہ۔پاٹلی پتر لوک سبھا حلقہ میں چانکیہ کا یہ سوتر عمل ہوتا نظر آرہا ہے۔ اس چناوی حلقے میں ایک طرف کبھی لالو پرساد یادو کی راجنیتی کے تین قریبی ایک دوسرے سے بھڑ رہے ہیں تو دوسری طرف 80 کی دہائی کے پچھڑوں کے آدھار کے لئے بنی بھومی ہاروں کی اگوائی والی رنویر سینا کے سنستھاپک برہم دیو مکھیا کی وراثت اپنے وجود کے لئے میدان میں کود پڑی ہے۔کبھی لالو کے ساتھی اور گورو دونوں کہے جانے والے ڈاکٹر رنجن پرساد یادو جنتادل (یو) سے امیدوار ہیں تو تین دہائی تک لالو کے داہنے ہاتھ مانے جانے والے رام کرپال یادو بھاجپا کا کمل تھامے میدان میں ہیں اور ان تاؤ چاچا کے سامنے لالو پرساد یادو کی بڑی بیٹی میسا بھارتی راشٹریہ جنتادل امیدوار کے طور پر ہیں۔ ویسے اور بھی امیدوار میدان میں تو ہیں پر چرچا ان تینوں کے علاوہ رنویر سینا کے سنستھاپک برہم دیو مکھیا کے بیٹے اندر بھوشن کی بھی ہے۔ میسا بھارتی کو بیشک سیاست ماتا پتا سے وراثت میں ملی ہو پر جس پاٹلی پتر لوک سبھا سیٹ سے وہ پہلی بار لوک سبھا چناؤ میدان میں اتری ہیں وہ ان کے لئے اپہار قطعی نہیں ہے۔ اس سیٹ پر ان کے والد لالو پرسا یادو جنتا دل (یو )کے رنجن پرساد یادو سے ہار چکے ہیں۔ اس بار اس سیٹ سے رام کرپال یادو لڑنا چاہتے تھے جو لالو جی کے بیحد قریبی مانے جاتے تھے لیکن ٹکٹ کو لیکر ہوئے وواد میں رام کرپال یادو راشٹریہ جنتا دل چھوڑ کر بھاجپا میں چلے گئے۔رنجن اور رام کرپال دونوں پاٹلی پتر سیٹ کے دعویدار ہیں۔ صاف ہے کہ میسا کو بیحد مضبوط مد مقابل امیدواروں سے ٹکر لینی ہے۔ان کی جیت آسان نہیں ہے۔ حالانکہ میسا نے رام کرپال کے پرکرن میں جس طرح پہلے ان کو منایا اور بعد میں ان پر حملہ بولا اس سے شروعات میں ہیں صاف ہوگیا تھا کہ سیاست کے گر وہ بخوبی جانتی ہیں۔ فی الحال انہیں گاؤں گاؤں کی دھول کھانی پڑ رہی ہے۔ بھاجپا کا سمرتھن ہونے کے باوجود اندر بھوشن کی ناراضگی ،راجد سے بھاجپا میں گئے رام کرپال یادو کی امیدواری کو لیکر ہے۔ 39 سالہ میساکے جنم کے وقت دیش میں ایمرجنسی نافذ تھی۔ پتا لالو پرساد یادو مینٹیننس آف انٹرنل سکیورٹی ایکٹ (میسا ایکٹ) کے تحت جیل میں بند تھے۔ لالو کو جیل میں بیٹی کے جنم کی خبر ملی جس کے بعد میسا ایکٹ پر انہوں نے بیٹی کا نام میسا رکھ دیا ۔ پچھلے کچھ سال سے میسا پارٹی کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں ۔ مئی2013ء میں راجد کی پریورتن ریلی میں شامل ہوکر پہلی بار میسا نے راجنیتی میں سیدھے طور پر اپنی موجودگی درج کرائی تھی۔ میسانے اعلی تعلیم حاصل کی ہے وہ ایم بی بی ایس کی ڈگری لے چکی ہیں۔ ڈاکٹری کے ذریعے سماج سیوا کرنے کی راہ چنی ۔ وہ چاہتی تو کاروبار بھی کر سکتی تھیں۔ میسا تیز طرار اور بیباک بولنے والی ہیں۔ انہوں نے چناؤ پرچار سنبھالنے کے لئے بطور ایکسپرٹ دو اور آئی آئی ٹی اور دو ڈاکٹروں کو لگا رکھا ہے۔ پاٹلی پتر سیٹ پر17 اپریل کو مقابلہ ہے۔ بتادیں کہ2009ء میں یہاں سے جدیو ٹکٹ پر رنجن سنگھ یادو جیتے تھے۔ جنہیں 269298 ووٹ ملے تھے۔ انہوں نے راجد سپریموں اور میسا کے پتا لالو پرساد یادو کو ہرایاتھا۔ لالو کو245757 ووٹ ہی مل سکے تھے۔اس بار میسا کے لئے اور زیادہ سنگھرش ہے کیونکہ مقابلہ چاچا ۔ تاؤ کے ساتھ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!