دہلی میں دن دہاڑے سب سے بڑی لوٹکتنا لوٹا کس نے لوٹا پتہ نہیں!

یہ دہلی کی سب سے بڑی لوٹ مار کی واردات ہے مسلح بدمعاشوں نے منگل کے روز دن دہاڑے دہلی کی سب سے بڑی لوٹ مار کو انجام دیا، ساتھ دہلی کے لاجپت نگر علاقے میں بدمعاش ایک فائننسر سے آٹھ منٹ میں آٹھ کروڑ روپے اور اس کی کار لوٹ کر چمپت ہوگئے کالکا جی کی باشندے راجیش کمار دوتاجروں کے مالی کام کاج کو دیکھتے ہیں منگل کی صبح 9 بجے وہ اپنی ہونڈا سٹی کار میں 4 ساتھیوں کے لاجپت نگر کی طرف جارہے تھے کہ ڈیفنس کالونی مارکیٹ کے پاس ایک ویگن آر کار ان کی کار سے ٹکرائی ان لوگوں میں جھگڑا شروع ہوگیا اور اس دوران دوسری ہونڈا سٹی کار ان کے پاس آکر رکی اس میں تین لوگ اترے اور ہتھیار دکھا کر راکیش سے کار کی چابی لی اور سبھی کو اتار کر کار سمیت فرار ہوگئے کار میں قریب8کروڑ روپے بھی لے گئے کار سے روپے نکالنے کے بعد دونوں کاروں کو موقعہ وار دات سے تھوڑی دوری پر چھوڑ گئے یہ کاریں غازی آباد دہلی سے لوٹی اور چرائی گئی تھی یہ دہلی کی سب سے بڑی مالی لوٹ ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بڑی لوٹ مار میں موڑ سسپنٹ اور تھریل کے کہانی بھی جڑ گئی ہے روز نئی باتیں سامنے آرہی ہے چونکانے والے پہلو یہ ہے کہ دہلی اب تک دہلی پولیس کے ہاتھ خالی ہے وار دات کے بعد ایف آئی آر میں لوٹ مار کی رقم 8.11کروڑ روپے درج کرائی گئی ہے جب کہ ذرائع بتا رہے ہیں کہ تھانے میں کیس درج کروانے والے ہیرا تاجر راکیش کمار کو بھی لوٹ مار کی رقم کا اندازہ نہیں ہے الگ الگ لوگوں سے پوچھ تاچھ کی رقم کاحساب کتنا گڑ بڑ ہے اندازہ اور قیاس اور دعوے کے درمیان لوٹی گئی رقم8سے 15 کروڑ روپے کے درمیان ہے ابھی اس کے بارے میں پختہ ثبوت نہیں ہے خیال یہ بھی ہے کہ اس رقم کے ساتھ غیرملکی کرنسی بھی تھی پولیس کے ذرائع کی مانیں تو ایسا پہلی بار ہوا ہے جب خود لوٹنے والوں کو اتنی بڑی نقدی کا صحیح حساب کتاب پتہ نہیں ہے یا وہ کچھ چھپا رہے ہیں لوٹی گئی رقم راکیش کالرا اور ان کے پارٹنر راہل آہوجہ کی تھی یہ وہی راکیش کالرا جو 2000 میں میچ فکسنگ کے الزام میں جیل جاچکے ہیں اس وقت پولیس کمشنر نیرج کمار نے میچ فکسنگ کیس جو چارٹ شیٹ تیار کروائی تھی اس میں راکیش کالرا کانام بھی ہے حالانکہ وہ ضمانت پر ہے اور ان کے علاوہ کئی اور بھی لوگ میچ فکسنگ میں ملزم ہے پچھلے سال آئی پی ایل میں اسپورٹ فکسنگ ریکٹ میں بھی اس کا نام اچھلا تھا اور اس کیس کے کئی کرداروں سے ان کے چلتے اور بدلتے رشتے رہے ہیں اور دلالوں سے لے کر بندودارا سنگھ تک کئی بڑے چھوٹے نام شامل ہیں۔ پولیس کو یہ بھی شبہ ہے کہ کہیں منافع کے بٹوارے میں جھگڑے کی وجہ سے اندر ورلڈ نے تو یہ واردات تو نہیں کرائی؟ یہ بھی ہے کہ کیا اتنی بڑی رقم بھارت نیوزی لینڈ سریز کا نتیجہ تو نہیں ہے؟ کیا یہ رقم آنے والے آئی پی ایل کے لئے سنبھال کر رکھوائی جارہی تھی؟ کیاواقعی اس رقم کو بینک میں جمع کرانا تھا یہ لاکرز میں رکھوانا تھا یا کسی اور محفوظ جگہ پر یہ رقم لے جائی جارہی تھی یہ سب خیالی دعوے ہے ؟ اس طرح کے سوالوں میں الجھی پولیس ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!