4 کروڑ نئے ووٹر طے کریں گے 2014ء لوک سبھا چناؤ کا نتیجہ!

یہ اچھا اشارہ ہے کہ سوشل میڈیا پر وقت گزارنے والا نوجوان ووٹر اب دیش کی حالت اور سمت طے کرنے میں دلچسپی لینے لگا ہے۔ حال ہی میں ختم ہوئے پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ میں یہ ثابت ہوا ہے ان ریاستوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ پانچ فیصدی سے لیکر 14 فیصدی تک نوجوان ووٹروں میں اضافہ ہوا ہے۔ دہلی چناؤ کی اگر بات کریں تو یہاں ووٹروں نے سب سے زیادہ حق رائے دیہی کا استعمال کیا ہے۔ اکتوبر2012ء میں جہاں 18-19 سال کے ووٹروں کی تعداد50 ہزار تھی وہی نومبر2013ء میں یہ تعداد 4.05 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ یہ ہی نہیں چناؤ کے بعد 50 ہزار سے زیادہ ایسے ووٹروں کی درخواستیں آئی ہیں چناؤ کمیشن کے اعدادو شمار کے مطابق دہلی میں 66فیصدی ریکارڈ پولنگ ہوئی۔ ان میں18سے 21 برس کے ووٹروں کی ساجھیداری 73 فیصد رہی۔ پولنگ میں نوجوان لڑکوں کی ساجھیداری 78فیصدی رہی جبکہ لڑکیوں کی تعداد 67 فیصدی رہی۔ کلی طور پر پولنگ میں عورتوں کی پولنگ میں بھی 8.5فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ دہلی کے چیف الیکٹرول افسر وجے دیو کے مطابق ووٹر پہلے سے زیادہ بیدار ہوئے ہیں۔ اس لئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ 2014ء لوک سبھا چناؤ میں نوجوانوں کا دل جیتنے والی ہی پارٹی میدان پار کرسکے گی۔ اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ دیش کے 65فیصدی ووٹروں کی عمر 31 برس سے کم ہے۔ خاص طور پر پہلی بار پولنگ کا اختیار حاصل کرنے والے قریب4 کروڑ ووٹروں کے ہاتھ میں اقتدار کی چابی ہوگی۔ ان ووٹروں میں سے 1.27 کروڑ ووٹر تو ایسے ہیں جنہوں نے کچھ مہینے پہلے ہی ووٹ کا حق حاصل کرنے کے لئے ضروری 18 برس کی عمر کی شرط پوری کرلی ہے۔ لوک سبھا چناؤ کے لئے ووٹروں کی فہرست کو31 جنوری تک قطعی شکل دے دی جائے گی۔ پہلے کے مقابلے میں ووٹر لسٹ میں عورتوں کی اوسطاً تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چناؤ کمیشن کا خیال ہے کہ اس بار دیش میں کل ووٹروں کی تعداد 80کروڑ پار کرجائے گی کیونکہ ووٹر لسٹ میں نوجوانوں کی بھرمار ہے اس لئے اس لوک سبھا چناؤ میں پولنگ کے سارے پرانے ریکارڈ ٹوٹنے کی بھی آثار نظر آرہے ہیں۔ نوجوان ووٹروں کی تابڑ توڑ تعداد نے سبھی پارٹیوں کو اس طبقے کو لبھانے کے لئے مجبور کردیا ہے۔ چناؤ کمیشن کے دائریکٹر اکشے راوت نے چوتھے قومی رائے دہندگان دوس پر دیش کے ووٹروں کی تعداد 84 کروڑ پار کئے جانے کی امید جتائی ہے۔ راوت کے مطابق چناؤ کمیشن کا نشانہ ہے کہ دیش کا ہر شہری جو18 برس کی عمر پوری کرچکا ہے اس کا نام ووٹر لسٹ میں شامل ہو۔ کمیشن کی دوسری کوشش ہے کہ وٹر بننے کے بعد زیادہ سے زیادہ لوگ پولنگ میں حصہ لیں۔ اگلے مرحلے میں ووٹروں کو باقاعدہ بیدار کرنے کے لئے زور رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری2013ء میں جب ووٹروں کی فہرست کی تجدید کی گئی تھی تو کل 2.32 کروڑ نئے ووٹر بنے تھے۔ اس وقت قطعی فہرست میں دیش میں 78.8 کروڑ ووٹر ہوا کرتے تھے۔ اس سال یہ تعداد84 کروڑ پار کرسکتی ہے۔31 جنوری تک ووٹر فہرست قطعی طور پر تیار ہوجائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟