لیک سے ہٹ کر صدر محترم کا چیتاونی بھرا سیاسی ایڈریس!

صدر پرنب مکھرجی نے یوم جمہوریہ کے موقعہ پر سنیچر کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور ان کی سرکار کا نام لئے بغیر ’آپ‘ سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ صدر محترم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا بہتر انتظامیہ کا متبادل لوک لبھاون بد امنی نہیں ہوسکتی۔یوپی اے سرکار کے سنکٹ موچک رہے پرنب مکھرجی نے پوری طرح سے سیاست سے لبریز ماحول میں تقریر بھی سیاسی ہی کی۔صرف اسکیموں اور پالیسیوں پر مرکوز نہ ہوتے ہوئے انہوں نے دہلی اور دیش کے حالیہ واقعات پر بیباک تبصرے کئے۔ صدر نے اپنی تقریر میں کسی سیاستداں یا پارٹی کا نام تو نہیں لیا لیکن نشانے پر خاص طور پر پچھلے دنوں خوشگوار ناگزیں واقعات سے سرخیوں میں چھائی رہی عام آدمی پارٹی کی پالیسیاں اور اس کے عمل تھے۔ بھاجپا کی سیاست کو بھی انہوں نے نہیں بخشا۔ بھاجپا کے امکانی موقع پرست اتحاد سے بھی ہوشیار کیا۔ پچھلے دنوں آئے چناوی تجزیوں میں جس طرح بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا کی چناؤ بعد اتحادسے سرکار بننے کے امکان دکھائی دے رہے ہیں اس سے بھی انہوں نے زوردار الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ منموجی موقعہ پرستوں کے حوالے مخلوط سرکار بننے پر اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا فرقہ وارانہ طاقتیں اور دہشت گرد اب بھی ہمارے بھائی چارے اور ہمارے ملک کی ایکتا کو کمزور کرنا چاہئیں گے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے’ پھوٹ ڈالو اور راج کرو‘ کی سیاست پر بھی خبردار کیا۔ ان کے نشانے پر بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی تھے۔ عام آدمی پارٹی کو انتباہ بھرے لہجے میں صدر محترم نے کہا چناؤ کسی شخص کو گمراہ کن توقعات کو آزمانے کی اجات نہیں دیتے۔ سرکار کوئی ایک من چاہا ادارہ نہیں ہے۔ لوک لبھاون اور بد امنی انتظامیہ کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ جھوٹے وعدوں پر لوگوں میں اس کے تئیں بھروسہ ٹوٹتا ہے جس سے غصہ بھڑکتا ہے اور اس غصے کا ایک ہی فطری نشانہ ہوتا ہے حکمراں طبقہ۔ یہ غصہ تبھی خاموش ہوگا جب سرکاریں وہ نتیجے دیں گی جن کیلئے انہیں چنا گیا تھا۔ ویسے یہ بات حکمراں یوپی اے سرکار پر بھی فٹ بیٹھتی ہے۔ لکیر سے ہٹ کر صدر نے اس بار زبردست سیاسی تقریر کی ہے۔ بھاجپا پردھان راجناتھ سنگھ نے رد عمل کے طور پر کہا کہ ہم صدر کے اس نظریئے کی حمایت کرتے ہیں کہ دیش کو پائیدار حکومت کی ضرورت ہے۔ بدامنی پسند سیاست پر ان کے تبصرے کا بھی ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ کانگریس کی جانب سے جے پی اگروال نے کہا کہ صدر محترم پرنب مکھرجی نے صحیح کہا ہے اور یہ بات عام آدمی پارٹی پر نافذ ہوتی ہے۔ جنتا دل (یو) کے کے ۔سی تیاگی نے کہا میں پرنب مکھرجی کے تبصرے کا احترام کرتا ہوں۔ پارٹی ووٹ پانے کے لئے لوک لبھاون اور ناممکن وعدے کرتی ہے ایسی باتوں نے ہماری جمہوریت کو کھوکھلا کردیا ہے۔ صدر کی تقریر پر عام آدمی پارٹی نے نپا تلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔عام آدمی کے نیتا بنے آشوتوش سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا صدر نے جو کہا ہم اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ دیش کے اول شہری ہیں اور اگر انہوں نے ہمارے بارے میں کچھ کہا ہے تو ہم دھیان سے سنیں گے اور اس پر غور کریں گے۔ اس سے پہلے ’آپ‘ کے نیتا یوگیندر یادو نے کہا کہ صدر کی تقریر ’آپ‘ کے بارے میں نہیں تھی۔ ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ صدر محترم کے دل میں یقینی طور سے وہی باتیں رہی ہوں۔ بدامنی کی بات انہوں نے دیش کے حالات کے پیش نظر کہی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟