لوک سبھاچناؤ ریس میں نریندر مودی۔ بھاجپا ابھی تک سب سے آگے!

جیسے جیسے 2014ء لوک سبھا چناؤ قریب آتے جارہے ہیں سبھی بڑی پارٹیاں اپنی چناؤ مہم تیز کرتی جارہی ہیں۔ ٹی وی چینل اپنے اپنے جائزوں میں بھی تیزی لا رہے ہیں۔ تازہ سیاسی پوزیشن کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی ریس میں اول نمبر پر چل رہی ہے۔ ’آپ‘ پارٹی کا گراف جتنی تیزی سے دہلی اسمبلی چناؤ میں بڑھا تھا وہ آہستہ آہستہ گر رہا ہے۔ جنتا کا پارٹی سے تیزی سے کریز ختم ہورہا ہے۔ جیسا کہ کچھ لوگوں کو امید تھی لوک سبھا چناؤ میں کیجریوال اینڈ کمپنی بڑا دھماکہ کرسکتی ہے، اب انہیں کا کہنا ہے کہ کیجریوال اینڈ کمپنی سے انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ جس ڈھنگ سے کیجریوال نے دہلی کی حکومت چلائی ہے اگر ایسی سرکار اتحاد سے مرکز میں بھی چلائیں گے تو یہ دیش کے لئے انتہائی افسوسناک ہوگا بلکہ تباہ کن ہوگا۔’آپ‘ پارٹی کی خراب کارگزاری کا سیدھا فائدہ دونوں بھاجپا اور کچھ حد تک کانگریس کو پہنچ رہا ہے۔ جنتا اب کھلے عام کہنے لگی ہے کہ ’آپ‘ پارٹی کی سرکار سے تو شیلا دیکشت سرکار بہتر تھی۔ قومی سطح پر بھی کانگریس نائب صدر راہل گاندھی اب کھل کر میدان میں آگئے ہیں اور دن رات کڑی محنت میں لگے ہوئے ہیں لیکن آج کے حالات میں بھارتیہ جنتا پارٹی سب سے آگے ہے۔ ادھر نیوز چینل سی این این، آئی بی این اور سی ایس ڈی ایس کی جانب سے کرائے گئے سروے کے مطابق اگر ابھی چناؤ ہوئے تو بھاجپا اپنی اب تک کی سب سے شاندار پرفارمینس پیش کرسکتی ہے۔ اس کے مطابق بی جے پی کو اکیلے 192 سے 210 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ این ڈی اے کو211 سے231 اور یوپی اے کو 107 سے 127 سیٹیں ملنے کا اندازہ ہے۔ سروے کے مطابق اس چناؤ میں کانگریس کی کارکردگی مایوس کن رہنے والی ہے۔ کانگریس کو 92 سے108 سیٹیں ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ ترنمول کانگریس اور اے آئی ڈی ایم کے جیسی علاقائی پارٹیاں بھی کافی فائدے میں رہ سکتی ہیں۔ ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کو 20 سے28 سیٹیں اور جے للتا کی اے آئی اے ڈی ایم کے کو15 سے23 سیٹیں ملنے کا اندازہ ہے۔ لیفٹ پارٹیوں کو15 سے23 سیٹیں اور عام آدمی پارٹی ’آپ‘ کو6سے12 سیٹیں ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کو محض8سے14 اور بی ایس پی کو 10سے16 سیٹیں ملنے کا اندازہ ہے۔ اے بی پی نیوز نیلسن اوپینین پول کے مطابق92 فیصدی لوگوں کا خیال ہے کہ مرکز میں موجودہ یوپی اے سرکار سے بہتر این ڈی اے سرکار تھی۔ یوپی اے کو صرف24 فیصدی لوگوں کی حمایت ملی ہے۔ دلچسپ یہ ہے کہ 61 فیصدی لوگ یوپی اے سرکار کو دوبارہ موقعہ نہیں دینا چاہتے یہ ہی نہیں 43 فیصدی لوگوں نے کانگریس کی رہنمائی والی یوپی اے سرکار کی پرفارمینس کو کافی کمزور مانا ہے۔ سروے کے مطابق وزیر اعظم کے عہدے کیلئے دیش میں نریندر مودی کی لہر ہے۔ اس سروے میں پی ایم کے عہدے کیلئے مودی پہلی پسند ہیں اور اس ریس میں سب سے آگے چل رہے ہیں ۔راہل گاندھی مودی سے پیچھے ہیں۔ یہ بات بہار، مغربی بنگال، جھارکھنڈ، اڑیسہ میں عام لوگوں سے سامنے آئی ہے۔ سروے کے تحت بھاجپا کو بہار میں زبردست فائدہ ہونے والا ہے۔ بہار میں مودی کو39 فیصدی لوگ پہلی پسند مانتے ہیں جبکہ نتیش کمار کل15فیصدی لوگوں کی پسند ہیں۔ یہ حالت آج کی ہے۔ چناؤ میں تصویر تیزی سے بدلتی رہتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟