کیا امت شاہ ووٹوں کی پولرائزیشن کرانے میں کامیاب ہوں گے؟

بی جے پی نے دہلی اسمبلی چناﺅ کو اپنی ساکھ کا سوال بنا لیا ہے پارٹی صدر سے لے کر مرکزی وزراءتمام ایم پی کو چناﺅ پرچار میں لگا دیا ہے ۔وزیر داخلہ امت شاہ نے جس دھواں دھار انداز میں دہلی چناﺅ میں کمپینگ شروع کی ہے اور جس طرح سے انہوںنے پور ی چناﺅ مہم کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے اسے دیکھ کر ہر کوئی حیران ہے ۔عام طور پر امت شاہ کسی بھی چناﺅی کمپین میں اتنی جلدی اور اس قدر سرگرم نظر نہیں آتے تھے جتنے ان انتخابات میں نظر آرہے ہیں ۔23جنوری سے چناﺅ میدان میں اترنے کے بعد سے انہوں نے درجنوں پبلک ریلیوں کو خطاب کیا ہے پد یاترا اور روڈ شو کیے جس رفتار سے وہ کمپینگ کر رہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ چناﺅ مہم ختم ہونے تک (6فروری کی شام )وہ دہلی کی سبھی اسمبلیوں کو کور کر لیں گے ۔وہ فی الحال ان علاقوں پر زیادہ توجہ دے رہیں جہاں غیر منظور کالونیا اور جھکی بستیاں آباد ہیں ۔شاہ کے دہلی چناﺅ میں اس قدر شامل ہونے کے کئی معنی نکالے جا سکتے ہیں بی جے پی کے ذرائع کے مطابق بطور وزیر داخلہ امت شاہ کے لے یہ چناﺅ اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ بھاجپا حالیہ ریاستوں کے چناﺅ میں مسلسل ہار رہی ہے دہلی چناﺅ میں کئی اہم ترین واقعات کا اثر ہے ۔مثلاََ شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کو لے کر جس طرح دہلی سمیت دیش بھر میں ہنگامہ مچا ہوا ہے سرکار پر دباﺅ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ایسے میں دہلی اسمبلی چناﺅ امت شاہ کے لے کہیں نہ کہیں اس مسئلے پر اپنا اور سرکار کا موقوف اور ایجنڈا صاف کرنے اور راشٹر واد کا حوالہ دے کر سی اے اے میں لوگوں کو یکجا کرنے کے ایک سنہرے کے موقع کی طرح ہے جہاں تک اپوزیشن پارٹیوں کا سوال ہے انہیں امت شاہ کے ذریعہ دہلی چناﺅ میں شاہین باغ کی مخالفت میں ،جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کے دیش مخالف بیان کو بھی اُٹھانے کے بعد اس کی دھار کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے کانگریس اور عآپ پارٹی میں شاہ کے وار کے خلاف کارگر حکمت عملی ضروری ہو گئی ہے ۔وہیں بی جے پی کا کہنا ہے کہ شاہ نے پہلے ہی دور میں دونوں پارٹیوں کو گھیر لیا ہے ۔جانکار مانتے ہیں کہ شاہ کے چناﺅ پرچار میں دو فرقوں کے درمیان لڑائی کروانے میں وہ لگے ہیں وہ کامیاب ہوتے ہیں تو عآپ اور کانگریس دونوں کو مشکل آ سکتی ہے ۔شاہ کے وار پر اروند کجریوال اور دیگر عآپ نیتا جواب دے رہے ہیں ۔شاہین باغ میں حال میں یوم جمہوریت پر اکٹھی بھیڑ نے بھی اپوزیشن پارٹیوں کا حوصلہ بڑھایا ہے ۔پھر شاہین باغ سے وہ ماحول تیار نہیں ہوا جس کو امت شاہ تیار کرنا چاہتے ہیں ۔وہ ووٹوں کا پولرائزیشن ابھی تک نہیں ہو پایا جو وہ چاہتے تھے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!